سپریم کورٹ کے اقدامات، کیا نئے پاکستان کی ابتداء ہوچکی؟۔

258

سینیٹ کے انتخابات سیاسی پارٹیوں اور ان کے رہنمائوں کے سر پر ہیں جبکہ عام انتخابات کی قربت بھی انہیں بے چین کیے ہوئے ہے۔ایسے میں سپریم کورٹ کے حکم پر سینیٹر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کے مقدمے میں ایک ماہ قید اورپانچ سال کے لیے نااہلی کی سزا نے مسلم لیگ نواز کو یقینا ایک بڑا دھچکے کا باعث بنا ہوگا ۔حکمران پارٹی کے لیے تشویش تو اس خبر سے بھی پہنچی ہوگی کہ عدالت نے عظمیٰ نے وفاقی وزیر دانیال عزیز کی عدلیہ مخالف تقریر پر نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 7فروری کو عدالت میں طلب کیا ہے جبکہ اس سے قبل وزیر مملکت طلال چوہدری کو بھی اسی الزام میں 6 فروری کو عدالت میں طلب کیا ہے ۔مجرمانہ کارروائیوں اور قوانین کی خلاف ورزیوں پر عدلیہ جس قدر ان فعال ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی ۔بہرحال یہ امرقوم کے لیے خوش آئند ہے ۔ کرپٹ سیاست دانوں کے لیے یہ سب کچھ ناقابل برداشت ہے۔
سیاست دان شاید یہ سوچ بھی نہیں سکتے ہوں کہ عین انتخابات کے قریب ان کے اعمال اور ان کی عدلیہ مخالف تقاریر کا براہ راست عدلیہ کی طرف سے نوٹس لیا جائے گا۔ اگر سیاستدان یہ سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہوتے تو اپنے مفادات کے لیے قوانین کا اور اس پر عمل درآمد کرانے والے اہم ترین ادارے کا گلی گلی تمسخر نہیں اڑاتے۔
’’دیر آید درست آید ‘‘جس طرح ان دنوں قانون کی حکمرانی قائم کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں وہ صرف قوم کے لیے نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے بھی اہم ہیں۔ان اقدامات سے ملک کو ’’ تاریک مستقل سے نکالنے میں بھی آسانی ہوگی جبکہ ملک جلد ہی روشن مستقبل کی طرف گامزن ہوجائے گا۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکائونٹس اور اثاثوں کی موجودگی کا نوٹس لینا سب سے بہترین اقدام ہے ۔ چیف جسٹس کا یہ کہنا کہ ’’ بادی النظر میں رقوم غیر قانونی طریقے سے باہر ملکوں میں منتقل کی گئی ہے ‘‘ اس سے سب ہی کو اتفاق ہے اور یہ ایک ایسا کڑوا سچ ہے ، جسے سب سے زیادہ صرف کرپٹ عناصر خصوصاََ ایسے ہی سیاستدان تسلیم نہیں کریں گے ۔
سینیٹ کے انتخابات کے لیے ’’ ہارس ٹریڈنگ ‘‘ کی خبریں عام ہوچکی ہیں۔ہارس ٹریڈنگ کے لفظی معنی ’’ گھوڑوں کی خرید و فروخت ہے ‘‘ ۔ مگر یہاں یہ جن گھوڑوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے وہ دراصل عوام کے منتخب نمائندے ہیں۔یہ بات عام ووٹر کے لیے تکلیف دہ ہی نہیں بلکہ پشیمانی کا باعث بھی ہے کہ جن کو وہ ووٹ دے اسمبلیوں میں اپنے حقوق کے حصول کے لیے بھیجتے ہیں وہ منتخب ہونے کے بعد ’’ بکائو گھوڑے ‘‘ بن جاتے ہیں اور بے شرمی سے اپنے آپ کو فروخت کردیا کرتے ہیں۔یہی ہارس ٹریڈنگ جمہوری نظام پر ’’ کلنک ‘‘ ہے ۔سچ تو یہ ہے کہ ’’ہارس ٹریڈنگ ‘‘ کا غیرقانونی عمل ہی بنیاد ہے ملک کے اداروں میں کرپشن کی ۔یہ کرپٹ عمل کے نتیجے میں راتوں رات بلوچستان حکومت ختم ہوتی، وہاں قائد ایوان تبدیل کردیا جاتا ہے ۔یہ سب کچھ سیاست کے وہ ’’ چمپیئن ‘‘کھلاڑی کے اشاروں پر ہی ممکن ہوتا ہے جو سیاست کے نام پر برسوں سے لوٹ مار کررہے ہیں اور اپنی غیرقانونی آمدنی کو باہر کے بنکوں میں منتقل کررہے ہیں۔مختلف ذرائع سے ملنے والی طلاعات کے مطابق سب سے زیادہ اثاثے رکھنے والوں میں سابق صدر مملکت اورپیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے کنٹرول میں ہیں۔ گزشتہ سال پاناما پیپرز نے بھی آف شور کمپنیوں کی موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے نواز شریف اور ان کے خاندان کی آف شور کمپنیوں کی موجودگی کی تفصیلات ظاہر کردی تھی ۔ان اثاثوں کے حوالے سے مقدمے میں سپریم کورٹ میں دیے گئے بیانات کو جھوٹ قرار دیکر نواز شریف کو نااہل قرار دیا جاچکا ہے۔
