ح سے حیا، خ سے ختم

762

ڈاکٹر بدارلنساء
جب حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا نے شیطان کے بہکائے میٍں آکر ممنوع درخت کی چیز کھا لی تو وہ ایک دوسرے پر عریاں ہوگئے اور حکم عدولی کی پاداش میں جنت سے نکالے گئے اور پھر زمین پر برسوں گڑگڑا کر خدا سے معافی مانگتے رہے۔
اب یہی اماں حوا اور بابا آدم کے بیٹے بیٹیاں اللہ کی حکم عدولی میں دن رات مصروف ہیں۔ مختصر لباس، مختصر ترین ہوکر ہمیں پتھر کے دور کی یاد دلا رہا ہے جب لوگ اپنے خاص حصوں کو پتّوں سے ڈھانپتے تھے اور جنگل میں ناچتے پھرتے تھے، اور اب وہی رقصِ عریاں کھلے عام ہورہا ہے۔
ٹی وی کے جس چینل کو بھی کھولیں، لگتا ہے جیسے یہ ’’غیر اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ ہے اور بچہ جمہورا یورپی ثقافت کی ڈگڈگی پر عوام کو نچا رہا ہے۔
عورت کا اصل زیور ’’شرم و حیا‘‘ ہے، یہ بات صدیوں پرانی ہے، مگر لگتا ہے موجودہ زمانے کی بے رحمی سے ڈر کر ہم نے عام زیور کی طرح اس کو بھی ’’لاکرز‘‘ میں رکھ دیا ہے۔
ہر طرف چھوٹے بڑے شیطان گھوم رہے ہیں، بلکہ ہمارا نفس خود شیطان ہے جو ہمیں دنیاوی عیش و عشرت کے مزے لوٹنے کی ترغیب دیتا ہے اور خدا کے احکام کی بجا آوری سے روکتا ہے۔ فیشن کے نام پر اسلامی تہذیب کی جس طرح دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، الامان الحفیظ۔
اب تک مایوں کی دلہنیں روپ سنوارنے کے لیے مہینوں پہلے گھر بٹھا کر، غیر مردوںکی نظروں سے بچاکر ابٹن لگاکر سنواری جاتی تھیں۔ آج کل بیوٹی پارلر سروسز دی جاتی ہیں۔ پھر جو ٹی وی پر مرد حضرات لڑکیوں کو مختلف زاویوں سے پرکھتے ہیں، غیر محرم ہاتھ لگا لگا کر ان کا میک اَپ کرتے ہیں، مایوں، مہندی، شادی، ولیمہ کی ساری تیاریاں کرواتے ہیں یہ بے حجابی اور ماڈرن ازم ہمیں کہاں تک لے جائے گا؟ کیا ہم صدیوں پرانے زمانے میں واپس جارہے ہیں؟ پتھروں کے زمانے میں…؟ اور شیطان کچھ یوں دھوکے میں رکھتا ہے کہ گویا ماڈرن ہوتے جارہے ہیں۔

عزم و استقلال اور ثابت قدمی

(انتخاب: کتاب ’’رخصت و عزیمت قرآن و سنہ کی روشنی میں‘‘
مصائب و مشکلات اور آزمائش کے مراحل میں مومن وسائل کے محدود ہونے اور کمزور ہونے کے باوجود گھبرایا نہیں کرتا۔ وہ اپنے خدا پر بھروسہ کرکے راہِ خدا میں صبر و استقامت دکھاتا ہے۔ حق کی سربلندی کے لیے خواہ کیسے بھی حالات ہوں وہ عزم و استقلال اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ مبارک میں غزوۂ احد اور غزوۂ حنین کے معرکے اس کی نمایاں مثال ہیں۔
غزوۂ احد میں کفار نے پلٹ کر حملہ کیا تو اس کی شدت اس قدر تھی کہ بڑے بڑے جواں مرد اور جری مسلمانوں کے لیے بھی میدان میں پائوں جمانا مشکل ہوگیا تھا۔ اُس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف 9 صحابہؓ کے ہمراہ پیچھے تشریف فرما تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ کی آزمائشوں کا یہ نازک ترین موقع تھا کہ اس معرکے میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب آپؐ کے ساتھ صرف دو صحابیؓ رہ گئے تھے۔ حضرت طلحہؓ بن عبیداللہ اور حضرت سعدؓ بن ابی وقاص نے آپؐ کے دفاع میں اپنے آپ کو وقف کردیا تھا۔ آزمائش کے اس نازک ترین موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوری ثابت قدمی سے اپنی جگہ پر موجود تھے اور بلند آواز سے لوگوں کو اپنی طرف بلا رہے تھے، حالانکہ اُس وقت آواز دے کر بلانا اپنے بارے میں مشرکین کو خبر دینے کے مترادف تھا، لیکن آپؐ نے جان ہتھیلی پر رکھ کر ایسا کیا اور صحابہؓ کو دوبارہ اپنے گرد جمع کیا، اور مسلمان بالآخر دشمن کو پسپا کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
کچھ ایسی ہی صورتِ حال غزوۂ حنین میں بھی پیش آئی۔ جونہی مسلمانوں نے طلوعِ فجر سے پہلے وادی میں قدم رکھا، گھات میں بیٹھے دشمن نے اچانک اُن پر تیروں کی بارش کردی، پھر یکدم جتھوں کے جتھے مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے۔ مسلمان سنبھل نہ سکے۔ ایسی بھگدڑ مچی کہ کوئی کسی کی طرف دیکھ نہیں رہا تھا۔ پسپائی اور فرار کا یہ عالم تھا کہ ابوسفیان نے یہ دیکھ کر کہا کہ اب ان کی بھگدڑ سمندر سے پہلے نہیں رکے گی۔ اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو پکارا ’’لوگو! میری طرف آئو، میں عبداللہ کا بیٹا محمد ہوں‘‘۔ اس شدید بھگدڑ کے باوجود آپؐ کا رخ کفار کی طرف تھا اور اپنے خچر کو ایڑ لگا رہے تھے اور یہ فرما رہے تھے ’’میں نبی ہوں یہ جھوٹ نہیں۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔‘‘ اس موقع پر آپؐ کے ساتھ چند صحابہؓ تھے لیکن ثبات و استقلال کا عالم دیدنی تھا۔

