آئو دوستی کو عام کریں

192

تابندہ جبیں
اسلم ایک ہونہار طالب علم تھا وہ ہر سال کلاس میں اوّل نمبر سے کامیاب ہوتا تھاّ۔ اسلم کا کلاس کے ہم جماعتوں کے ساتھ رویہ بھی بہترین تھا استاد کی عزت کرنا سب کے ساتھ محبت کے ساتھ پیش آنا اس کی ماں باپ کی اچھی تربیت کو ظاہر کرتا تھا جس کی وجہ سے اسکول کے سب ہی اس کی ذہانت قائل تھے سوائے احتشام کے وہ اسلم کے ہر سال اوّل آنے کی وجہ سے اس سے حسد کرتا تھا اس کا خیال تھا اس نے استاد اور شاگرد کے ساتھ رویہ محض اس لیے رکھا ہوا ہے تاکہ اس کا تعلیمِ معیار قائم دائم رہ سکے۔ حالانکہ اس نے تو سب کے ساتھ ہی اچھا رویہ رکھا ہوا تھا سب کے ساتھ ہی اسلم نے دوستانہ رویہ رکھا ہواتھا۔
احتشام کا رویہ اسلم کے ساتھ اچھا نہیں تھا یہ بات سب ہی جانتے تھے مگر اس کے تلخ رویہ کے وجہ سے اسے کچھ نہیں کہہ پاتے تھے۔ مگر اسلم اس قسم کی منفی بات میں کبھی دلچسپی نہیں لیتا تھا احتشام نے اس کے ساتھ برا رویہ کیوں رکھا ہوا ہے اسلم نے اس بارے میں کبھی کوئی شکایت نہیں کی بلکہ اس کے برے رویہ کو نظر انداز کر کے اس کے ساتھ بھی اچھا رویہ رکھا ہوا تھا ہوا کچھ یوں کے ایک دن احتشام کی کلاس میں طبیعت خراب ہوگئی اسے بہت تیز بخار چڑھ گیا اس کے برے رویہ کے وجہ سے کوئی بھی اس کے قریب نہیں آیا مگر اسلم نے نا صرف اس کا حال چال پوچھا بلکہ اس کی درخواست خود جمع کروائی اسکول وین میں خود ساتھ بیٹھ کر اس کے گھر کے دوازے تک چھوڑ کر آیا گھر پہنچ کر احتشام کی امی نے اس سوال کیا بیٹا تم مجھے ٹیلی فون کر دیتے میں تمھیں لینے آجاتی یہ بات سن کے احتشام زور زور سے رونے لگا، امی جان! امی جان میں بہت برا ہوں۔ کیوں بیٹا تم ایسا کیوں کہہ رہے ہو امی جان مجھے گھر تک اسلم چھوڑ کے گیا ہے آپ کو معلوم ہے نا آج سے پہلے تک میں اسے کس قدر برا کہتا رہا ہو، تو بیٹا اس ہی کا نام زندگی ہے تم نے ہمیشہ برا رویہ رکھا اسلم کے ساتھ مگر اس نے تمھارے ساتھ اچھا رویہ رکھ کر یہ ثابت کر دیا کے اچھا رویہ رکھنے سے ہی ہم دوسروں کو دوست بنا سکتے ہے خوشیاں پھیلا سکتے ہیں احتشام نے ان کی بات پوری توجہ کے ساتھ سنی اور طبیت ٹھیک ہو جانے کے بعد جب اسکول گیا پھر اس نے سب کے ساتھ اچھا رویہ رکھنا شروع کر دیا اور اس طرح اسکول میں سب کے ساتھ اس… کی دوستی ہوگئی اور سب اس سے خوش رہنے لگے۔

حصہ