سب سے زیادہ خوش کون؟

201

ثنا اللہ خان احسن
کسی جنگل میں ایک کوا رہتا تھا۔ کوا اپنی زندگی سے بڑا مطمئن اور خوش باش تھا۔ ایک دن کوے نے پانی میں تیرتے سفید ہنس کو دیکھا۔ کوا ہنس کے دودھ جیسے سفید رنگ اور خوبصورتی سے بڑا متاثر ہوا اور سوچنے لگا کہ یہ ہنس تو یقینا ’’دنیا کا خوبصورت ترین اور خوش ترین پرندہ ہوگا۔ اس کے مقابلے میں میں کتنا کالا کلوٹا ہوں۔
کوے نے جب یہی بات ہنس سے کی تو ہنس بولا کہ میں بھی اپنے آپ کو دنیا کا خوبصورت اور خوش قسمت ترین پرندہ سمجھتا تھا لیکن جب میں نے طوطے کو دیکھا تو مجھے اس پر رشک آیا کہ اس کو دو خوبصورت رنگوں سے نوازا گیا ہے۔
میرے خیال میں تو طوطا دنیا کا سب سے خوبصورت پرندہ ہے۔
کوا یہ سب سن کر طوطے کے پاس پہنچا۔ جب اس نے یہی بات طوطے سے کہی تو طوطا بولا۔ ’’میں بھی بڑا خوش باش اور اپنی زندگی اور خوبصورتی سے بڑا مطمئن تھا لیکن جب سے میں نے مور کو دیکھا ہے میرا سارا سکون اور خوشی غارت ہو گئی ہے۔ مور کو تو قدرت نے بے شمار خوب صورت رنگوں سے نوازا ہے۔‘‘
کوا مور کو ڈھونڈتے ہوے چڑیا گھر پہنچ گیا جہاں مور ایک پنجرے میں قید تھا اور سینکڑوں لوگ اسے دیکھنے کے لیے جمع تھے۔ شام کو جب ذرا لوگوں کی بھیڑ چھٹی تو کوا مور کے پاس پہنچا اور بولا، ’’پیارے مور، تم کس قدر خوبصورت ہو۔ تمہارا ایک ایک رنگ کتنا خوبصورت ہے۔ روزانہ ہزاروں لوگ تمہیں دیکھنے آتے ہیں اور ایک میں ہوں کہ مجھے دیکھتے ہی شو شو کر کے مجھے بھگا دیتے ہیں۔ تم یقینا ’’دنیا کے خوبصورت اور خوش قسمت ترین پرندے ہو۔ تم کتنے خوش ہوگے۔‘‘
مور بولا۔ ’’ہاں میں بھی خود کو دنیا کا سب سے حسین پرندہ سمجھتا تھا لیکن ایک دن اسی خوبصورتی کی وجہ سے مجھے پکڑ کر اس پنجرے میں قید کرلیا گیا۔ جب میں اس چڑیا گھر کا جائزہ لیتا ہوں تو ایک کوا ہی ایسا پرندہ ہے جسے پنجرے میں نہیں رکھا گیا ہے۔ اب پچھلے کچھ دنوں سے میں سوچتا ہوں کہ کاش میں ایک کوا ہوتا اور آزادی سے جنگلوں میں اڑتا گھومتا پھرتا۔‘‘
بالکل یہی مسئلہ ہمارا بھی ہے۔ ہم ہر وقت غیر ضروری طور پر دوسروں کے ساتھ اپنا موازنہ کرتے رہتے ہیں۔۔ اللہ پاک نے ہمیں جن نعمتوں اور صلاحیتوں سے نوازا ہے ان کی قدر نہیں کرتے اور ہر وقت شکایتیں کرتے رہتے ہیں۔ یہی ناشکری ہم سے ہماری خوشی و شادمانی چھین لیتی ہے۔ ایک کے بعد ایک غم اور اداسی ہم کو گھیر لیتی ہے۔
اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کی قدر کیجیے۔ فضول میں اپنا موازنہ دوسروں سے نہ کیجیے۔ یہی خوشی اور سکون کا راز ہے۔

حصہ