صحت و صفائی کی چھوٹی چھوٹی باتیں

1876

ارم پروین عقیل
کیا آپ جانتی ہیں کہ جراثیم بچوں پر حملہ کرنے کے لیے ہر وقت تاک میں رہتے ہیں تاکہ جونہی موقع ملے وہ ان پر حملہ آور ہوجائیں۔
جراثیم سے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے تمام والدین کو چند بنیادی باتوں کا علم ہونا بے حد ضروری ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کو جراثیم سے بچاکر بیماریوں سے محفوظ رکھ سکیں۔
بیماریوں کے ڈر سے بچوںکو مٹی میں کھیلنے، پارک جانے یا سائیکل چلانے سے منع نہ کریں۔ جب ہم بچے تھے تب بھی اپنی زندگی ’’انجوائے‘‘ کرنا چاہتے تھے، اب آپ کے بچے بھی ایسا کرنا چاہتے ہیں تو انہیں مت روکیں، بلکہ حفظانِ صحت کے اہم اصول بتائیں تاکہ وہ اپنی صحت کا خود خیال رکھ سکیں اور بھرپور نشوونما حاصل کرسکیں۔
صحت مند عادات بچوں کو بیمار نہیں ہونے دیتیں اور انہیں جراثیم سے پھیلنے والی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں۔ موجودہ دور میں ڈاکٹر حضرات بچوں کے مٹی میں کھیلنے کو اچھا سمجھتے ہیں اور اِس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، کیونکہ مٹی میں کھیلنے سے کئی قسم کے جراثیم کے خلاف بچوں کا مدافعتی نظام فعال ہوجاتا ہے۔
ہم جراثیم کو بچوں پر حملہ کرنے سے روک تو نہیں سکتے لیکن بچوں کو جراثیم سے دور رکھنے کی حتی الامکان کوشش ضرور کرسکتے ہیں۔
ہاتھ کب دھوئیں:
٭ ہر مرتبہ واش روم استعمال کرنے کے بعد۔
٭ کھانسی، چھینکنے یا ناک صاف کرنے کے بعد۔
٭ پالتو جانوروں سے کھیلنے کے بعد۔
٭ کچرے کے ڈبے یا جھاڑو کو ہاتھ لگانے کے بعد۔
٭ پارک سے واپس آکر۔
٭ کھلونوں سے کھیلنے کے بعد۔
٭ پودوں کی کاٹ چھانٹ کے بعد۔
٭ جب گھر کا کوئی فرد بیمار ہو تو دن میں جتنی بار اس کے پاس بیٹھیں، ہر مرتبہ بعد میں ضرور ہاتھ دھوئیں۔
منہ کی صفائی:
عموماً چھوٹے بچوں کو کھانا کھانے کے بعد کُلّی کرنے یا برش کرنے کی عادت نہیں ہوتی، جس کے باعث جراثیم دانتوں پر حملہ آور ہوجاتے ہیں اور دانتوں کے گلنے سڑنے کا باعث بنتے ہیں۔ بچوں کو ہر روز دن میں دو مرتبہ برش کرنے کی عادت ڈالیں، اس کے علاوہ ہر غذا کھانے کے بعد اچھی طرح کُلّی اور غرارہ کرنے کی تربیت دیں، تاکہ دانت پیلاہٹ سے محفوظ رہیں اور منہ جراثیم کا گھر نہ بننے پائے۔ بچوں کا ٹوتھ برش الگ رکھیں اور انہیںدوسروں کا ٹوتھ برش استعمال نہ کرنے دیں۔ مائیں بچوں میں ہر وقت الم غلم کھانے کی عادت نہ ڈالیں۔ کھانے کے اوقات مقرر کریں اور درمیانی وقفے میں اگر بھوک لگے تو پانی پینے یا کوئی پھل کھانے تک محدود رکھیں۔ بچّے کھانے کے بعد ہر دفعہ منہ ضرور صاف کریں تاکہ سانس خوش گوار رہے اور دانت موتیوں کی طرح چمکتے دمکتے نظر آئیں۔
ناخن کاٹنا:
بڑھے ہوئے ناخنوں کے اندر جراثیم جگہ بنا لیتے ہیں جو ہر غذا کے ساتھ بچوں کے پیٹ میں جاکر مختلف بیماریوں کو دعوت دیتے ہیں۔ سنتِ نبویؐ پر عمل پیرا ہوکر ہر جمعہ کے دن ناخن کاٹے جائیں۔
اکثر بڑوں اور بچوں کو دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت ہوتی ہے، اس عادتِ بد سے جلدازجلد چھٹکارا حاصل کیا جائے کیونکہ اس سے پیٹ کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ دانتوں سے ناخن کاٹنے سے دانت بھی خراب ہوجاتے ہیں اور ناخن بھی کمزور پڑ جاتے ہیں۔ اُن بچوں پر سختی کی جائے جو ناخن منہ میں ڈالتے ہیں یا انگوٹھا اور انگلیاں چوسنے کے عادی ہوتے ہیں۔ ہر دفعہ باقاعدگی کے ساتھ ہاتھوں اور پیروں کے ناخن کاٹنے سے آپ کا بچہ کئی بیماریوں کا شکار ہونے سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
صاف ستھرا لباس:
بچوں کا لباس روزانہ تبدیل کریں۔ بچوںکو تلقین کریں کہ وہ اپنا لباس صاف رکھیں۔ اکثر بچے کھانا کھاکر دستر خوان یا اپنے ہی کپڑوں سے منہ پونچھ لیتے ہیں جو کہ نہایت غلیظ عادت ہے۔ ایسے بچوں پر سختی کی جائے اور اپنا جسم و لباس صاف رکھنے کا درس دیا جائے۔ اسکول سے واپسی کے بعد یونیفارم پھینکنے کے بجائے ایک مخصوص جگہ پر رکھا جائے۔ استعمال شدہ جوتوں کو چند گھنٹے دھوپ میں رکھیں تاکہ بدبو دور ہوجائے۔ اس کے علاوہ ہر روز نیا موزہ استعمال کرائیں۔ اسکول سے آنے کے بعد ہاتھ منہ دھونے کے ساتھ پائوں دھونے کی عادت ڈالیں۔ خصوصی طور پر پیر کی انگلیاں اور انگوٹھے کے درمیان والا حصہ دھونا نہ بھولیں تاکہ پیر جراثیم سے پاک ہوجائیں۔ ہر دفعہ جسم کے اعضا صاف کرنے کے بعد صاف تولیہ سے خشک کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ جراثیم دوبارہ حملہ آور نہ ہوسکیں۔ یاد رہے کہ صحت مند عادات ہی صحت مند زندگی کی ضامن ہیں۔ صفائی کے آسان طریقے اپناکر آپ اور آپ کی فیملی صحت مند اور خوش گوار زندگی گزار سکتی ہے۔
٭٭٭

