پرے ہے چرخ نیلی فام سے منزل مسلمان کی۔۔۔۔

1013

ڈاکٹر اسماء قیصر
تحقیق سچ یا حقیقت کی دریافت کا نام ہے اسی نکتہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے جامعات المحصنات پاکستان کے تحت ملک بھر کی جامعات سے منتخب اساتذہ کے لیے دو روزہ تحقیقی کورس کا انعقادجامعات المحصنات کراچی میں کیا گیا۔جس کے ا فتتاحی سیشن میں تحقیق کے تعارف و مقاصد کی وضاحت شعبہ تحقیق کی ممبر شائستہ فخری نے بیان کی ۔انہوں نے کہا کہ آج تک کوئی بھی مسلمان ملک کی یونیورسٹی صف اول میں شامل نہیں ہمیں اس کی وجوہات پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔دنیا ہمارے بارے میں جو تحقیق کرتی ہے اس میں اسلام کے تمام تر روشن پہلوئوں سے صرف ِ نظر کر لیا جاتا ہے اور ا پنی من گھڑت تاریک تصویر پیش کی جاتی ہے۔ تاریخ اسلام میں تحقیق کے سفر کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے تدوین قرآن اور تدوین حدیث کے تحقیقی اصولوں کی تفصیلی وضاحت کی اور مسلم سائنسدانوں اور ان کی خدمات کو جو معاشرے کے لیے کار آمد ثابت ہوئیں اس پر روشنی ڈالی ۔
’’قرآن و حدیث کے مو ضو عات پر تحقیق کیسے ممکن ہے ؟‘‘کے موضوع پر ورکشاپ ڈاکٹر ساجد جمیل صاحب جو مرکز قرآن و سنۃ سے وابستہ ہیں ،نے کروائی۔انہوں نے قرآن کے موضوعات کو بیان کرتے ہوئے انسان کی تخلیق و تعظیم علم الاشیاء شیطان کے انکار اور پھر قیامت تک کے لیے مہلت طلب کرنے پر تفصیلی روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ جنت میں رہنے کی صرف دو شرائط ہیں ایک شیطان کی دشمنی نہ بھولیں دوسرا اللہ کے حکم سے سر تابی نہ کریں ۔انہوں نے اصطلاحات قرآن کی وضاحت کرتے ہوئے تدبر و غور و فکر کے قرآنی حکم پر گفتگو کی۔علاوہ ازیں تدوین حدیث میں روحِ سنت پر روشنی ڈالی۔
طریقہ تحقیق پر ڈاکٹر اسماء قیصر نے ورکشاپ کرواتے ہوئے بتایا کہ جب کسی امر کی اصل شکل پوشیدہ یا مبہم ہو تو اس کی اصل شکل کو دریافت کرنے کا نام ِعمل تحقیق ہے جس میں ارفع معنی پوشیدہ ہیں ایک محقق کی صفات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی ان صفات کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے ۔طریقہ تحقیق میں بیانیہ ،تجرباتی ،تاریخی اور تجزیاتی طریقہ کار پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تحقیق سوالات پر منحصر ہے بہترین تحقیق وہ ہوتی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ سوالات کے جوابات تلاش کئے جائیں ۔مرکزی ممبر حاجرہ عزیز نے مواد کو تلاش و مرتب کیسے کریں پر ورکشاپ کراتے ہوئے کہا کہ مواد تحقیقی عمل میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے مواد محقق کی غور و فکر کی کنجی ہے ۔خالی تحقیق خام مال کی طرح ہوتی ہے ۔اس سے تحقیق اور تجزیہ بے معنی ہو جاتا ہے مزید انہوں نے مواد کے ابتدائی و ثانوی ذرائع پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
دوسرے دن کا آغاز موجودہ ذرائع ابلاغ میں تحقیقی رحجانات پر ڈاکٹر اسامہ شفیق اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ ابلا غ عامہ کراچی یونیورسٹی کی ورکشاپ سے ہوا ۔انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کا کام معاشرے کو معلومات ، تفریح اور تعلیم فراہم کرنا ہے۔
ذرائع ابلاغ کا آغاز برطانیہ سے ہوا ۔بی بی سی پہلا ادارہ تھا جس نے یہ کام شروع کیا جس کا مقصد حقیقی معلومات کی فراہمی تھا ۔انہوں نے وضاحت سے بتایا کہ میڈیا پر تحقیق کس طرح کی جا سکتی ہے ؟اور میڈیا جو پروپیگینڈا کرتا ہے اس میں سے کیسے اپنا مواد تلاش کیا جا سکتا ہے۔
تخلیقی مضمون کیسے لکھیں ؟ کے عنوان پر ڈاکٹر اسماء قیصر نے ورکشاپ کرواتے ہوئے کہا کسی بھی موضوع پر لکھنے سے پہلے اس پر brain stormingکریں اور پھر ایک عنوان کا تعین کریں۔مفروضہ و سوالات تشکیل دیں مواد تلاش کریں اور انہیں ترتیب و تدوین کریں ۔اور اگر تجویز یا مسائل کا حل پیش کیا جائے تو انہی حقائق کو مد نظر رکھا جائے ۔ ہر معاشرے و خاندان کی طرح تحقیق کی بھی کچھ اقدارو روایات ہوتی ہیں جنہیں ملحوظ خاطررکھناضروری ہوتا ہے دھوکے یا فریب دینا یا کسی اور کی تحقیق کو اپنے نام سے شائع کروانا علمی سرقہplagirismکہلاتا ہے جس سے پرہیز کرنا چاہئیے۔شعبہ تحقیق کی نگران ڈاکٹر عابدہ حسام الدین نے لائبریری کا استعمال کیسے کریں کے عنوان پر ورکشاپ کرواتے ہوئے بتایاکہ محققین کا سب سے پہلا رشتہ کتاب سے جڑتا ہے موجودہ دور میں کتاب خریدنے کا رحجان کم ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ بک اسٹال کم اور فوڈ اسٹریٹ زیادہ نظر آتی ہے ۔کتاب کی اہمیت قیمت سے پتہ نہیں چلتی بلکہ اس کے مواد سے اندازہ ہوتا ہے ۔مزید انہوں نے شرکاء کو لائبریری میں موضوعات و شعبہ جات کے codeسے متعلق آگاہی فراہم کی ۔اور کیٹلاگ سے کتاب کیسے تلاش کی جاتی ہے اس کی تفصیلی معلومات فراہم کیں ۔
ڈاکٹر سعدیہ اعجاز نے حوالہ جات کیسے ترتیب دیں پر ورکشاپ کرواتے ہوئے کہا کہ تحقیق کا سب سے بڑا مقصد حکمت ہے ۔حوالہ جات وکتابیات کی وضاحت کرتے ہوئے ،APA,MLA,Chiago Manual,Haovard System,Vancaver System کے طریقوں کو بیان کیا جس میں کتابوں ،تحقیقی جرنل میگزین ،اخبارات و دیگر ذرائع کو کیسے لکھتے ہیں اس کو مثالوں کے ساتھ واضح کیا ۔
اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے نگران جامعات المحصنات پاکستان مبین طاہرہ صاحبہ نے شرکاء کی دلچسپی کو سراہتے ہوئے ان کی کامیابی کے لیے دعائے خیر کی اور شرکاء کو ہدیہ میں (رازِحیات) دیں۔ مختلف سیشن میں محترمہ عائشہ منور صاحبہ ،منور اخلاص صاحبہ،قیمہ جماعت اسلامی دردانہ صدیقی صاحبہ ،تحسین فاطمہ صاحبہ نے شرکت کی۔

حصہ