مسکرائیے

208

٭ عجائب گھر میں ایک نوجوان سے گل دستہ ٹوٹ گیا۔ عجائب گھر کے عملے نے نوجوان کو سازش کرتے ہوئے کہا ’’پانچ سو برس پرانا کل دستہ توڑ دیا۔
نوجوان نے ٹھنڈی سانس لے کر کہا ’’اوہ! میں تو ڈر گیا تھا کہیں نیا نہ ہو۔
٭٭٭
٭ دو دوست جنگل سے گزر رہے تھے کہ اچانک سامنے سے بھڑیا آگیا ایک دوست کھڑا رہا جبکہ دوسرا زمین پر سانس روک کر لیٹ گیا بھڑیا زمین پر لیٹے ہوئے سے مخاطب ہوا۔ جی یہ ڈرامہ نہیں چلے گا یہ کہانی میں نے پڑھی ہوتی ہے۔
٭٭٭
٭ ایک چور نے عدالت میں اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا ’’یہ جو چپل میں پہن کر آیا ہوںمت سمجھنا کہ چرا کر لایا ہوں یہ خدا کی دی ہوئی ہے اسی کے گھر سے اٹھا کر لایا ہوں۔
٭٭٭
٭ ایک گنجے مہمان نے بچوں سے پوچھا ’’کیوں بچوں تم مجھ کو دیکھ کر کیوں ہنس رہے ہو ایک بچے نے کہا اس لیے کہ آپ کے کمرے میں کنگی اور برش بھی رکھا گیا ہے۔
٭٭٭
٭ استاد شاگرد سے تمہاری مادری زبان کون سی ہے۔
شادگرد: ’’جناب کوئی نہیں‘‘
استاد: وہ ’’کیسے؟‘‘
شاگرد: ’’میری والدہ گونگی ہیں‘‘

حصہ