درد مندوں کے صبح و شام بدل!۔

234

سلمان علی
رات 1بجے کا پہر تھا۔ ایک صاحب موٹر سائیکل پر اپنی محترمہ کے ہمراہ واٹر پمپ چورنگی سے گلبرگ چورنگی کی طرف جارہے تھے کہ اچانک موٹر سائیکل بند ہوگئی۔ ان صاحب نے اسٹارٹ کرنے لئے کک ماری لیکن اسٹارٹ نہیں ہوئی ، بار بار کوشش کے باوجود ناکام ہوئے۔ رات کا وقت ہونے کی وجہ سے پریشانی میں اضافہ ہورہو رہا تھا کیونکہ رات کے اس پہر کسی مکینک کا ملنا بھی مشکل تھا ، خیر انھوں نے پیدل ہی بائیک کو لیکر چلنا شروع کردیا ، تھوڑا ہی آگے چلے تھے کہ ٹریفک وارڈنز نما جیکٹ پہنے دونوجوان آئے اور سلام کر کے پوچھا کہ حضرت کیا مسئلہ ہے ِ؟ پیٹرول نہیں ہے یا پھر کوئی اور بات،موٹر سائیکل سوار نے مسئلہ بیان کیا تو نوجوانوں نے اْتر کر بائیک اسٹارٹ کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے ، کافی سوچ بچار کے بعد نوجونواں نے اپنی بائیک سے پلگ نکال کر تبدیل کیا تو بائیک اسٹارٹ ہوگئی۔ اس موقع پر ان صاحب اور اہلیہ کی خوشی دیدنی تھی۔ ان صاحب نے پوچھا کہ اب آپ لوگ کیسے واپس جائیں گے ؟ نوجوانوں نے جواب دیا کہ آپ بے فکر ہوکر جائیے ، ہم اپنے ساتھیوں کو فون کرکہ اپنا بندوبست کرلیں گے ، یہ سن کر ان کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو چھلک پڑے اور دْعائیں دیتے ہوئے چلے گئے۔
راقم نے ان فرشتہ نما نوجوانوں کو اکثر گلبرک چورنگی اور اس کے گردونواح میں دیوانہ وار ٹریفک کنٹرول کرتے دیکھا ہے،20سے 25سال تک کی عمر کے خوش شکل چہرے اس انداز سے ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھتے ہیں گویا برسوں سے یہ ہی کام کرتے آرہے ہوں۔ حالانکہ یہ نوجوان کسی سرکری محکمے سے بھاری تنخواہیں اْٹھانے والے ملازم نہیں اور نہ ہی کسی غیر ملکی این جی او کے وظیفہ خور ، یہ نوجوان الخدمت (جماعت اسلامی ) گلبرگ زون کے کارکن ہیں جو روزانہ اپنی تعلیم ، نوکریوں سے فارغ ہونے کے بعد رات 10بجے جمع ہوناشروع ہوتے ہیں اور رات گئے تک گلبرگ چورنگی ، واٹر پمپ چورنگی ، عائشہ منزل اور دیگر چوراہوں میں ٹریفک کی روانی کو بحال رکھنے اورکسی بھی حادثے واقعے کا شکار ہونے والے مسافروں کو منزل تک پہنچانے کا کام سرانجام دیتے ہیں۔
مادہ پرستی کے اس دور میں جہاں وقت کو روپے میں تولا جارہا ہے ، وہیں روازانہ کی بنیاد پر بغیر کسی ذاتی مفاد کے ہزاروں لوگوں کی مشکل کو آسان کرنے والی اس طرح کی خدمات یقینا قابل ِ تحسین ہیں۔
جماعت اسلامی گلبرگ زون کے ان نوجوانوں کی قیادت امیرِزون کامران سراج کی صورت میں ایک نوجوان ہی کرتے ہیں جو دن بھر کاروبار او ر تنظیمی مصروفیات کے بعد آرام کے بجائے اپنے کارکنوں کے ساتھ مل کر رات کی تاریکیوں میں بے لوث خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ ان خدمات کو دیکھنے کے بعد اس پر لکھنے کا اَرادہ کیا اور اسی نیت سے گلبرگ زون کے دفتر میں کامران بھائی اور ان کی ٹیم سے ملاقات کی۔ کامران بھائی نے بتایا کہ یہ کام کافی عرصہ سے جاری ہے لیکن گزشتہ 6 ماہ سے بغیر تعطل کے الخدمت (جماعت اسلامی ) کے 30سے زائد کارکنان 10سے زائد موٹر سائیکل پر ٹریفک کو رواں رکھنے اور پریشان مسافروں کی مشکلات حل کررہے ہیں انھوں نے بتایا کہ ٹیم کا ہر فرد روزانہ رات گئے تک یہ خدمت انجام دیتا ہے اور اکثر صبح 4 بجے تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اس خدمت کے پسِ پردہ اہداف بتاتے ہوئے کامران سراج بھائی نے کہا کہ مصیبت اور پریشانی کاشکار مسافروں کو ریلیف فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں جماعت اسلامی کا بہتر تاثر پیش کرنا اور اس کے زریعے اْن کو جماعت اسلامی کی دعوت کی طرف راغب کرنا ہمارا ہدف ہے۔
کراچی میں ٹریفک کی صورتحال وا قعی انتہائی پیچیدہ ہے جس کی وجہ سے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوپاتا ہے اور اکثر حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں ۔ ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہات میں تیزی رفتاری،غیر محتاط ڈرائیونگ، سڑکوں کی خستہ حالی، گاڑی میں خرابی،اوورلوڈنگ ، ون وے کی خلاف وزری،اوورٹیکنگ، اشارہ توڑنا، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز ، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال ، نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ، بریک کا فیل ہوجانا اور زائد مدت ٹائر وں کا استعمال شامل ہے۔
یہ بات اپنی جگہ عیاں ہے کہ شہر قائد، جس کی آبادی 2کروڑ کے لگ بھگ ہے کے لئے حکومت سندھ کی جانب سے ٹرانسپورٹ کا کوئی معقول انتظام نہیں ہے۔شہر میں چلنے والی زیادہ تر بسیں 80 ء کی دہائی کی ہیں، جبکہ مختلف روٹوں پر چلنے والی ان بسوں کی تعداد بھی بہت قلیل ہے ، رہی سہی کسر گنجان آباد علاقوں میں شادی ہالز نے پوری کردی ہے ۔ رہایشی علاقوں میں بغیرکسی منصوبہ بندی کے قطار در قطار شادی ہالز کی تعمیر کی وجہ سے خصوصاَرات کے اوقات میں ہالز کے باہر بے ڈھنگی پارکنگ کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام ہوجاتا ہے اور اْسے کنٹرول کرنے کے لئے کوئی حکمت عملی ترتیب نہیں دی گئی۔
جے آئی یوتھ زون گلبرگ کے صدر سید طلال علی ریاض نے بتایاکہ شادی ہالز و دیگر وجوہات کی بنا پر گلبرگ چورنگی پر بدترین ٹریفک جام ہوتا ہے جس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پررات 10بجے کے بعد سے گلبرگ چورنگی پر ٹریفک کنٹرول کرتے ہیں جس کے ساتھ ساتھ قریبی مارکیٹس اور شادی ہالز کے باہر بے ہنگم پارکنگ کو لائن اپ کرواتے ہیں ، دیگر قریبی چورنگیوں پر ٹریفک جام کی اطلاع ملنے پر ٹیم کے کچھ افراد کو وہاِ ں بھیج دیا جاتا ہے۔ ٹریفک کنٹرول کے بعد اہم شاہراہوں پر گشت کیا جاتا ہے او ر مشکل میں پھنسے مسافروں کی مدد کی جاتی ہے۔ طلال نے مزید بتایا کہ جو گاڑیاں پیٹرول ختم ہونے کی وجہ سے رْکی ہوتی ہیں انھیں پیٹرول فراہم کیا جاتا ہے جبکہ کسی خرابی کی صورت میں خرابی دور کرنے کی ہرممکن کوشش کی جاتی ہے اور ناکامی کی صورت میں TOE کرکے گھر تک چھوڑ ا جاتا ہے۔ ٹریفک حادثے کی صورت میں زخمیوں کو فوری اسپتال منتقل کرکہ قریبی رشتہ داروں کو اطلاع کرتے ہیں اور ان کے پہنچنے تک تمام ضروریات پوری کی جاتی ہیں جبکہ جائے حادثہ پر فوری ٹریفک بحال کروایا جاتا ہے۔
