عالمی مشاعرہ بیادِ پنڈت برج نرائن چکبست

436

خرم عباسی

زندگی کیا ہے عناصر میں ظہورِ ترتیب
موت کیا ہے اِن ہی اجزا کا پریشاں ہونا

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں شاعری کا مطالعہ بہت کم ہو جائے گا اور یہ جزوِ زندگی نہیں رہے گی مگر مشرق کا مزاج شعری آہنگ کا مزاج ہے۔مشاعرہ برقرار رہے گا. مشاعرے کی علمی‘ ادبی‘ تہذیبی اور شعور کو جلا بخشنے والی خصوصیت برقرار رکھنے کے لیے‘ مجلسِ فخر بحرین برائے فروغِ اُردو نےایک باوقار شناخت رکھنے والا “عالمی مشاعرہ بیادِ پنڈت برج نرائن چکبست 2018ء”گولڈن ٹیولپ ہوٹل المنامة میں منعقد کیا ،جس میں مقامی اور بیرون ملک سے آئے شعرائے کرام نے کلام پیش کیا۔ عالمی مشاعرہ بیادِ پنڈت برج نرائن چکبست کی صدارت کی کرسی پرعربی ادب کا بڑا معتبر نام، ممتاز عالم دین، کہنہ مشق صاحبِ قلم، نکتہ سنج محقق اور باکمال شخصیت استاد محترم جناب شعیب نگرامی صاحب جلوہ افروز تھے ۔ نظامت کے فرائض آلوک شری واستونے ادا کئے۔ نواسہ چکبست محترم کرنل راجکمارکک بطورمہمان خصوصی شریک ہوئے.
مشاعرے میں برصغيرسے شرکت کے لئے آئے شعرائے کرام میں انورؔ شعور، طاہرؔ فراز،پاپولر میرٹھیؔ ،راجیشؔ ریڈی،شاہدؔ ذکی،علیناؔ عترت، اقبال اشہرؔ،عبدالرحمن مومنؔ،آلوکؔ سری واستو سعودی عرب سے خالدؔ صبرحدی اور بحرین سےاحمدؔ امیر پاشا،اقبال طارقؔ،اسدؔ اقبال نے کلام پیش کیا۔
بحرین میں عالمی مشاعرے کے انعقاد میں مجلسِ کی شاندار روایت رہی ہے۔ شاعراور شاعری کے حوالے سے یہ مشاعرے تاریخی روایت کے لئے تقویت کا باعث ہیں۔ بھارت سے آنے والے مہمان شاعر اقبال اشہرؔ نے مشاعرے کی ابتدائی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے معزز مہمانان، شعرائے کرام اور سامعین کا استقبال کیا،بعد ازاں مشاعرے کی صدارت کے لئے استاد محترم جناب شعیب نگرامی صاحب کو اسٹیج پر مدعو کیا گیا۔ مہمان خصوصی محترم راجکمارکک( نواسہ چکبست) کو تالیوں کی گونج میں اسٹیج پر آنے کی دعوت دی گئی۔محترمہ رشی کک کا بھی پُرتپاک استقبال کیا گیا۔مختصر گفتگو کے بعد اقبال اشہرؔ نے مہمان شعراء کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی، معزز مہمانان کااستقبال کرتے ہوئے ابراہیم سعود نے پھول پیش کیے. مسلسل چھٹے سال عالمی مشاعروں کی انجمن آرائی اورمشاعروں کی روایت کو تقویت عطا کرنے والی ادب دوست، ادب فہم اور ادب نواز شخصیت، بانی مجلس محترم شکیل احمد صبرحدی کی اردوزبان وادب کے لئے پرخلوص خدمات کا ذکر کرتے ہوئے انہیں کلماتِ تشکّر اورخطبہ استقبالیہ پیش کرنے کے لئےدعوت دی.
آپ نے خطبہ استقبالیہ میں فرمایا کہ مجلس اس بات پر مکمل یقین اور اعتماد رکھتی ہے کہ اردو کسی خاص مذہب یا فرقے کی زبان نہیں ہے۔ اس زبان کی نشونما اور فروغ میں ہر مذہب کے ماننے والوں کا اہم کردار رہا ہے۔ اور اب بھی ہے۔ چنانچہ ہماری سالانہ سرگرمیاں ایک سال کسی مسلم شاعر یا ادیب کے نام اور دوسرے سال کسی غیر مسلم شاعر یا ادیب کے نام ہوتی ہیں۔ مجلس اب تک شہریار، فراق گورکھپوری، عرفان صدیقی، آنند نرائن ملا اورخلیل الرحمن اعظمی کے نام سے مشاعرے منعقد کرچکی ہے اور اس مناسبت سےکتابوں کی اشاعت کا اہتمام کرچکی ہے۔ آج کا یہ مشاعرہ۔ بنام پنڈت برج نرائن چکبست اسی سلسلے کی تازہ کڑی ہے۔
ہمیشہ کی طرح اس بار بھی چکبست کے فن اور ان کی شخصیت پر ایک بہت اہم کتاب مجلس کی جانب سے شائع کی گئی ہے جس کی تحقیق وتدوین کا کام مجلس کے مشیرِ خاص عزیز نبیل نے انجام دیا ہے۔ عزیز نبیل کو آج یہاں مشاعرہ میں بحیثیت شاعر اور میزبان موجود ہونا تھا لیکن کچھ ناگزیر وجوہات کی بنا پر تشریف نہیں لاسکے ہیں۔

اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی
ہم نے تو دل جلا کے سر ِ راہ رکھ دیا

اس مشاعرے کی مناسبت سے محترم عزیز نبیل کی مرتّب کردہ کتاب’’پنڈت برج نرائن چکبست شخصیت اور فن ‘‘،مشاعرےکے لیے شائع کردہ خوبصورت مجلہ اور شاہدؔ ذکی کے شعری مجموعہ “دھنک دھوئیں سے اٹھی” کی رسم اجراء ادا کی گئی۔شاہدؔ ذکی نے اس شعری مجموعہ “دھنک دھوئیں سے اٹھی” کا انتساب شکیل احمد صبرحدی کے نام کیا ہے.جدید میڈیاکے نئے وسائل نے کلاسکل شاعری کے رنگوں کو اور بھی دلکش بنا دیا ہے۔اس حوالے سے مجلس کی ویب سائٹ (www.majlisbahrain.org) کا افتتاح کیا گیا۔ اس ویب سائٹ پر مجلس کے تحت بین الاقوامی سطح پر ہونے والی علمی و ادبی،تعلیمی و ثقافتی اور انسانی رواداری کے سلسلے میں کی جانے والی کاوشوں کو شائع کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں مجلس کا تعارف، سرگرمیاں،شعرا اور ادیبوں کے انٹرویوز بھی پیش کئے گئے ہیں۔ سرورق پر پیش کردہ اہم حصوں میں مجلس کی سرگرمیاں،آرٹیکلز، پریس ریلیز، ملٹی میڈیا، گوشہ کتب اور اردو لٹریچر شامل ہیں۔محترم سعید سعدی نے ویب سائٹ کی تفصیلی بریفنگ دی اور اس پر مہیا کردہ سہولتوں سے مہمانان گرامی کو آگاہ کیا۔مہمانان نے مجلس کو عالمی معیار کی اردو ویب سائٹ بنانے پر خصوصی مبارکباد دی۔ اس موقع پر صدرِ مشاعرہ،اور دیگر مہمانان بھی موجود تھے۔ رسمِ اجراء اور افتتاح کے بعد اقبال اشہرؔ نے چکبست کےشخصیت اورفن پر بات کرنے کے لئے مشاعرے کے مہمان خصوصی نواسہ چکبست محترم کرنل راجکمارکک،کو دعوت دی.آپ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے اس شام کے انعقاد پرخوشی کا اظہار کیا اور شکیل احمد صبرحدی کا شکریہ ادا کیا اور پنڈت برج نرائن چکبست لکھنوی کی زندگی اور ان کی ملک و قوم سے محبّت پر روشنی ڈالی۔
اس مرحلے پر شمع روشن کی گئی اور مشاعرے کے باقاعدہ آغاز کرنے کے لئے ناظمِ مشاعرہ آلوکؔ سریواستو کو دعوتِ نظامت دی گئی۔ آلوکؔ سریواستو نے خوبصورت کلمات سے ابتداء کی ،شعرائے کرام نے بہت خوبصورت اشعار سے سامعین کو نوازا اور داد حاصل کی ۔مقامی شعرائے کرام نےبہت اچھے اشعار سنائے اور داد وتحسین سے نوازے گئے۔ یہ تاریخ ساز ’’عالمی مشاعرہ بیادِ پنڈت برج نرائن چکبست‘‘ اپنی ایک اور گہری چھاپ چھوڑتے ہوئے اپنے اختتام کو پہنچا۔انتظام، تہذیبی روایات، نظم و ضبط کے علاوہ باذوق سامعین کے لحاظ سے مجلس کا مشاعرہ واقعی مثالی تھا،پورے پنڈال اور اسٹیج کی تزئین و آرائش قابل دید تھی۔ اس مشاعرے کی عظیم الشان کامیابی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ شعراکرام نے نہایت ہی عمدہ،معیاری اور نفیس کلام پیش کیا اور با ذوق خواتین و حضرات کی ایک کثیر تعداد آخر تک توجہ اور دلچسپی سےشعرا کو سنتے رہے اور خوب داد و تحسین نچھاورکی ۔

حصہ