بات یہ ہے۔۔۔۔

266

عبدالرحمٰن مومن

وہی جہاں ہے ترا جس کو تو نے کرے پیدا
یہ سنگ و خشت نہیں جو تری نگاہ میں ہے

وہ دونوں کافی دیر سے بحث کررہے تھے اچانک کمرے کے دروازے پہ دستک ہوئی۔ عاطف نے دروازہ کھولتے ہی کہا۔’’ارے بھائی جان ہیں! چلو انہی سے پوچھ لیتے ہیں یہ ہمیں سمجھادیں گے۔‘‘
’’ارے بھئی کیا سمجھ میں نہیں آرہا آپ دونوں کی ؟ جو ہم سمجھادیں گے۔‘‘ بھائی جان نے کہا۔ دانیہ نے بھائی جان کو موضوع بحث بتایا توبھائی جان نے جواب دینے کی بجائے ان سے سوال کردیا۔
’’فیس بک کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟ فیس بک سماجی رابطے کی ایک مقبول ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ سے تقریباً ایک ارب تیس کروڑ انسان جڑے ہوئے ہیں۔‘‘دانیہ نے بتایا۔
’’آپ نے فیس بک کا تعارف تو کروایا‘ اب ذرا یہ بتایئے کہ اتنی موثر ویب سائٹ بنائی کس نے ہے؟‘‘ بھائی جان نے پوچھا تو عاطف نے اگلے ہی لمحے میں جواب دیا۔’’مارک زیوکربرگ نے اور اس کی عمر اس وقت تیس سال ہے او رجب اس نے یہ ویب سائٹ پیش کی تھی تو اس وقت کی عمر صرف بیس برس تھی۔‘‘
’’آخر کیا وجہ ہے کہ ہم مارک زیوکر برگ سے میلوں دور بیٹھے اس کا تذکرہ کررہے ہیں‘ جبکہ اس سے ہمارا کوئی رشتہ بھی نہیں ہے… وجہ اس کی یہ ہے کہ اس نے پہلے سے موجود ذرائع ابلاغ پر انحصار کرنے کے بجائے ایک انوکھے آئیڈیے کے تحت ایسی ویب سائٹ بنائی جس میں تقریباً دنیا کے ہر خطے کا انسان ایک اکائونٹ کی صورت میں موجوو ہے۔ ہم اس ویب سائٹ کو چھوٹی دنیا(منی ورلڈ) بھی کہہ سکتے ہیں۔ یقیناً قابل ذکر وہی لوگ ہوتے ہیں جو دریافت شدہ اور موجود چیز کو ہی کل کائنات سمجھنے کے بجائے ایک نئے جہان کو دریافت کرنے اور اس کی تعمیر کرنے کی جستجو رکھتے ہوں۔‘‘ بھائی جان ابھی اور بھی کچھ کہتے مگر دانیہ کی چہکتی ہوئی آواز سن کر ٹھہر گئے۔’’ارے واہ بھائی جان‘ میری سمجھ میں آگیا اس شعر میں چھپا پیغام۔‘‘
٭٭٭

دو ایم؟

مریم شہزاد
محمد احمد بہت ہی پیارا اور چھوٹا سا بچہ تھا جیسے جیسے وہ بڑا ہو رہا تھا اس کی شرارتیں بڑھتی جارہی تھیں آخر اس کو اسکول بٹھادیا گیا کچھ دن تو وہ روتا ہوا اسکول گیا مگر جب اس کی نئی نئی کتابیں آگیں تو اس کو مزا آنے لگا کوئی اس کا نام پوچھتا تو وہ کہتا ایم یعنی اپنا نام “M”بتاتا اس کو اپنی ABC والی کتاب بہت پسند تھی ہر صفحہ پر ایک حروف اور ایک تصویر ایک دن وہ گھر آیا تو اس نے اپنی امی سے کہا کہ آپ کو پتہ ہے میری بک میں دو Mہیں نہیں بیٹاMتو صرف ایک ہی ہو تا ہے “نہیں نا، دو M ہیں “وہ بضد تھا ۔امی مصروف تھیں انہوں نے کہا کہ اچھا آپ شام کو ہوم ورک کریں گے تو دیکھوں گی۔
محمد احمد پھر بک لے کر بیٹھ گیا اور پڑھنے لگا A for apple اور پھر پڑھتے پڑھتے M for monkey اور جب Wپر پہنچا تو Wکو شرارت سوجھی اور وہ جھٹ الٹا ہو گیا اور Mبن گیا اس نے جلدی سے امی کو آواز دی امی آئیں تو اس نے کہا دیکھیں “ایک monkey والا Mاور ایک Watch والا M”۔امی نے دیکھا کہ اس کو Wپڑھنا نہیں آیا تو اس نے بک کو الٹا کر لیا اور Wکو بھی Mبنادیا۔امی نے اس کو wکہنا سکھایا اب جب بھی wشرارت کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ اس کو سیدھا کر دیتا ہے ۔
٭٭٭

مسکرائیے

٭ مالک تم جانتے ہو، میں کمرے میں مکھیاں برداشت نہیں کر سکتا ملازم۔ جی ہاں! میں یہ بات جانتا ہوں لیکن مکھیاں یہ بات نہیں جانتی۔
٭٭٭
٭ استاد شاگرد سے تم آج کتاب کی جگہ یہ کیا لے آئے ہو؟
شاگرد جناب یہ کلینڈر ہے آپ ہی نے تو کہا تھا کہ آج تاریخ پڑھائیں گے۔
٭٭٭
٭ استاد پاکستان کے کتنے صوبے ہیں۔
شاگرد چار
استاد (خوش ہو کر) چل اب ان کا نام بتائو
شاگرد مشرق، مغرب، شمال، جنوب
٭٭٭
٭مالک نوکر سے تم کسی کام سے جاتے ہو تو ایک گھنٹے بعد کیوں آتے ہو۔
نوکر مالک سے آپ ہی نے تو کہا تھا کہ بجلی کی طرح کام کیا کرو۔
٭٭٭
٭ ایک دوست دوسرے دوست سے ایک دن میں نے شیر کی گردن توڑ دی، چیتے کا دھڑ الگ کر دیا۔
دوسرا دوست پھر کیا ہوا۔
پہلا دوست۔ دکان کے مالک نے مجھے نوکری سے نکال دیا۔
٭٭٭
٭ استاد مجھے افسوس ہے کہ آپ کے بیٹے کو ایک سال اور اس کلاس میں رہنا ہوگا۔
باپ کوئی بات نہیں استاد جی بس میرے بیٹے کو فیل نہیں ہونا چاہیے۔

حصہ