انجمن فروغ ادب کا رساچغتائی کے لئے تعزیتی اجلاس

247

طاہر عظیم
بحرین کی معروف ادبی تنظیم ’’انجمن فروغ ادب‘‘ کے زیر اہتمام رسا چغتائی کے لیے تعزیتی اجلاس اور شعری نشست منعقد کی گئی ،جس میں بحرین میں مقیم اردو نواز حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔نشست کی صدارت معروف محقق نقاد اور علمی و ادبی شخصیت جناب ڈاکٹر شعیب نگرامی نے کی جبکہ مہمانِ خصوصی بحرین کے معروف ادب دوست شخصیت جناب شکیل احمد صبرحدی , جبکہ مہمانانِ اعزاز سرپرست انجمن فروغ ادب بحرین محترم صہیب قدوائی تھے۔ نظامت کے فرائض محترم احمد امیر پاشا نے ادا کیے۔
رسا چغتائی پر گفتگو کرتے ہوئے احمد امیر پاشا نے کہا کہ وہ صاحبِ اسلوب شاعر اور ایک منکسر المزاج انسان تھے ان کی رحلت ایک سانحہ عظیم ہے ان کا خلا پُر ہونا بہت دشوار ہے۔ خرم عباسی نے رسا چغتائی پر ایک مقالہ اور منتخب اشعار پیش کیے۔
احمد امیر پاشا، طاہر عظیم، عدنان تنہا، محترم گیانی، عمر سیف، سمیع اللہ حامد، عمران فریق نے کلام نذرِ سامعین کیا اور ڈھیروں داد وصول کی۔ نشست میں محترم صہیب قدوائی، محترم محمد عرفان، محترم نجیب نجمی، محترم اظہارالحق، محترم صادق شاد، محترم عزیز ہاشمی اور دیگر اہم شخصیات کے ساتھ ساتھ بحرین کے ادب نواز دوستوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی نے۔ انجمن فروغ ادب کے روح رواں محترم طاہر عظیم نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور ’’عالمی مشاعرہ بیاد سعید قیس‘‘ بروز جمعہ 11مئی 2018 کا اعلان کیا۔

منتخب اشعار

احمد امیر پاشا

دلربا تھا اداؤں والا تھا
صبح نو کی دعاؤں والا تھا
چل پڑا ہے وفا کے رستوں پر
وہ تو نازک سے پاؤں والا تھا
وہ شجر پھل بھی ڈھیروں دیتا تھا
اور محبت کی چھاؤں والا تھا
یاد ہے اس کے ہجر کا موسم
کس قدر سرد ہواؤں والا تھا
جاں بھی دیتا تھا ہم نشینوں پر
جگمگاتی وفاؤں والا تھا
اس کو کھو کر میں یوں بھی رویا امیر
میرے اپنے ہی گاؤں والا تھا
٭٭٭
طاہرعظیم
تجھ کو میرے دل کا اندازہ نہیں
واپسی کا کوئی دروازہ نہیں
لوگ جو نفرت سے ملتے ہیں مجھے
یہ محبت کا تو خمیازہ نہیں
٭٭٭
عدنان تنہا
رات دن کی یہ بے قراری دیکھ
پختگی میری خام کاری دیکھ
وصل کے لمحے مانگ لایا ہے
اب کسی موڑ پر بھکاری دیکھ
٭٭٭
سمیع اللہ حامد
کیا دنیا نے جتنا اس کو مصلوب
ہوئی اردو اسی شدت سے مطلوب
میٔ اردو کے پیمانے و ساقی
جگر، اقبال، غالب، میر، مجذوب
عمرسیف
بے خودی آوارگی اور شاعری
کشمکش میں مبتلا ہے زندگی
پیاس ہونٹوں پر سجا کر دیکھیے
کربلا کے باسیوں کی تشنگی
اک ربط لازمی ہو مگر رابطہ نہ ہو
یعنی کہ وہ مرا ہو مگر باوفا نہ ہو
کتنی عجیب بات ہے دونوں کے درمیاں
میلوں کا فاصلہ ہو مگر فاصلہ نہ ہو
دونوں میں سے دیکھ لیں…
عمران فریق
رشتے مضبوط رہتے ہیں اْس میں
کچی اینٹوں کا تم مکاں رکھنا
میں ہنس پڑتا ہوں اب بھی روتے روتے
مرا بچپن ابھی زندہ ہے مجھ میں

حصہ