تعلیمی دورہ ایجوکیشنل ٹرپ

435

ایمن سلیم
میرا نام ایمن سلیم ہے میں جماعت ہشتم کی طالبہ ہوں اور پی ای سی ایچ ایس ایجوکیشن فائونڈیشن اسکول میں پڑھتی ہوں، ہر سال ہمارا اسکول تمام کلاس کو مختلف جگہوں پر ایجوکیشنل ٹرپ (تعلیمی دورے) پر لے جاتے ہیں جہاں ہم کو بہت مزا بھی آتا ہے اور ہماری معلومات میں بھی بہت اضافہ ہوتا ہے۔
اس سال 29 نومبر کو کلاس، vii,vi اور viii کو ’’اسٹیٹ بینک آف پاکستان‘‘ لے جایا گیا، ہم سب پریشان تھے کہ بینک جا کر ہم نے کیا کرنا ہے مگر ایک تجسس بھی تھا اور اسی تجسس میں ہم ایک خوشی محسوس کررہے تھے، مقررہ وقت پر تینوں جماعتوں کے بچے اور کچھ اساتذہ بسوں میں بیٹھ گئے اور اسٹیٹ بینک کی طرف روانہ ہوئے، اسکول کے ساتھیوں کے ساتھ جس کا سفر بھی ایک مزیدار سفر ہوتا ہے۔
بینک پہنچنے پر وہاں کے اسٹاف نے ہمارا استقبال کیا اور سب سے پہلے ہم کو پروجیکٹر کے ذریعے ایک ڈاکومنٹری دکھائی گئی جس میں اسٹیٹ بینک کے اندرونی حصوں کے متعلق معلومات تھیں اور اس میں ہی بتایا گیا کہ ہم کو کسی شئے کو ہاتھ نہیں لگانا ایک ڈسپلن سے سب دیکھنا ہے، اس ڈاکومینٹری کے بعد ہم کو مختلف فلور پر بنے کمرے اور ان میں موجود اشیا دکھائی گئی جن میں وہ مشینیں بھی شامل تھیں جس میں نوٹ اور سکے بنتے تھے۔ مشہور مصور ’’صادقین‘‘ کی آرٹ گیلری اور ان کی بنائی ہوئی نادر تصاویر بھی دیکھنے کو ملیں۔ آخر میں ایک ڈاکومینٹری دوبارہ دکھائی گئی جس میں ان مشہور شخصیات کا ذکر تھا جو اپنے اپنے شعبوں میں ایک اعلیٰ مقام رکھتے تھے۔
اس دورے کے آخر میں ہم سب بچوں کو ایک گفٹ بھی ملا جس پر Souvenir Shredded Currency note لکھا ہوا تھا اس میں پرانے اور پھٹے ہوئے نوٹ کے چھوٹے چھوٹے تکرے تھے اور اس پر یہ ہدایات درج تھیں کہ نوٹ کس طرح سنبھال کر استعمال کرنے چاہیے۔
پھر ہم بس میں بیٹھ کر اسکول واپس آگئے جہاں ہم کو لنچ باکس دیے گئے۔ یہ ہمارے لیے یقینا ایک بہترین ٹرپ (دورہ) تھا، جو ہم اسکول کے ساتھ ہی کر سکتے تھے۔

حصہ