بچی کھچی چیزوں کا استعمال

اکثر کھانے پینے کی چیزیں یا تو فالتو پک جاتی ہیں، یا بچ جاتی ہیں۔ ذیل میں چند ایسے طریقے درج ہیں جن کی مدد سے آپ بچی کھچی اور فالتو چیزیں محفوظ کرکے انہیں اسی حالت میں استعمال کرسکتی ہیں۔
سلاد: عام طور پر گھروں میں کھانے کے دو تین راؤنڈ چلتے ہیں۔ اس دوران کھانوں کے ساتھ سلاد بھی استعمال ہوتا ہے۔ گویا سلاد کے بغیر ان دنوں کوئی ڈش بھی مکمل نہیں ہوتی، اس لیے کھانے کے بعد عموماً سلاد بچ جاتا ہے، اور یوں بھی گھروں میں ایک آدھ فرد سلاد وغیرہ کھانا پسند نہیں کرتا، لہٰذا بچے کھچے سلاد کو پھینک کر ضائع نہ کریں، بلکہ اس کو ایک پلیٹ میں اکٹھا کرکے دوبارہ ترتیب دے لیں اور ایک آدھ نیا آئٹم ملاکر سلاد کی دوسری پلیٹ تیار کرلیں۔ سلاد کی سجاوٹ بھی گلدستے کی طرح کرنی پڑتی ہے جس کو رنگوں اور ذائقے کی مناسبت سے سجایا جاسکتا ہے۔
انڈے: انڈے کی زردی اگر بچ جائے تو اس کو محفوظ کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ بچی ہوئی زردی کو شیشے کے مرتبان میں ڈال کر اس میں تھوڑا سا دودھ ملادیں اور فریج میں رکھ دیں۔ انڈے کی زردی خراب ہونے سے بچ جائے گی اور دوبارہ کام میں آسکتی ہے۔ انڈوں کی بچی ہوئی زردی کسی بھی پلیٹ میں رکھیں اور اس کے نیچے پلیٹ سے بڑا کاغذ رکھ دیں تاکہ بعد میں پلیٹ آسانی کے ساتھ اسی کاغذ میں لپیٹ سکیں۔ انڈوں کی سفیدی فوراً ہی کاغذ میں لپیٹ کر نہ رکھیں بلکہ سفیدی کو پلیٹ میں رکھ کر فریج میں کچھ دیر کے لیے رکھ دیں۔ جب انڈوں کی سفیدی ذرا جم جائے تو پلیٹ کاغذ میں لپیٹ کر دوبارہ فریج میں رکھ دیں۔ اس طرح انڈوں کی یہ سفیدی کئی ہفتوں تک استعمال کے قابل رہ سکتی ہے۔
سالن: گرمیوں میں بچے کھچے سالن کو محفوظ رکھنے کے لیے اُسے پہلے اس کے اصل برتن سے نکال لیں جس میں سالن بچ گیا ہے، پھر سالن کو کسی دوسرے برتن میں ڈال کر تھوڑا سا پانی ملادیں۔ اس طرح دوبارہ سالن گرم کرتے ہوئے آپ کو سالن میں مزید پانی یا گھی ڈالنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس طریقے سے سالن کو دوبارہ گرم کرتے ہوئے دیگچی سے سالن کے لگنے یا جلنے کا کوئی خطرہ باقی نہیں رہتا۔
گندھا ہوا فالتو آٹا: بعض اوقات آٹا اندازے سے زیادہ گندھ جاتا ہے اور صبح تک خمیر ہوجاتا ہے۔ خمیری آٹے کی روٹی عموماً پسند نہیں کی جاتی۔ فالتو گندھے ہوئے آٹے کو خمیر ہونے سے بچانے کے لیے اس کے اوپر گھی لگادیں، پھر بھیگے ہوئے کپڑے سے اسے ڈھانک کر کسی ٹھنڈی جگہ پر رکھ دیں، اس میں خمیر پیدا نہیں ہوگا اور اس کی پکی ہوئی روٹی تازہ گندھے ہوئے آٹے جتنی لذیذ اور تازہ ہوگی۔
استعمال شدہ گھی: اکثر گھروں میں استعمال شدہ گھی پڑا پڑا خراب ہوجاتا ہے۔ کیڑے مکوڑے، مکھیاں اور ٹڈیاں اس گھی پر قبضہ کرلیتی ہیں۔ استعمال شدہ گھی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ہلکے گرم گھی کے اوپر ایک پیالی خوب ٹھنڈا پانی ڈال دیں۔ اس طرح استعمال شدہ گھی میں تلی ہوئی چیز کے ذرات نیچے بیٹھ جائیں گے اور صاف گھی اوپر آجائے گا۔ اوپر سے جما ہوا گھی باہر نکال لیں۔ اگر گھی بہت زیادہ میلا ہو تو گرم پانی ڈال کر اچھی طرح ہلائیں اور پھر ٹھنڈا ہونے دیں۔ صاف گھی نتھر کر اوپر آجائے گا اور میل نیچے رہ جائے گا۔
چاول: ابلے ہوئے چاول اگر بچ جائیں تو انہیں کسی ٹھنڈی جگہ یا فریج میں رکھ دیں۔ دوسرے دن جب تازہ چاول پکائیں توان چاولوں سے دھو دھیا پانی نکالنے سے پہلے باسی چاول ان میں ڈال دیں اور پھر پانی گرائیں۔ اس طرح باسی چاول تازہ ہوجائیں گے۔ ایسا کرنے پر طبیعت آمادہ نہ ہو تو ابلے ہوئے بچے کھچے چاول پھینکنے کے بجائے انہیں تیز دھوپ میں سُکھالیں اور صاف کرلیں، پھر کسی ڈبے میں بند کردیں۔ چاول سُکھاتے وقت اس بات کو دھیان میں رکھیں کہ چاول آپس میں نہ جڑیں۔ ان خشک چاولوں کے لذیذ مرمرے بنالیں۔ تھوڑے سے گھی میں تیز آنچ پر تلیں اور مرضی کے مطابق نمک، مرچ اور لیموں کا رس وغیرہ ڈال کر استعمال کریں۔
٭٭٭