سپریم کورٹ اور صوبوں کی ہائی کورٹس جس طرح مختلف منصوبوں اور واقعات پر سوموٹو ایکشن لے رہی ہے ،جس کی وجہ سے قوم کو نئی امیدیں پیدا ہوچکیں ہیں لوگ عدلیہ کے ان اقدامات پر بہت خوش اور مطمئن نظر آرہے ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے پاکستانیوں کے بیرون ممالک میں اکائونٹس اور اثاثوں کی تفصیلات طلب حاصل کرنے کے لیے عدالت نے خفیہ اداروں اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھی خصوصی ہدایات جاری کیں ہیں۔عدلیہ کے ان اثاثوں کے حوالے سے ایکشن لینے کے نتیجے میں فوری طور پر یہ تو کہا جاسکتا ہے کہ آئندہ عام انتخابات اور مارچ میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات میں ’’گھوڑوں کی خرید و فروخت میں ‘‘ مندی رہنے کی خوش فہمی بھی کی جاسکتی ہے۔جبکہ یہ بھی ممکن ہے کہ انتخابی اخراجات بھی ماضی کے مقابلے میں ’’ کنٹرول ‘‘ میں رہیں گے ۔
سینیٹر نہال ہاشمی کی نااہلی سے مسلم لیگ نواز کا نقصان :
نہال ہاشمی کی نااہلی کے حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے ان کی سینیٹ میں کامیابی کے نوٹیفکیشن کو ڈی نوٹیفائد کردیا ہے ۔جس کے بعد عام انتخاب میں مسلم لیگ نواز کا ایک ووٹ ’’ قانونی عمل ‘‘کی لپیٹ میں آکر ضائع ہوچکا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ توہین عدالت کے دانیال عزیزاور طلال چوہدری کے خلاف مقدمات پر عدالت کیا حکم جاری کرتی ہے ۔ اگر ان دونوں کو بھی نااہل قراردے دیا گیا تو سینیٹ کے انتخابات کے لیے مسلم لیگیوں کو دو مزید ووٹوں کے کم ہونے کا دھچکا برداشت کرنا پڑے گا ۔
بیرون ممالک اثاثوں کے مقدمے میں کے نتائج کیا ہوں گے ؟
اب یہ بھی دیکھنا ہے کہ بیرون ممالک اثاثوں کے مقدمات میں کون کون قانونی گرفت میں آتا ہے ۔ عام خیال ہے کہ کرپٹ سیاستدانوں سمیت تمام ہی کرپٹ عناصر ہی اس کی لپٹ میں آجائیں گے ۔ اگر سیاست دان یا سیاسی لیڈر اس قانونی عمل کی گرفت میں آئے تو آئندہ انتخابات میں صاف ستھرے کردار کے حامل منتخب نمائندوں کا اسمبلیوں میں پہنچنے کی بھی ابتداء ہوجائے گی ۔لیکن خدشات ہے کہ سیاسی چمپیئنز کے ان مقدمات میں پھنسنے سے خود سیاسی جماعتیں انتخابات کو التواء میں ڈالنے کی درخواست کرینگی ۔جیسے ماضی میں جنرل ضیاء الحق کے دور حکومت میں سیاست دانوں نے انتخابات مئوخر کرنے کی درخواست کی تھی ۔
نواز شریف کا کراچی کا دورہ ، بدقسمتی کا باعث بن گیا۔
نااہل و سابق وزیراعظم نواز شریف گزشتہ جمعرات کو دو روز کے لیے کراچی کے دورے پر آئے مگر یہ دورہ ان کے لیے کئی لحاظ سے بدشگونی کا باعث بن گیا ۔ ان کی آمد کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کراچی سے منتخب سینیٹر نہال ہاشمی کو عدلیہ مخالف تقریر کرنے پر پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا ۔ کراچی کے دورے کے دوران ان کے خلاف لوگوں کے ایک گروپ نے ان کے خلاف احتجاج کیا اور’’ گو نواز گو ‘‘ کے نعرے بھی لگائے ۔ جبکہ پارٹی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس دورے کے مطلوبہ نتائج بھی نواز شریف کو حاصل نہ ہوسکے۔

حصہ