طبی مشورے

حکیم ثمینہ برکاتی
سوال: طبیبہ صاحبہ، الحمدللہ، اللہ کے کرم اور آپ کے علاج سے اولاد کی نعمت ملی، بچہ آپریشن سے ہوا، اس کے بعد سے بواسیر کی تکلیف میں مبتلا ہوں، خون آتا ہے۔ براہِ کرم آسان سا علاج بتائیں۔
(سمیرا… دبئی)
جواب: سمیرا بی بی! ڈلیوری آپریشن سے ہو تو آرام کرنا بھی یقینی ہوجاتا ہے۔ پیدل چلنا اور ورزش کم ہوجاتی ہے جس سے پیٹ کے نچلے حصے اور ٹانگوں کے دورانِ خون میں ٹھیرائو آجاتا ہے، مقعد اور اس سے اوپر کی وریدیں پھول جاتی ہیں۔ بواسیر کی ایک اہم وجہ قبض بھی ہوتا ہے۔ بغیر چھنے آٹے کی روٹی اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں۔ ناشتے میں جَو کا دلیہ، کھانے کے بعد انجیر، تخم ریحاں جسے تخم ملنگا بھی کہتے ہیں، ایک چمچہ پھانک لینا مفید ہوتا ہے۔ اسپغول اور زیتون کا تیل بھی اس میں فائدہ مند ہے۔ فوم کے گدے کا استعمال ترک کردیں۔ حب مقل دو عدد شربت انجبار کے ساتھ کچھ دن پابندی سے استعمال کریں۔
…٭…
سوال: میرا نام زرین ہے، عمر 45 سال ہے۔ مجھے رات کو خاص طور پر نظر نہیں آتا، ویسے دن کو بھی چیزیں دھندلی دکھائی دیتی ہیں۔ بہت پریشانی ہے۔
(زرین)
جواب: زرین بیٹی! آنکھیں اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہیں، یقینا آپ کو بہت پریشانی ہوگی۔ غذا میں وٹامن اے کی کمی بینائی پر اثرانداز ہوتی ہے، اس کی کمی سے آنکھ کے بیرونی طبقات خشک ہوجاتے ہیں، مادہ بصارت ناقص ہوجاتا ہے۔ آپ یقین کے ساتھ یہ نسخہ استعمال کریں، ان شاء اللہ جلد ہی دوسرے مریضوں کی طرح آپ کو بھی شفا نصیب ہوگی۔ ایک کلو گاجر کا عرق نکال کر اس میں ایک چھٹانک سونف بھگو دیں اور سائے میں رکھیں۔ جب عرق سونف کے اندر جذب ہوجائے تو اس کا سفوف روز استعمال کریں۔ آج کل گاجر کا موسم ہے، تازہ گاجروں کا جوس روزانہ پابندی سے استعمال کریں۔ ایک چمچہ مچھلی کا تیل، دھنیے کی گری، سونف اور مصری کو ملا کر رکھ لیں اور کھانے کے بعد استعمال کریں۔ موبائل اور ٹی وی کا استعمال کم سے کم کریں۔ ان شاء اللہ جلد افاقہ ہوگا۔
…٭…
سوال: مجھے سفید پانی بہ کثرت آتا ہے، ٹانگوں میں درد بھی رہتا ہے، اس سے صحت بھی متاثر ہورہی ہے۔ براہِ کرم کوئی علاج بتائیں۔
