کہانی

533

سمعیہ کنول
ایک شخص کو سونا بنانے کا علم تھا اور اس شخص کو سونا بنا آتا تھا۔ اس دور کے بادشاہ کو خبر ہوئی کہ اس شخص کو سونا بنانا آتا ہے اور بادشاہ سوچنے لگا کہ وہ اس شخص سے سونا بنانے کا علم حاصل کرے گا۔ دوسرے دن بادشاہ اپنے وزیروں کے ہمراہ اس شخص کی جھونپڑی میں پہنچ گیا اور اس غریب شخص کو کہنے لگا کہ میں بادشاہ ہوں اور مجھے سونا بنانے کا علم سکھائو جس پر اس شخص نے بادشاہ کو سونا بنانے کا علم سکھانے سے منع کر دیا اس پر بادشاہ شدید غصے میں آیا اور وزیروں کو حکم دیا کہ اس کی پٹائی لگائی جائے۔ وزیروں نے مارنا شروع کیا لیکن وزیروں کی شدید مار کے بعد بھی وہ شخص بادشاہ کو سونے کا علم سیکھانے کے بارے میں نہیں مانا۔ بادشاہ نے بہت کوشش کی لیکن وہ شخص نہیں مانا۔ اس کے بعد بادشاہ اپنے وزیروں کے ساتھ واپس محل آگیا پھر اس کے کچھ دنوں بعد بادشاہ کے ذہن میں ایک خیال آیا اور اس نے دوسرا طریقہ اپنایا۔ بادشاہ اپنا بھیس بدل کر اس غریب شخص کی جھونپڑی میں گیا اور کہنے لگا کہ میں غریب آدمی ہوں بس آپ کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ وہ شخص کہنے لگا میں درویش آدمی ہوں تم میری خدمت کرکے کیا کرو گے۔ جائو تم اپنی زندگی گزارو بادشاہ جو بھیس بدل کر گیا تھا کہنے لگا نہیں میں آپ کی خدمت کرنا چاہتا ہوں اور یہ میری خواہش ہے کہ میں آپ کی خدمت کروں اس کے بعد بادشاہ نے بہت خوشامد کی اور ساتھ رہنے کا وعدہ لے لیا اس شخص کے کپڑے دھوئے، کھانا بنایا، اس کے لیے پانی بھرااس کی جھونپڑی کی صفائی کی بادشاہ اس شخص کے سر میں تیل ڈالتا اور مالش کرتا غرض اتنی خدمت کی کہ وہ شخص بھیس بدلے ہوئے بادشاہ کو سونا بنانے کا علم بتانے کو تیار ہو گیا۔ کہاکہ ایک بادشاہ آیا تھا زبردستی علم حاصل کرنا چاہتا تھا۔لیکن میں نے اسے ہنر نہیں بتایا۔
لیکن میں تمہیں سکھائوں گا۔ بادشاہ نے مجھے بہت مارا لیکن میں نے اسے نہیں سکھایا۔ لیکن تمہیں میں نے سکھانا ہے۔ اور اس طرح بھیس بدلے ہوئے بادشاہ نے اس شخص سے سونا بنانے کا علم سیکھ لیا۔ اس کے بعد دوسرے دن وہ بھیس بدلے ہوئے بادشاہ غائب ہو گیا۔ اور پھر اپنے وزیروں کے ساتھ اپنے اصلی روپ میں اس غریب شخص کی جھونپڑی گیا اور وہ شخص دیکھ کر حیران ہو گیا کہ یہ تو وہی بادشاہ ہے اور پھر بادشاہ اس شخص سے کہنے لگا کہ ہاں سونے بنانے کا علم لیا کہ نہیں لیا، وہ شخص کہنے لگا ’’ہاں تو پھر خدمت سے ہی لیا ہے ناں‘‘ ڈنڈوں اور مار سے تو نہیں لیا ناں۔‘‘

حصہ