لالچ کا انجام

334

فری ناز خان
کسی جنگل میں ایک بھیڑیا رہتا تھا جوکہ بہت ہی بیمار اور کمزور رہتا تھا ایک دن جنگل کے قریب سے ایک چرواہے کا گذر ہوا جس کے پاس اس وقت بہت سی بکریاں موجود تھی اس میں ایک بہت ہی موٹا تازہ سا بکری کا بچہ بھی تھا بھیڑیے کی نظر جوں ہی اس پر پڑی اس کے دل میں لالچ آ گیا اور اس نے سوچا کہ کیوں نا آج رات کا کھانا اس بکری کے بچے کو بنایا جائے۔ اس خیال کے آتے ہی وہ مختلف ترکیبیں سوچنے لگا اچانک ہی اس کی نظر پاس ہی پڑے ہوئے ایک بکری کی کھال پر پڑی اس نے سوچا کہ اس کھال کو پہن کر وہ بکریوں کے اس ریوڑھ میں آسانی سے شامل ہو جائے گا اور اپنی خوراک آسانی سے حاصل کر لے گا دوسرے دن جب چرواہا اس جنگل سے گذرا بھیڑیا نے وہ کھال پہن لی اور بکریوں کے ساتھ شامل ہو گیا اور جوں ہی بکریاں آگے بڑھیں اس نے بکری کے بچے کو دبوچ لیا اور آسانی سے اس بچے کو کھالیا آہا ! کتنا مزہ آیا۔ اس بچے کا گوشت تو بہت ہی لذیذ تھا اس طرح وہ لالچ میں آگیا اور سوچنے لگا کہ کیوں نہ ہر روز اسی طرح ایک بکری کا شکار کیا جائے۔اس طرح کئی دن گذر گئے بھیڑیا ہر روز کسی نہ کسی بکری کو شکار کر لیتا۔
چرواہا بہت پریشان تھا کہ روز بروز اس کی بکریاں کم ہوتی جارہی تھیں۔ ایک دن اس نے سوچا کہ ہو نہ ہو یہ اسی بھیڑیے کا ہی کام ہے اور وہی روز میری بکری کو کھا لیتا ہے وہاں بھیڑیا بکریوں کو کھا کر کافی موٹا تازہ ہو گیا تھا دوسرے دن جب چرواہا اپنی بکریوں کو لے کر جنگل سے گذر رہا تو اسے بکریوں کے درمیان ایک موٹا تازہ بکرا نظر آیا اسے شک ہوا کہ یہ کہیں وہی بھیڑیا تو نہیں اس خیال کیآتے ہی چرواہے نے زوردار آواز میں کہنا شروع کیا کہ آج تو میں اس موٹے تازے بکرے کو کاٹ کر اپنے تمام دوستوں کی دعوت کروں گا یہ سنتے ہی بھیڑیا بری طرح سے ڈر گیا اور چرواہے نے جلدی سے آگے بڑھ کر اس بھیڑیے کو پکڑ لیا اور جوں ہی اس نے بکرے کو کاٹنے کیلئے لٹایا بکرے کی کھال اس کے ہاتھ میں آ گئی اور چرواہے نے اس بھیڑیے کو مار دیا۔ اس طرح بھیڑیے کو اس کے لالچ کی سزا بھی مل گئی۔

حصہ