باورچی خانے کا ساز و سامان

چاقو چھریاں:
کچن میں برتنوں اور چولہے کے ساتھ ساتھ چاقو چھریاں وغیرہ بھی بڑی اہمیت رکھتی ہیں، اور ان کے بغیر کچن کا سازو سامان مکمل نہیں ہوتا۔ کچن میں کام آنے والے چاقو اور چھریاں استعمال کرنے کے بعد پانی سے ہرگز نہ دھوئیں۔ ایسا کرنے سے ان کی دھار ختم ہوجاتی ہے۔ انہیں صرف گیلے کپڑے سے پونچھ کر صاف کریں۔ اسی طرح روٹی بیلنے کا چکلا یا بیلن بھی پانی سے نہ دھوئیں، پانی سے دھونے سے ان پر آٹا چپکنے لگتا ہے۔ لہٰذا ہمیشہ ان کو چھری سے کھرچ کر صاف کریں اور چکلا یا بیلن کو نمی سے بچائیں۔ سبزیاں اور پھل کاٹنے کے لیے الگ الگ چھریاں استعمال کریں۔ بوتلیں اور کاک کھولنے والی چابیاں بھی کچن میں موجود ہونی چاہئیں۔
چولہا اور اوون:
چولہے کو ہمیشہ کسی بڑے اور موٹے کاغذ، دری یا پھر چٹائی پر رکھیں۔ اگر چولہے کے سائز کا لکڑی کا تختہ ہو تو بہت ہی بہتر ہے۔ اس طرح چولہا استعمال کے دوران ہلتا نہیں ہے اور کھانا پکاتے ہوئے برتنوں سے نکلنے والے چھینٹے فرش پر نہیں گرتے۔ چولہے اور اوون کے استعمال کے سلسلے میں سب سے پہلے احتیاط کا درجہ ہے۔ یہ دونوں چیزیں کچن کے مرکزی کردار کی حیثیت رکھتی ہیں اور دونوں کا تعلق آگ سے ہے۔ اوون پر استعمال کے دوران داغ دھبے پڑجاتے ہیں اور اوون کے داغ دھبوں اور زنگ وغیرہ کو روزانہ صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ایک کپڑے کو ٹھنڈے پانی میں گیلا کریں اور اوون کے اندر رکھ کر دروازہ بند کردیں اور رات کو پھر اسی طرح رہنے دیں۔ دوسرے دن تمام داغ دھبے اور زنگ آسانی سے صاف ہوجائے گا۔ اوون کے اندر چیزوں کو بیک کرنے کے بعد کچھ دیر کے لیے اوون کا دروازہ بند کردیں۔ ایسا کرنے سے اوون کو زنگ نہیں لگتا۔ گیس یا مٹی کے تیل کے چولہے سے پہلے رنگ دار شعلے نکلنے کا مطلب یہ ہے کہ برنر کی صفائی ضروری ہے۔ برنر وہ حصہ ہے جہاں سے شعلے نکلتے ہیں، لہٰذا برنر کو کھول کر صاف کرنا ہوگا، کیونکہ شعلے کا رنگ نیلا ہونا چاہیے۔ اگر آپ کے کچن میں چولہا میز پر سیٹ کیا گیا ہے تو اس پر رکھے ہوئے چولہے پر کھانا تیار کرنے کے لیے ایک عدد اسٹول کا ہونا ضروری ہے۔ اسٹول کی اونچائی چولہے کی اونچائی جتنی ہونی چاہیے تاکہ آپ چولہے پر رکھے ہوئے برتنوں کو کھول کر آسانی سے ان میں جھانک سکیں۔ اگر اسٹول چھوٹا ہے تو آپ برتن میں اچھی طرح جھانک نہیں سکیں گی۔ لہٰذا اسٹول اور میز کی سطح کو برابر ہونا چاہیے۔ چولہے کی ٹائمنگ سیٹ کرتے ہوئے ایک بات کا خیال ضرور رکھیں کہ ٹائمنگ مطلوبہ وقت سے چند منٹ پہلے تک سیٹ کریں تاکہ آپ آسانی کے ساتھ پکنے والی چیز کو دیکھ سکیں۔ اگر اور کسی ہلکے پھلکے رد و بدل کی ضرورت پیش آجائے تو کرنے میں آسانی ہو۔ ہر قسم کے مسئلے میں اس احتیاط کی ضرورت نہیں، صرف اُن کھانوں کی تیاری میں ٹائم سیٹ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو دیر سے پکتے ہیں اور پکنے میں زیادہ وقت لیتے ہیں۔ چولہے کے پاس دراز کی قسم کا ایک درمیانے سائز کا ڈبہ ضرور رکھیں جس میں چھوٹی موٹی چیزیں مثلاً چائے کی پتی، مرچ، نمک، مسالے، چینی وغیرہ کے ڈبے پڑے ہوں تاکہ فوری ضرورت کے وقت یہ چیزیں آپ کو چولہے کے قریب ہی مل جائیں۔

حصہ