جھوٹ کی سزا

1211

حذیفہ عبداللہ
محمود اور عدنان دو گہرے دوست ایک ہی اسکول میں زیر تعلیم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک محلے میں رہتے تھے دونوں دوست ساتھ اسکول جاتے اور آتے شام کو ساتھ ہی کھیلتے دونوں کلاس کے ذہین طالب مانے جاتے اور کھیل کے میدان میں بھی ایک نمایاں پوزیشن حاصل تھی عادت و اطور کے بھی دونوں اچھے تھے۔ انتہائی ملنسار اور خوش اخلاق ہونے کے باعث اساتذہ کی نظر میں اچھے تھے اسکول اور محلے میں کسی کو ان سے کوئی شکایت نہیں تھی البتہ عدنان کی ایک عادت تھی جو خراب تھی وہ جھوٹ بولتا تھا محمود عدنان کی اس خراب عادت کی طرف کئی مرتبہ توجہ دلا چکا تھا اور اکثر سمجھاتا کہ جھوٹ بولنا ایک بری عادت ہے بلکہ دیگر برائیوں کی جڑ ہے اس سے دیگر برائیاں انسان میں خود بخود پیدا ہو جاتی ہے اس طرح فرد معاشرے کا خراب فرد بن جاتا ہے بار بار توجہ دلانے کے باوجود عدنان اپنی اس عادت کو ترک کرنے سے قاصر تھا عدنان نے محمود سے کئی مرتبہ ودہ بھی کیا کہ وہ آئندہ جھوٹ نہیں بولے گا لیکن یہ عادت اس کی طبیعت کا حصہ بن چکی تھی۔
وقت کے ساتھ وہ تعلیمی لحاظ سے ترقی کرتے ہوئے میٹرک میں پہنچ گئے نویں جماعت میں دونوں نے اچھے نمبرز حاصل کیے اور میٹرک کے امتحان میں توقع تھی کہ وہ اچھے پوزیشن سے پاس ہوں گے۔ امتحانات میں چند ماہ رہ گئے تھے کہ عدنان اکثر کلاس سے غائب ہو جاتا بعض اوقات تو وہ انٹرویل کے بعد غائب ہوتا تو چھٹی کے وقت آتا جب محمود نے محسوس کیا کہ کلاس سے غائب ہونا عدنان کی عادت بن چکی ہے تو اس نے عدنان کی توجہ دلائی عدنان کے کبھی بہانہ کر دیا اور اپنی اچانک طبیعت کی خرابی کا سبب قرار دیا۔ دراصل عدنان کی دوستی اسکول کے ایک ایسے گروپ سے ہوگی تھی جو کہ تعلیم کے بچائے صرف کھیل کود اور سیر و تفریح کے شوقین تھے اور اپنا وقت اس میں ضائع کرتے تھے اور اسکول کے نالائق طالب علم تھے جن کو اساتذہ سمیت کوئی اچھی نظر سے نہیں دیکھتا تھا۔
محمود کے سمجھانے کے عمل کو عدنان نے اچھے انداز میں نہیں لیا اور وہ محمود سے دور ہوتا چلا گیا کلاس ٹیچر نے عدنان سے غیر حاضری جب بھی سبب معلوم کیا تو اس نے کوئی نہ کوئی بہانہ بنا دیا کبھی کوئی جھوٹ تو کبھی کوئی اور جھوٹ اس طرح جھوٹ کا سفر جاری رہا۔ محمود نے عدنان کی اصلاح کی کوشش کی تو وہ لڑنے پر آمادہ ہو گیا اور کہنے لگا تم تو مجھے ہمیشہ سے ہی جھوٹا سمجھتے ہو۔
آخر امتحانات شروع ہوئے۔ محمود نے بھر پور تیاری کے ساتھ امتحان دیا جبکہ عدنان پڑھائی سے دور ہونے کے باعث نامکمل تیاری کے ساتھ امتحان دیا۔
امتحان کا نتیجہ آیا تو محمود نے نمایاں پوزیشن کے ساتھ کامیابی حاصل کی جبکہ عدنان کامیابی حاصل نہ کر سکا ایک دن محمود اور عدنان کی ملاقات ہوئی تو عدنان شرمندہ تھا محمود نے عدنان کو سمجھایا کہ تم نے پڑھائی پر توجہ نہیںدی غلط دوستو میں اپنا وقت ضائع کیا اور اپنی کلاس میں غیر حاضری پر جھوٹ پر جھوٹ بولتے رہے جس کا نتیجہ نکلا ورنہ تم ایک اچھے اور ذہین طالب علم ہو۔ عدنان نے محمود سے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ جھوٹ نہیں بولے گا اور اپنی تعلیم پر بھرپور توجہ دے گا اور وقت کو ضائع نہیں کرے گا اسے جھوٹ کی سزا مل چکی ہے۔

حصہ