ماورائے عدالت قتل ہم سے زیادہ کون جانتا ہے؟۔

224

ابن الحسن ہاشمی

روز تم کاٹ پر پھینک آتے ہو جن بچوں کو
مائیں جنتی ہیں انہیں اُگتے نہیں کھیتوں میں

ماورائے عدالت قتل دراصل ریاست کی ناکامی ہے۔ریاست ماں ہوتی ہے۔مگر اب یہ تصور صرف یورپ اور غیر مسلم ملکوںمیں ہے۔ ہماری ماںجیسی دھرتی کوہمارے حکمرانوں نے ڈائن کاروپ دے دیا۔جواپنے ہی بچے کھارہی ہے۔
جیتے جاگتے اورہنستے بولتے’’ عمار ہاشمی‘‘ ک اپنی آنکھوں کے سامنے سادہ لباس میں ملبوس نقاب لگائے لوگوں کو گھر سے لے جاتے ہوئے دیکھا۔
یہ 9جون 2015کی صبح کاذکر ہے۔ اتنے عرصے تک جان سولی پر لیے جگہ جگہ پھرتے رہے۔بالآخر 5 اکتوبر 2017کووہ مل گیا۔ جسم سر،د اکڑاہوابدن، ایک گولی گردن میںدائیں طرف، دوسری سینے پر۔
پتہ چلاکہ 25 ستمبر2017کوراؤانوارنے ایک ’’شدید‘‘ پولیس مقابلے کے بعد مارڈالا۔ بتایاکہ عمار شام جانے والاتھا اورشام جانے کی پلاننگ کررہاتھا۔کیاشام جانے کی پلاننگ کرنے کی سزادوگولیاں ہیں اورتین گولیاں ہیں ۔ جوامجد کو ماری گئیں ۔
امجد جوتین سال سے لاپتاتھااس کاٹھکانہ بھی بالآخر ایدھی ہوم کاسرد خانہ تھاآگے پیچھے دونوں کی لاشیں ۔
امجد کے دوست کہتے ہیں کہ انتہائی نیک، پاکباز جوان تھا۔نماز سے عشق تھا۔اگر کبھی فجر قضابھی ہوجاتی تھی تو روزہ رکھ لیتا تھا۔ اردو یونیورسٹی سے فارغ التحصیل جوان رعنااپنے خاندان کومعتبر کرگیا۔
عمار ہمارے گھر کاساتواںبچہ تھا۔ہم جوائنٹ فیملی یا مشترکہ خاندانی نظام میں رہنے والے روایتی لوگ،نارتھ ناظم آباد بلاکT کی نجی کلینک میں پیداہوا۔محلے کے لوگوں کی آنکھ کاتارا تھا۔صہیب ،جمال،اویس ،ڈاکٹرعبداللہ متقی کی گود میں پلا بڑھا،ہمدرد پبلک اسکول میں شہید حکیم سعید ؒکی گود میں تعلیم حاصل کی fast سے ٹیلی کمیونیکیشن میں BS کیا۔
شہیدعمار کودوست بنانے میں ملکہ حاصل تھا،محلہ کے بزرگ ہوں، مساجد کے امام ہوں،دوست کے والدین ہوں،ہرکوئی اس کاپکادوست بن جاتا۔
گزشتہ اتوار کوجب جسارت سنڈے میگزین لینے اسٹال پر گیا( میگزین کے ٹائٹل پر شہید عمارہاشمی ا ورشہید نقیب اللہ محسود کی تصاویر تھیں) تو اسٹال والے نے کہاکہ اس لڑکے کو تومیں جانتاہوں۔یہ بہت ہنس مکھ لڑکاتھا۔یہ اسے کیاہوا۔
2014میں نانی کوعمرے پر لے گیا۔نانی نے بہت دعادی۔شہیدعمار کی والدہ کہتی ہیں کہ میںنے عمار کی شہادت سے چندروز قبل خواب دیکھا کہ امی عمار کی اماں (دادی)سے ملارہی ہیں کہ تمہاراپوتاہے ’’عمار‘‘۔
