ببلو کی ببل گم

745

فرح ناز فرح
بہت پیارے بچوں۔ ایک تھے ببلو میاں بڑے گول مٹول اور پیارے سے امی ابو دادا دادی سب کے لاڈلے ویسے تو وہ اپنی امی ابو کا کہنا بہت مانتے تھے لیکن ان کو ایک عادت بہت بری تھی اور وہ یہ کہ وہ ہر وقت ببل گم چباتے رہتے یہ کوئی اچھی بات تو نہیں ہے نا ہر چیز کی زیادتی بری ہوتی ہے لہٰذا ایک دن ان کا گلا خراب ہو گیا اور دانت بھی ڈاکٹر صاحب نے انہیں سختی سے ببل کھانے سے منع کر دیا لیکن جناب ببلو صاحب کہاں ماننے والے تھے چھپ چھپ کے انہوں نے کارروائی جاری رکھی یہاں تک کہ ان کے ابو نے ان کے باہر نکلنے پہ پابندی لگا دی۔ مگر ایک دن وہ نظر بچا کے باہر نکل گئے اور پہچ گئے دکان وہاں ایک انکل کھڑے تھے جو ببلو کی اس کمزوری کو جانتے تھے ان کے پاس ایک جادو کی ببل ہوتی ہے وہ انہوں نے ببلو کو دے دی ببلو میاں کو وہ بہت مزے کی لگی لیکن جب انہوں نے اس کا غبارہ پھلانا شروع کیا تو وہ غبارہ پھولتا ہی چلا گیا یہاں تک کہ وہ ببلو کو اڑا کر لے گیا کیونکہ اب وہ ایک نہت بڑے غبارے جتنا ہو چکا تھا اڑتے اڑتے وہ ایک ایسی جگہ پہنچ گئے جہاں چاروں طرف سانپ اور اژدھے تھے وہ سب ببلو کی طرف لپکے لیکن وہ تو ہوا میں متعلق تھے ڈر کے مارے ان کا دم بند تھا چیخ نہیں سکتے تھے کیونکہ اس طرح ببل ان کے منہ سے نکل جاتی اور وہ گر پڑتے اتنے میں ایک چیل کہیں سے اڑتی ہوئی آئی اور ببل پر ایک چونچ ماری پٹاخ سے غبارہ پھٹ گیا اور چیختے ہوئے ببلو میاں نیچے گر گئے وہ تو چیختے ہی رہتے اگر ان کی امی ان کے منہ پر چپت نہ لگاتیں اور زور زور سے نہ ہلاتیں وہ کہہ رہی تھیں تمہیں کیا مصیبت ہے رات کو بھی چین سے نہیں سو سکتے اور یہ بستر کے نیچے کیا کررہے ہوں؟؟

مسکرائیے

محمد جاوید بروہی
٭ استاد (شاگرد سے): اس محاورے کی انگریزی بتائو ’’دال میں کالا کالا ہے۔
شاگرد: دئیراز کالا کالا ان دال
٭٭٭
٭ ایک شخص (چڑ چڑے مزاج شخص سے): تمہارے بیٹے نے میرے اوپر پانی پھینکا ہے۔
دوسرا شخص: پھر کیا تمہارے اوپر چائے پھینکیں۔
٭٭٭
٭ افسر (نوکری کے امیدوار سے): تم جسمانی لحاظ سے ٹھیک نہیں ہو دبلے پتلے ہو۔
امید وار: سر اشتہار میں تو کلرک لکھا ہوا تھا پہلوان نہیں۔
٭٭٭
٭ دوکاندار (گاہک سے): میں تمہیں ایسا شیمپو بتا رہا ہوں جسے استعمال کرنے کے بعد تمہارے روکھے بال نرم ملائم ہو جائیں گے۔
گاہک: بھائی میرے بال اصلی نہیں، وگ ہے۔
٭٭٭
٭ الیکشن کے دوران امیدوار تقریر کر رہا تھا: اب ہمارے علاقے میں کوئی غریب نہیں ہوگا۔
حاضرین میں سے آواز آئی: کیوں صاحب سب کو فقیر بنانے کا ارادہ ہے۔
٭٭٭
٭ استاد (شاگرد سے): بال کی جمع کیا ہے۔
شاگرد: بال بال
٭٭٭
٭ پہلا شخص (دوسرے سے): تمہیں کتنی زبانیں آتی ہیں۔
دوسرا شخص: میں انگلش، جرمن اور فرنچ بول سکتا ہوں۔
پہلا شخص: اچھا فرنچ بول کر دکھائو۔
دوسرا شخص: فرنچ
٭٭٭
٭ ایک شاعر (اپنی بیوی سے): بیگم میں اپنی یاد داشت لکھ رہا ہوں۔
بیوی: تمہیں ایک گھنٹے پہلے کی بات یاد نہیں رہتی یاداشٹ کیا لکھو گے اچھا بتائو یہ تصویر کس کی ہے۔
شاعر: اسے میں نے کہیں دیکھا ہے۔
بیوی: اے جی کہیں نہیں دیکھا یہ تمہاری اپنی تصویر ہے۔
٭٭٭
٭ نوکر ڈائیلاگ بولتے ہوئے: میں نے تمہارا نمک کھایا ہے سردار۔
مالک: میاں نمک کھا لیا اب ذرا دوکان سے چینی لا دو۔

حصہ