عقلمند خرگوش

300

مریم شہزاد
“کیا ہر وقت انسانوں کی طرح چرتی رہتے ہو، کبھی معدے کو آرام بھی کرنے دیا کرو”۔
خرگوش نے اپنے بچے کو ڈانٹا جو صبح سے چار دفعہ کھا چکا تھا اور پھر بھوک بھوک کا شور مچا رہا تھا ۔
میں بڑا ہونا چاہتا ہوں انسان جتنا ۔
بچے نے کہا ۔
نہیں ہم کبھی بھی انسان جیسے بڑے نہیں ہو سکتے چاہے کتنا بھی کھا لیں مگر سست اور کاہل ضرور ہو جاؤ گے اور دشمن تم کا نقصان پہنچا دے گا ۔
توانسان بھی تو اتنا کھاتا ہے اس کا کیا کوئی دشمن نہیں؟ بچے نے پوچھا ۔
“کیوں نہیں، مگر پہلے وہ جینے کے لئے کھاتا تھا اور سب کا خیال رکھتا تھا مگر اب وہ کھانے کیلئے جیتا ہے اس لئے سست ہو گیا ہے نہ کھیل کود کرتا ہے بس ہر وقت بیٹھا موبائل کرتا ہے”۔
تو اس کے امی ابو اس کو نہیں سمجھا تے، اسطرح تو وہ بیمار ہو جائے گا۔
آپ انسانوں کی فکر چھوڑ دو اور اپنا خیال کرو ہم کیوں غلط باتوں میں کسی کی بھی نقل کریں ہم کو تو اپنی صحت کا خیال کرنا ہے اور دشمن سے ہوشیار رہنا ہے، ٹھیک ہے اب میں آپ کی سب بات مانوں گا کیونکہ میں جان گیا ہوں کہ”
مانتے جو بڑوں کی بات نہیں، وہ زندگی میں کامیاب نہیں “۔

حصہ