(ظفرین… کراچی)
جواب: سفید پانی جسے لیکوریا یا سیلان الرحم بھی کہتے ہیں، عورتوں کا عام مرض خیال کیا جاتا ہے، اور اس پر خاص توجہ نہیں دی جاتی، لیکن یہ مرض دیرپا ہوجائے تو کئی اور مرض لاحق ہوجاتے ہیں۔ عام صحت پر توجہ دیں، سادہ غذا استعمال کریں۔ چٹ پٹی، بازاری اشیا اور اچار وغیرہ سے پرہیز کریں، قبض نہ ہونے دیں۔ کسی اچھے دواخانے کی حب سیلان اور شربت فولاد کا استعمال کریں۔
…٭…
سوال: حکیم صاحبہ! میری والدہ کی عمر 70 سال سے زائد ہے، انہیں اکثر ضعفِ ہضم رہتا ہے، بھوک اور پیاس نہیں لگتی، کمزوری میں اضافہ ہورہا ہے۔ کوئی غذائی علاج بتائیں۔
(نوشابہ… کراچی)
جواب: آپ والدہ کو زود ہضم غذائیں دیں مثلاً یخنی، کھچڑی، دلیہ، ساگودانہ، مونگ کی دال، بکری کا شوربہ، لوکی کا رائتہ، چپاتی، پھلوں کے جوس، تاکہ کمزوری نہ ہو۔ غذا تازہ اور وقت پر دیں۔ رات کا کھانا جلدی کھلائیں۔ شہد اور بادام کا حریرہ بھی ضعف کم کرے گا۔
…٭…
سوال: مجھے رات کو نیند بہت مشکل سے اور بہت کم وقت کے لیے آتی ہے، جس کی وجہ سے سارا دن بہت خراب گزرتا ہے۔ براہِ کرم کوئی علاج بتائیں۔
(صائمہ ظفر… کراچی)
جواب: بے شک نیند قدرت کا بہت بڑا تحفہ ہے۔ ڈپریشن، حالات، ہمارے لائف اسٹائل، شکر کی کمی اور ناشکری کی زیادتی، اسراف، وقت کی ناقدری نے نیند کی کمی کے مسائل پیدا کردیے ہیں۔ سادہ طرزِ زندگی، سادہ غذا، ورزش، نماز اور تلاوتِ قرآن کی پابندی، سوتے وقت غسل، اذکار کریں۔ دہی بھی سوتے وقت کھا کر دیکھیں، اچھا نسخہ ہے۔ خشخاش کا حریرہ آپ کی تکلیف میں بہت کمی کرے گا۔ رات کا کھانا جلد کھا کر چہل قدمی ضرور کریں، اس سے نیند اچھی آئے گی۔
…٭…
جواب: میں نے پتے کا آپریشن کرایا تھا، اس کے بعد سے ہاضمہ کمزور ہوگیا ہے۔ کیا احتیاط کروں؟
(صفورا… کراچی)
جواب: پِتّا جسم کا وہ اہم عضو ہے جو چکنائی کو ہضم کرتا ہے اور پیٹ کا نظام درست رکھتا ہے، اب آپ کو چکنائی سے حتی الامکان پرہیز کرنا ہے۔ پراٹھے، نہاری، پائے، بالائی سے مکمل پرہیز کرنا پڑے گا۔ سادہ غذا استعمال کریں مثلاً جَوکا دلیہ، بغیر چھنے آٹے کی روٹی۔ گائے کا گوشت بالکل استعمال نہ کریں۔ تھوڑی سی احتیاط اور پرہیز سے آپ ایک آرام دہ زندگی گزار سکیں گی۔

