ابتدا اپنے گھر سے کریں

249

افروز عنایت
مسلمانوں مائوں کو اکثر اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے لیے رشتہ ڈھونڈتے ہوئے ایک جملہ سنا ہے کہ اللہ کر ’’اسے‘‘ نیک زوج نصیب ہو۔ واقعی میں وہ لڑکا یا لڑکی بڑے خوش نصیب ہیں جنھیں نیک زوج نصیب ہو اسلام میں لڑکے یا لڑکی کے لیے رشتہ کے لیے خوبی اور معیار کو ترجیح دی گئی ہے۔ اگر دونوں میاں بیوی ہم مزاج اور نیک ہوں گے تو یقیناً نہ صرف اولاد نیک ہو گی بلکہ انہیں دنیا و آخرت کا سکھ بھی حاصل ہو گا۔
ہم میں سے بہت سے ایسے بھی لوگ ہیں جو اس ’’معیار‘‘ کو اہمیت اور ترجیح نہیں دیتے بلکہ دوسری خوبیاں دیکھتے ہیں بعض اوقات مجبوری اور خدا کا لکھا سمجھ کر بھی رشتہ طے کر دیا جاتا جاتا شادی کے بعد لڑکے یا لڑکی کو معلوم پڑتا ہے کہ اس کا زوج کس قسم کا ہے اگر ایک واقعی میں نیک اور صوم و صلوۃ کا پابند ہوگا تو اسے بڑا دکھ ہوتا ہے کہ اپنے زوج یا ساتھی کو کس طرح راہ کی طرف لائے وہ پہلے دن سے کو ششیں شروع کر دتیا ہے۔
بعض لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ ہم زور زبردستی کسی کو بدل نہیں سکتے جیسا معاملہ چل رہا ہے چلنے دو خود ہی سدھر جائے گا یا سدھر جائے گی بے شک زور زبردستی کا کوئی زیادہ فائدہ ہو گا لیکن چھوڑ دینا کہ وقت آئے گا تو خود ہی سنبھل جائے گا یہ بھی درست نہیں ہے۔ امر بالمعروف نہی عن المنکر کی ابتداء گھر سے ہونی چاہیے میرے استاد محترم جب ہمیں قرآن کی تعلیم دینے آتے تھے تو فرماتے کہ جو کچھ تم مجھ سے دین کے بارے میں سن رہے ہو اسے گھر والوں تک پہنچانا تمہارا کام ہے اگر نہیں کوئی سنے تو آپس میں تم چاروں بہن بھائی اس تعلیم کو ان کے سامنے دہرائو جس طرح پانی کا قطرہ مسلسل پتھر پر پڑنے سے اس میں جونک (دراڑ) آتی ہے۔ اسی طرح سامنے والے کے کانوں پر جب مسلسل آپ کی آواز پہنچے تو لازمی اس پر اثر ہو گا اور حقیقتاً یہ بات آگے چل کر بالکل صحیح ثابت ہوئی اس کے مثبت نتائج سامنے آئے اسی طرح اگر زوجین میں سے ایک اگر صاحبِ دین ہے تو وہ یہ اپنی ذمہ داری سمجھ لے کہ مجھے اپنے زوج کو اللہ کی طرف راغب کرنا ہے۔ یہ میری ذمہ داری ہے نماز کا وقت ہو چاہے شوہر نہ پڑھنا چاہے آپ کا فرض ہے کہ اسے نماز کے لیے کہیں۔ گاہے بہ گاہے ان کے کانوں تک دینی تعلیم پر عمل کرنے کے دنیوی اور آخرت کے فائدہے سامنے رکھیں یہ حقیقت ان پر آشکارا کریں کہ ہمارے اس عمل سے ہمارے بچے بھی مستعفین ہوں گے خصوصاً اولاد ہونے کے بعد زوجین ایک دوسرے کو بارے بارے رب کا تشکر ادا کرنے کی تلقین کریں۔
میں نے اپنی زندگی میں کئی حضرات دیکھے جنہوں نے شادی کے بعد اپنی بیویوں کو بھی دینی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کا پابند بنایا اور کئی ایسی خواتین کو بھی دیکھا جو اپنے ان شوہروں کو بدلنے میں بھی کامیاب ہو گئیں جو کبھی بھی بارگاہ الٰہی میں جھکے تک نہ تھے۔
