آؤ بدلیں پاکستان

295

ہدایت الرحمٰن حسن
جمعیت نے شیخوپورہ میںEYE، اوکاڑہ میں BABO، ساہیوال میںSEE، بہاولپور میںBYE، ننکانہ صاحب میں TEEN 17 کے عنوان سے میگا ایونٹ منعقد کیے ۔
وطنِ عزیزکی مخدوش سیاسی صورتِ حال اور بے چینی روز بروز بڑھتی چلی جارہی ہے ،نازک حالات کے باعث صحیح سمت کی طرف جانے کی اْمیدیں دم توڑ رہی ہیں، آئے روز بگڑتی سیاسی فضا نے ملکی مجموعی صورتحال کو گھیررکھا ہے ،تشدد،لاقانونیت، اور کرپشن ایک طرف ملکی معیشت پر اثرانداز ہورہے ہیں تودوسری طرف انہی جرائم میں ملوث افراد اور خاندان ہر بار نئے انداز اور نئی چھتری تلے ہمارے اوپر مسلط ہوتے چلے جارہے ہیں، ایک کے جانے کے بعد دوسرا اپنے باری کی لیے ماحول بنانے کے چکر میں اخلاقی حدود کو بھی پامال کرکے معاشرے کو اخلاقی پستی میں دھکیل نے کی کوشش میں مبتلا ہیں، سیاسی کاسہ لیسوں کا ٹارگٹ اس مملکت کا اصل سرمایہ، یعنی نوجوان ہی ہیں، سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا اخلاقی اقدار کھوچکے ہیں اور مزید کھو رہے ہیں۔ اباحیت اور اخلاقی بے راہ روی میں چینلز کے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کہ اس کوشش میںبھی سب سے زیادہ نشانہ نوجوان بنا ہواہے، اس ساری صورتحال میں جمعیت نے ملک کی مجموعی صورتحال کو جانچنے کے بعد ’’آوبدلیں پاکستان ‘‘ کے عنوان سے مہم چلانے کا فیصلہ کیا ،جس کا بنیادی مقصد ہی نوجوانوں کی ذہن سازی اور معاشرے کی تعمیر وترقی میں عملی کردار ادا کرنے پرآمادہ کرنا تھا۔ جمعیت کئی برسوں سے مختلف عنوانات سے مہمات چلارہی ہے۔ کبھی ’’اْمید بنو، تعمیر کرو سب مل کر پاکستان کی‘‘ کے عنوان سے پورے ملک کے اندر بھرپورمہم چلاکر لاکھوں نوجوانوں کی جمع کرتی ہے تو کبھی’’ ہم سے ہے پاکستان‘‘، کبھی ’’ تعمیرپاکستان‘‘،اور کبھی ’’ عزم ہمارا پاکستان‘‘ ۔ اس سال آو بدلیں پاکستان مہم کو بھی بیس سے زائد ہفتوں پر محیط چلایا گیا اس مہم میں پہلا ہفتہ ہی عزم پاکستان کے نام سے منایا گیا اور نظریہ پاکستان کو اْجاگر کرنے کے لیے ملک بھر میں مشغل بردار ریلیاں، کانفرنسز، تقریری مقابلہ جات، مصوری ،ملی نغمے، ترانے اور ڈاکومینٹریز کا اہتمام کیا گیا جس میں ہزاروں طلبہ طالبات نے حصہ لیا اس سلسلے کے بڑے اہم اور نمایاں پروگرامات، باغ جناح لاہور، باغ، ناران، پشاور،راولپنڈی اور مزار قائد کراچی پر منعقد کیے گئے۔
تعلیمی اداروں میں طلبہ کو غیر اخلاقی سرگرمی فولنگ سے بچانے کے لیے کالجز اور جامعات میں نئے آنے والے طلبہ کو خوش آمدید کہنے کے لیے دو ہفتے’’ویلکم ‘‘ کے نام سے منائے گئے جس میںملک بھر کی جامعات اور کالجز میں بڑے پیمانے پر ویلکم پارٹیزمنعقد کی گئیں، طلبہ کو پھول اور کارڈ زپیش کیے گئے۔سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان نے ہمارے خاندانی نظام میں ایک خلا پیدا کیا ہے جس کے وجہ سے بچے اپنے والدین سے روز بروز دور ہوتے جارہے ہیں، اس بڑے ہیجان کو کم کرنے کے لیے تیسرا ہفتہ ’’ ہفتہ والدین ‘‘ کے نام سے منایا گیا جس میں ولدین کی تکریم اور حقوق و فرائض پر دروس اور لیکچرز کا اہتمام کیا گیا۔ ہزاروں طلبہ نے اس مہم میں حصہ لیتے ہوئے اپنے والدین کو تخفے پیش کرکے انکی تکریم ،عزت اور احترام کا عزم کیا۔