ٹریفک کمیٹی کے رکن محمد عقیل نے بتایا کہ نکلتے وقت کچھ سامان ضرور ساتھ رکھتے ہیں جس میں ہر فرد کے پاس چھوٹی بوتلوں میں پیٹرول ، جبکہ ہر گروپ کے پاس چھوٹا ٹول بکس ، پلگ ، کلچ وائر ، ایکسیلٹر وائر ، چین لاک ، نٹ بولٹ ، فرسٹ ایڈ باکس ، ٹارچنگ وائر ، ٹریفک کنٹرول لائٹ اور ایک عدد ایمرجنسی لائٹ ہوتی ہے۔
امیرِزون نے بتایا کہ کسی کی بھی مدد کرنے کے بعد اْسے جماعت اسلامی کا تعارفی ودعوتی کتابچہ پیش کیا جاتا ہے جس سے تحریک کا تعارف روزانہ سینکڑوں خاندانوں تک پہنچتا ہے۔ انھوں نے ٹریفک کنٹرول و ریسکیو ٹیم کو ملنے والی پذیرائی سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ ٹریفک پولیس نے انتہائی مسرت کا اظہار کیا جبکہ علاقے کے SHO ،رینجرز کے DSRنے ذاتی طور پر نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی۔ قریبی مارکیٹ مالکان اور شادی ہال انتظامیہ نے بغیر معاوضے کے اِن خدمات پر حیرت کا اظہار کیا اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
مشکلات میں تو اپنے بھی منہ پھیر لیتے ہیں لیکن جب انجان لوگ آپ کو مشکل میں پھنسا دیکھ کر ہاتھ تھام لیں تو یقین جانئے آنکھوں سے آنسو اور دل سے دعاؤوں کا دریا رْکنے کا نام نہیں لیتا ، طلال علی نے ایسا ہی ایک واقعہ سنایاکہ” رات 1 بجے کے قریب نصیر آبادکے قریب سے روزانہ کا گشت کرتے ہوئے آرہے تو ایک ٹرالر والے نے موٹر سائیکل والے ٹکر ماردی جس کے نتیجے میں موٹر سائیکل سوار شدید زخمی ہوگیا اور اس کا خون تیزی سے بہہ رہا تھا ، ہم نے بغیر کسی بلا تاخیر کہ اْسے قریبی اسپتال منتقل کیا ، ایمرجنسی ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر کو اور نجی اسپتال انتظامیہ کو الرٹ کیا ، زخمی نوجوان کے موبائیل سے قریبی عزیز سے رابطہ کرنا چاہا تو اتفاق سے اْس کے کسی دوست سے رابطہ ہوا جس نے خاندان کے افراد کو مطلع کرنے سے منع کیا اور خود آگیا، خیر رات کے4 بجے اس کے خاندان کے افراد پہنچے اِسی دوران ڈاکٹر نے بتایا کہ بروقت ریسکیو کی وجہ سے نوجوان کی جان خطرے سے باہر ہے وگرنہ خون کافی بہہ گیا تھااور تھوڑی سی بھی تاخیر بڑے نقصان کی وجہ بن سکتی تھی یہ سن کر نوجوان کے والد اور والدہ زار وقطار رونے لگے اور ڈھیروں دْعائیں دیں ، ہمارے تعارف کروانے پر انھوں نے کہا کہ میں نے زندگی میں کبھی جماعت اسلامی کو ووٹ نہیں دیا لیکن اب سے میرے خاندان کے 18 کے 18 ووٹ جماعت ِ اسلامی کو جائیں گے۔
انسان کی فطرت میں ہے کہ وہ ہر ہر کام کے معاوضے کا طلب گار ہوتا ہے لیکن الخدمت کے یہ رضاکار اِک نئی مثال قائم کررہے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق وہ لوگ جو بغیر معاوضے کے کسی کے لیے کام کر رہے ہوتے ہیں ان کی قوتِ مدافعت کا نظام عام انسان سے تین گنا زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ جو لوگ بے لوث خدمت کرتے ہیں انھیں اس کا دنیا میں بھی صلہ ملے گا اور آخرت میں بھی۔۔

دردِ دل کے واسطے پیدا کیا ہے انسان کو
ورنہ اطاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کر و بیاں

حصہ