یہاں مختصراً میں ایک خاتون کا واقعہ آپ سے شیرء کروں گی کہ ایک عورت کس طرح اس سلسلے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ فاطمہ کا تعلق ایک پڑھی لکھی فیملی سے تھا جہاں کافی حد تک اسلامی حدود کی پیروی کی جاتی تھی اس لیے بچپن سے ہی فاطمہ صوم والصلوٰۃ کی پابندی لیکن شادی کے بعد اسے سخت مایوسی ہوئی کہ اس کا شوہر تو نہ قرآن پڑھا ہوا ہے نہ ہی صوم والصلوٰۃ کا پابند ہے جمعہ کی نماز بھی مشکل سے پڑھتا ہے نہ حلال و حرام کی تمیز ہے۔ یہ صورت حال اس کے لیے ایک بڑی آزمائش تھی لیکن وہ رب سے مایوس نہ تھی لہٰذا اس نے اپنی ’’مہم‘‘ کا آغاز کیا فارغ وقت میں کسی دینی معاملے میں شوہر سے ڈسکس کرتی جہاں سامنے والے کے پاس دینی معلومات ’’صفر‘‘ تھی لیکن اس نے اپنے شوہر یہ ظاہر نہ ہونے دیا کچھ دینی کتب جن کا مطالعہ وہ شادی سے پہلے کر چکی تھی شوہر سے منگواتیں گاہے بہ گاہے ایک دو صفحات پڑھنے کے لیے دیتی کہ دیکھو اس چیز کے بارے میں دین کیا کہتا ہے۔ فجر کی نماز پر اسے بڑی مشکل ہوتی کہ وہ بندہ کسی طور پر اٹھنے پر راضی نہیں کسی نہ کسی بہانے سے اٹھاتی اور آخر کہتی کہ اٹھے ہو تو دو سجدے رب کی بارگاہ میں کر لو بچوں کی پیدائش کے بعد ہر موقع پر اسے جتاتی کہ اللہ کا شکر ادا کرو کہ ہم اولاد والے ہیں بچے امتحانوں میں امتیازی نمبروں سے پاس ہوتے تو کہتی یہ اللہ کے ہم پر احسانات ہیں بہت سے والدین بچوں کی تعلیمی کارکردگی کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں اس طرح آہستہ آہستہ شکرانے کے نفل ادا کرتے کرتے وہ شخص نمازوں کی پابندی کرنے لگا حج کے لیے وہ بہانے بنا تاکہ میں قرآن نہیں پڑھا ہوا ہوں مناسک کی ادائیگی کس طرح ہوگی فاطمہ نے اسے احساس دلایا اور احادیث سنائیں کہ صاحب حیثیت اور صحت مند شخص کے لیے حکم ہے کہ وہ حج کرے آخر وہ اپنے شوہر کو حج کے لیے راضی کرپائی آج وہ اللہ کا شکر ادا کرتی ہے کہتی ہے کہ ہدایت دینے والا رب العزت ہے شروع میں جو کام اسے ناممکن لگ رہا تھا رب العزت نے میری نیت (اخلاص) کو دیکھ کر میری مدد کی آج میری اولاد بھی اپنے والد کی وجہ سے صالح ہے۔
٭٭٭
فاطمہ کے واقعہ سے اندازہ ہوتاہے کہ دنیا میں کوئی کام ناممکن نہیں خصوصاً کسی کو اللہ کی طرف راغب کرنا خلوص دل کے ساتھ مرد ہو یا عورت اپنے زوج کو اولاد کو نیکی کی تلقین کریں ہدایت دینا اللہ کا کام ہے۔ یہ کہہ کر یا سوچ کر کہ یہ نہیں سدھرے گا اس کو ہدایت نہیں ملے گی غلط روشن ہے آپ کا مثبت رویہ سامنے والے کو قائل کرنے میں مدد دیتا ہے آپؐ نے جاہلیت میں ڈوبی گمراہ عرب قوم کو اللہ کے حکم کے مطابق سدھارا ہم اس نبی کے امتی ہیں کم از کم اپنے گھر والوں کو تو سدھار سکتے ہیں بے شک اللہ آپ کے اس نیک کام کا صلہ بھی دے گا۔ اور دنیا میں بھی آپ کا آشیانہ امن کا گہوارہ بن پائے گا۔ (آمین)

حصہ