اپنی بات،ہم بنائیں مل جل کر … آج سے بہتر اپنا کل

آپ کا گلا خراب ہو، بخار ہو، ایسے میں گول گپے والے کی آواز آئے، کھٹے چنے اور چاٹ والا آواز لگائے … آیا گول گپے والا… آیا گول گپے والا…
منہ میں پانی بھر آئے گا… دل تو یہی چاہے گا کہ لپک کر گول گپے والے کو روک لیا جائے اور ان سے لطف اندوز ہوا جائے۔ لیکن دماغ ذرا ڈانٹ ڈپٹ سے کام لے کر گھرک کر کہے گا: پہلے گلا تو اس قابل بنائو، پھر گول گپوں کا مزا لینا۔
چنانچہ دماغ کی بات مان کر گول گپے اور چاٹ سے فاصلہ اختیار کیا جائے گا، کیونکہ صحت عزیز ہے۔ اسی کو ترجیحات کا تعین کرنا کہتے ہیں۔ بحیثیت انسان اور ایک مسلمان کے، جسے اللہ رب العزت نے دنیا میں اپنا خلیفہ بناکر بھیجا ہے، ہمیں کامیاب ہونا ہے تو ہمیں اپنے نصب العین کا تعین کرنا ہوگا، اور پھر اس نصب العین کے حصول کے لیے منصوبہ بندی کرنا ہوگی، یعنی ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا۔ سوچنا ہوگا کہ کون سی ایسی مصروفیات ہیں جن کے ذریعے مقصد تک پہنچنا آسان ہوگا، اور کون سی مصروفیات ایسی ہیں جو مقصد سے بالکل مخالف سمت لے جائیں گی۔ اس طرح ہی ہم اپنا کل آج سے بہتر بنا سکتے ہیں۔
لہٰذا عادتوں کا جائزہ لیں، کہیں ہمیں وقت ضائع کرنے کی عادت تو نہیں ہوگئی ہے! بستر پر انگڑائیاں لے کر کچھ دیر بعد اٹھنے کا بہانہ کرنا، ٹیلی فون پر خوش گپیوں کے ذریعے دل کی بھڑاس نکالنا، اپنے کاغذات اور دوسرا سامان یہاں وہاں چھوڑ دینا اور پھر ضرورت پڑنے پر اپنے ساتھ سارے گھر والوں کو پریشان کرنا۔ جیسے ہماری سہیلی کہتی تھیں کہ اُن کے شوہر شکوہ کرتے ہیں کہ تم پہلے جی بھر کر گھر کو بکھیرتی ہو اور پھر گھنٹوں لگا کر سنوارتی ہو… اگر پہلے ہی چیزوں کو اپنی جگہ پر رکھا جائے تو وقت کی کتنی بچت ہو۔
نصب العین کے حصول کے لیے پہلی ترجیح ہی وقت کا درست استعمال ہونا چاہیے۔ کاہلی اور سستی کے ہاتھوں ہم کتنا وقت گنوا ڈالتے ہیں۔ بزرگ کہتے ہیں: سوتے کو جگانا آسان ہے لیکن جاگتے کو جگانا مشکل ہے۔ وقت کی اہمیت کا پتا ہے لیکن بے کار کاموں میں وقت ضائع کرکے ہم کتنے ہی اہم کاموں کے لیے فرصت اور فراغت کا انتظار کرتے ہیں… لہٰذا اپنے شب و روز کا مستقل بنیادوں پر جائزہ لیتے رہنے کی ضرورت ہے۔
ایسا تو نہیں کہ بس اپنوں ہی اپنوں میں دعوت کی تکرار ہے۔ فون اور ایس ایم ایس پر پلٹ پلٹ کر ایک دوسرے کو ہی متوجہ کررہے ہیں۔ ایک بہت بڑا طبقہ ہے جس تک پہنچا نہیں جاسکا ہے۔ ہم نے بھی اسے بھاری پتھر سمجھ کر ایک طرف کردیا، یا پھر ہم اگر دعوت لے کر پہنچتے بھی ہیں تو پمفلٹ پکڑا کر درس کا دن اور وقت بتاکر اپنے آپ کو فارغ سمجھ لیتے ہیں۔ آخر وہ کیوں نصیحتیں سننے اور تنقید کے کڑوے لیکچر سننے آئیں گے؟ اگر محبت، خلوص اور ہمدردی کا شہد ہی نہیں کہ جو اُن کو آپ سے جوڑے… نہ ساتھ عملی خدمت کی کیفیت نظر آتی ہے۔ حالانکہ نیتِ خالص کے ساتھ دعوت کے تقاضوں میں یہ سب لازم و ملزوم ہیں۔
ہم سب ہوشیار بننا چاہتے ہیں۔ دیکھیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کن لوگوں کو ہوشیار کہہ رہے ہیں۔ ایک دفعہ ایک صحابیؓ نے آپؐ سے دریافت کیا کہ اے اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم بتائیں کہ آدمیوں میں کون سب سے زیادہ ہوشیار اور دور اندیش ہے؟ آپؐ نے فرمایا کہ ’’وہ جو موت کو زیادہ یاد کرتا ہے اور موت کے لیے زیادہ سے زیادہ تیاری کرتا ہے، جو لوگ ایسے ہیں وہی زیادہ دانش مند اور ہوشیار ہیں کہ انہوں نے دنیا کی عزت بھی حاصل کی اور آخرت کا اعزاز و اکرام بھی حاصل کیا۔‘‘
غزالہ عزیز… انچارج صفحہ خواتین

حصہ