ہائے رے سردی

340

عالیہ عثمان
اللہ تعالیٰ نے انسان کو ہر طرح کی نعمتوں سے نوازا ہے ہر شے میں اس کی شان جھلکتی ہے اس نے دنیا میں ہر طرح کے چرند پرند، چوپائے، انسان، پھول پودے درخت مختلف فصلیں اگائیں ہر جاندار مختلف اپنے انداز سے اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے چار موسم بھی بنائے ہیں جس کی افادیت اپنی جگہ ہے۔ گرمی، سردی، خزاں اور بہار یہ چار موسم اللہ کے بنائے ہوئے ہیں۔
جتنی اداسی میں نے شام کے پہر میں محسوس کی ہے شاید ہی دن کے کسی حصے میں محسوس کی ہو اور اگر شام سردی کے موسم کی ہو تو اور بھی اداسی بڑھ جاتی ہے سردیوں میں آسمان پر کبھی بادلوں کی چادر کبھی ڈوبتے سورج کا خوبصورت نظارہ اور کبھی برف سے ڈھکی پہاڑ کی وادیاں یہ سب جنت کا نظارہ پیش کرتی ہیں اور پھر راتوں میں جلتے کوئلوں کے چٹخنے کی آوازیں اور باہر کمرے کی کھڑکیوں سے درخت کی جھکی ہوئی ٹہنیوں پر برف گرنے کی ہلکی دھب دھب کی آوازیں رات کے سناٹوں کو چند لمحوں کے لیے خاموس کر دیتی ہین سردیوں کی صبح میں جب سفید بادل آسمان پر چھا جاتے ہیں تو ہوائوں میں ٹھنڈک اور بڑھ جاتی ہے شب کچھ لوگ سوکھی لکڑیوں کو جلا کر ان کے قریب بیٹھ جاتے ہیں اور کچھ گرما گرم کافی کے مگ حلق مین انڈیل رہے ہوتے ہیں جب سردیاں ٹھہر جاتی ہیں تو ہم گرمیوں کو یاد کرتے ہیں اور جب گرمیاں آتی ہیں تب سردیوں کو نجانے ہم کسی موسم کو زیادہ دیر دیکھنا کیوں پسند نہیں کرتے زندگی کی طرح موسم بھی عجیب ہوتا ہے۔
کراچی میں سردی اس وقت زیادہ پڑتی ہے جب کوئٹہ میں درجہ حرات مائنس پر چلا جاتا ہے ٹھنڈی زناٹے دار ہوائیں چلتی ہیں خوب گرومٹی اڑتی ہے اور ہم کہتے ہیں کہ کوئٹہ کی ہوا چل گئی سردی بڑھ گئی ہے۔ غربت اور مہنگائی نے لوگوں کی کمر توڑ رکھی ہے غریب عوام کی پریشانیاں بھی بڑھ جاتی ہیں لیکن آج بھی ایسے مخیر افراد معاشرے میں موجود ہیں جو نادار لوگوں کی داد رسی کرتے ہیں ان کی مد دکھلے دل سے کرتے ہیں میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کراچی کے فٹ پاتھوں پر بے گھر افراد گٹھڑی بنے سو رہے ہوتے ہیں ایسے میں حددِ دل رکھنے والے مخیر افراد ان پر کمبل، لحاف ڈالتے ہوئے جاتے ہیں اللہ تعالیٰ نے بھی ایسے لوگوں کو ہدایت عطا فرمائی ہوتی ہے ہم سب کا فرض بنتا ہے دکھی لوگوں کی مدد کریں، سردیوں سے بچانے کے ذرائع بہم پہنچائیں۔
جیسے ہی سردی کا موسم شروع ہوتا ہے تو طرح طرح کی بیماریاں ہمارا پیچھا کرتی ہیں خاص طور پر ان بیماریوں سے بچے، بوڑھے اور کمزور افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں جن میں سے اکثر کو نزلہ و زکام، سردی لگنا، بخار، گلے کی امراض، جلد کا پھٹ جانا، کھانسی، سانسی کی بیماریاں اور کئی چھوٹے موٹے امراض کا شکار ہو جاتے ہیں موسم سرما کے آغاز میں ہی ہمیں حفاظتی تدابیر اپنا لینی چاہیے تاکہ ہم اس موسم کی شدت سے محفوظ رہیں، بیمار نہ ہوں۔ اگر ہم وقت سے پہلے سردی سے بچنے کی تدابیر کر لیتے ہیں تو پھر اس موسم سے پوری طرح فائدہ اٹھا سکتے ہین بچے زیادہ تر نزلہ و زکام، بخار اور گلے کے امراض میں مبتلا ہوتے ہین ہم کوشش کریں کہ چھوٹے بچوں کو سردی سے بچائو کے لیے گرم کپڑوں کا استعمال کرائیں۔
بڑے جو کام کے سلسلے میں باہر جاتے ہیں وہ اپنا چہرہ اور ناک ڈھانک کر رکھیں تاکہ سردیوں کی دھند اور سموگ سے محفوظ رہ سکیں ایسا نہ کرنے سے وہ گلے اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں جب بھی باہر سے آئیں اپنا چہرہ پانی سے ضرور واش کریں موسم سرما میں خواتین کو اکثر جلد کے مسائل رہتے ہین ان کے چہرے کی جلد متاثر ہوتی ہے یا پھر ہاتھ اور پیرروں کی ایڑیاں پھٹ جاتی ہیں موسم سرما میں کسی اچھی کمپنی کا لوشن، کولڈ کریم یا کسی بھی میڈیکل اسٹور سے پیٹولیم جیلی خرید لیں اور اس کا استعمال کریں موسم سرما میں تیل اور مرغن غذائوں کا استعمال نہ کریں تاکہ کیل اور دانوں سے محفوظ رہیں سردیوں کے موسم میں تازہ پھلوں کے جوس اور سبزیاں کا استعمال بڑھا دینا چاہیے موسم سرما میں دودھ کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے یہ نہ صرف بیماری جلد بلکہ بالوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے اس کے علاوہ عرق گلاب میں عرق لیموں اور گلرین کا استعمال ملا کر رکھنا چاہیے یہ دن میں ہاتھ دھونے کے بعد دو سے تین بار ہاتھ اور چہروں پر لگائیں اس سے جلد تروتازہ اور خوبصورت رہتی ہے موسم سرما میں میوہ جات کا استعمال کیا جاتا ہے اس کے علاوہ رات کو یخنی کا استعمال ہمیں نزلہ و زکام کرنے سے بچا سکتا ہے ہے سردیوں میں شہد اور ادرک کا استعمال بھی مفید ہوتا ہے اس سے حلق کی سوزش اور جلن میں کمی واقع ہوتی ہے۔

حصہ