طلبہ کسی بھی معاشرے کا ایک اہم سرمایہ ہیں لیکن پاکستان میں روز اول سے اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں، طرح طرح کے مسائل طلبہ کے اپنی تعلیم پورا کرنے آڑے آتے ہیں جس کی وجہ سے ایک بہت بڑی تعداد اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قریب جانے سے کتراتی ہے اور جو تعلیمی اداروں میں داخل ہوتے ہیں متعدد مسائل سے دوچار ہو جاتے ہیں ، مایوسی اور نااْمیدی کا شکار ہوجاتے ہیں، وسائل موجود ہیں لیکن تعلیمی ادروں کے اندر بھی بے جا کرپشن کیوجہ سے بڑی بڑی فیسوں کی شکل میں کی گئی ادائیگی بھی مسائل سے نہیں نکالتی، بلند وبانگ سیاسی دعوے صرف ایوانوں تک محدود رہ گئے ہیں اس ساری صورتحال کے پیشِ نظر جمعیت نے ’’ایجوکیشن ریفارمز‘‘کے نام سے ایک بھر پور کامیاب مہم چلائی اس مہم کے اہم بنیادی مطالبات یہ تھے کہ ، جدید ،ترقی یافتہ اور یکساں اسلامی نظام تعلیم رائج کیا جائے، تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا جائے، طلبہ یونین کے الیکشن کروائے جائیں،فیسوں میں کمی کے جائے ، ان مطالبات کو منوانے کے لیے پہلے علاقائی سطح پر کانفرنسز، سمینارز ، مباحثے اور ریلیاں کی گئیں اور اس کے بعد ملک کے بڑے شہروں میں کنونشنز اور ریلیوں کا اہتمام کیا گیا جن میں نمایاں لیاقت باغ راولپنڈی، مزارقائد کراچی، فٹ بال سٹیڈیم پشاور، مال روڈ لاہور،ملتان، گوجرانوالہ،فیصل آباد، سکھر، حیدرآباد، لاڑکانہ، کوئٹہ ، گوادر،ساہیوال،مظفرآباد اور گلگت سمیت کئی دیگر شہر شامل ہیں۔ ایجوکیشن ریفارمز مہم میں تعلیمی مسائل اْجاگر کرنے کے لیے اعلیٰ حکومتی ذمہ داران ، موثرشخصیات ،میڈیا پرسنز، صحافی و دانشور حضرات سے ملاقاتیں کی گئیں، تعلیمی اداروں میں تعلیمی مسائل کے حوالے سے سروے کرائے گئے ، تعلیمی مسائل اور مطالبات کو اْجاگر کرنے کے لیے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں دستخطی بینرز لگائے گئے ، اور 18 اکتوبر کو پورے ملک میں تعلیمی ریفرینڈم کا انعقاد کیا گیا جس میں دو لاکھ سے زائد طلبہ وطالبات نے حصہ لیا۔
نومبر کے پہلے عشرے کو عشرہ اقبال کے نام سے منایا گیا اس مہم کے ذریعے نوجوان نسل کو فکر اقبال سے روشناس کروایا گیا ، اقبال کے حوالے سے تعلیمی اداروں میں پوسٹرز اور بینرز آویزاں کیے گیے، 9 نومبر یوم اقبال کو کئی تعلیمی اداروں میں مصورِ پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے لیکچرز اور سمینارز منعقد کیے گئے۔
امسال بھی راویات کو برقرار رکھتے ہوئے تہذیبی دائرہ کار میں رہتے ہوئے جمعیت نے بہت سی مثبت سرگرمیوں کا انعقاد کیا جس میں طلبہ و طالبات کے ساتھ ساتھ فیملیز نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی ہے. لاہور میں سی لاہور(SEE Lahore) کے نام سے نہایت عمدہ اور شاندار ایونٹ ایکسپو سینٹرمیں منعقد ہواجس میں بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ پشاور میںسٹیپ (Students Telant Education Expo) کے عنوان سے بہت بڑا پروگرام نشترہا ل میںہوا ،اس کے علاوہ پشاور میں ہی پشاور یونیورسٹی کے اندر سٹوڈنٹس فیسٹیول منعقد ہوا جس میں ہزاروں طلبہ و طالبات شریک رہے۔کراچی میں کراچی کے سطح پر ٹیلنٹ ایوارڈ سرمنی منعقد کیاگیا جس میں کراچی کے باصلاحیت طلبہ کو ایوارڈز دئے گئے۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں تین روزہ ’’میگا ایجوکیشن ایکسپو‘‘ منعقد ہوا جس میں کتاب میلا، ٹیلنٹ ایوارڈ شو، کیلی گرافی، ویڈیو گرافی، فوٹو گرافی کے مقابلہ جات، ڈرامہ نائٹ اور انٹرنیشنل نشید نائٹ، ماڈل نیشنل اسمبلی اور دیگر کئی ایونٹس شامل تھے۔ اسی طرح کوئٹہ، گلگت، مظفر آباد، اندرون سندھ اور اسلام آباد میں ہونے والے میگا فیسٹیولز میں کثیر تعداد میں افراد نے شرکت کی۔ان پروگرامات میں فوڈ سٹالز، بک سٹال سمیت یوتھ کے مختلف برینڈز نے بھی اپنے سٹال لگائے۔ اسی طرح اسلامی جمعیت طلبہ نے شیخوپورہ میںEYE،اوکاڑہ میں BABO، ساہیوال میںSEE، بہاولپور میںBYE، ننکانہ صاحب میں TEEN 17 کے عنوان سے ایسے منفرد میگا ایونٹ منعقد کیے جو ملک بھر میں ایک نیا ٹرینڈ سیٹ کر رہے ہیں. ان سب میگا ایونٹس کے اس سال کا سلوگن تھا’’ ـ آوبدلیں پاکستانـ‘‘۔

حصہ