عمار کی نانی اوردادی بچپن کی سہیلیاں تھی۔ہماری زندگی میں اب ایک موڑآچکا۔ایک شہیدعمارہاشمی سے پہلے کی تاریخ اورایک شہیدعمارہاشمی کے بعد کی تاریخ……!
شہیدعمارہاشمی اپنے چھوٹے (کزنز) کے لیے ہمیشہ سے بزرگ ہی رہا۔خاندان کے تمام افراد غیر محسوس طریقہ سے اس کے سحر میں تھے۔اس کی رائے حتمی سمجھی جاتی ۔عمار نے کہااس طرح کرلیں۔بھائی جان نے یہ کہہ دیاہے۔
دوستوں میں بھی اس کی یہی اہمیت تھی۔نچلہ بیٹھنا اس نے سیکھاہی نہیں تھا ۔فطرت میں مدد اورآگے بڑھ کرمدد کرنا شامل تھی۔فلاں کی ایڈمیشن فیس دینی ہے، اس کی ٹیوشن فیس دینی ہے۔ اس پروگرام میں اتنے پیسے کم پڑرہے ہیں ، دے دیں۔خود داری اوربے نیازی بھرئی ہوئی تھی۔برداشت بہت تھی۔
ابھی کسی نے بتایاکہ دوران قید اس سے قرآن لے لیاگیاتھاتواس نے پوراہفتہ بھوک ہڑتال کی۔ جب قرآن دوبارہ دیاگیاتوہڑتال ختم کی ۔سب کوحوصلہ دیاکرتاتھا۔ترانے سناتا۔چلبلی فطرت کی وجہ سے بہت جلد گھل مل جاتا۔ قرآن سے شغف تھا۔ایک اورقیدی نے بتایاکہ وہ دوران قیدقرآن حفظ کررہاتھا۔ہمارااندازہ ہے کہ وہ قرآن حفظ کر چکا ہوگا یاقرآن کاایک بڑاحصہ دل میں اتارچکاہوگا۔اسی دل میں راؤ انوار نے شیطان کاروپ دھار کر سینے میںسوراخ کردیا۔
شہید عمار پاشمی SSP راؤانوار کے ہاتھوںشہید ہونے والاپہلاشہید نہیں تھابلکہ عمار سے پہلے اوربعد میں بھی تواتر سے معصوم اوربے گناہ شہید ہوتے رہے۔
ہرچند روز بعداخبارات میں معمول کی سرخی سجتی کہ پولیس مقابلے میں خطرناک دہشت گرد ہلاک کردیے گئے۔ان کے قبضے سے کلاشنکوف،گولیوںکے راؤنڈ اوردستی بم برآمد ہوئے جن کوناکارہ بنادیاگیا۔
کوئی پوچھے SSPراؤانوار سے کہ کیاسارے دہشت گرد اسی کے علاقے میںکیوں پناہ لیتے تھے؟ اوران کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں کیوںہوتی تھیں؟یہ سب ایک ہی گھر سے کیوںبرآمد ہوتے تھے؟
مگر جس ملک میں آوے کاآوا ہی بگڑاہواہووہاں ان سوالات کے جوابات کون دے گا؟
تین سوسے زائد بے گناہ افرادکوSSP راؤانوار اپنی مرضی سے موت کے گھاٹ نہیں اتارسکتا۔
توپھر کون ہے اس کے پس پردہ… ؟؟؟ اورکون ہے اس کوفری ہینڈ اورلائسنس ٹوکل دینے والا…؟؟
اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے اورجب اللہ اپنی رسی کھینچتاہے توظالم کوزمین اورآسمان کسی بھی جگہ پناہ نہیں ملتی۔
یقینااس کی موت کاایک وقت مقررتھا۔اللہ تعالی نے اس کی زندگی بس اتنی ہی لکھی تھی۔میری بیٹی کی قسمت میں نکاح کی عدت تھی۔ جووہ گزار رہی ہے۔ لیکن میری اورہم سب کی تمناہے کہ اس جرم میںشریک ہر شخص کواللہ ہماری زندگی میں عبرت ناک انجام سے دوچارکرے۔

حصہ