میڈیا مذہب سے دوری اور اخلاقی بگاڑ کا سبب

837

(اسریٰ نوشین ملک (خوشاب
موجودہ دور میں شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جو ٹیلی وژن سے خالی ہو۔ ٹی وی جیسی سائنسی ایجادات کے فوائد تو کم ہی نظر آتے ہیں مگر ان کے نقصانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ڈش، کیبل اور انٹرنیٹ یہ وہ آلات ہیں جن کے ذریعے فحش فلمیں، غیر اخلاقی گانے، عریاں تصاویر مسلم معاشرے میں دکھائی جاتی ہیں۔ اس قسم کی تمام ایجادات کو مسلم معاشرے میں جنسی بے راہ روی اور شہوانی خواہشات کو پھیلانے کا بہترین ذریعہ سمجھ سکتے ہیں۔
ٹی وی کے ذریعے پھیلنے والی تباہ کاریاں اور خرابیاں کسی بھی ذی شعور سے مخفی نہیں، اور اس حقیقت سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا کہ جس گھر میں بھی ٹی وی، کیبل جیسی لعنت داخل ہوئی ہے اس گھر کے افراد کی اعتقادی، ایمانی اور اخلاقی اقدار ضرور تباہی و بربادی کا شکار ہوئی ہیں۔ بچیوں کا لباس اور لباس پہننے کا ڈھنگ بدل گیا، اولاد کا والدین کے سامنے اور بہن کا بھائی کے سامنے حجاب ختم ہوگیا۔
مسلمان تو پہلے ہی اپنی اعتقادی اور ایمانی کمزوری اور قرآن و سنت کی صحیح تعلیمات کو پسِ پشت ڈالنے کے سبب دنیا میں اپنی اقدار کھو چکے ہیں۔ رہی سہی جو قدریں مسلمانوں کے پاس ہیں وہ ٹی وی، ڈش، کیبل اور انٹرنیٹ کے غلط استعمال سے ختم ہورہی ہیں۔ مسلمانوں کے الفاظ و اصطلاحات کی تشریحات باطل کی سوچ و فکر کے مطابق ہورہی ہیں، جو سیدھی ہماری نئی نسل پر حملہ آور ہورہی ہیں۔ نہ صرف نئی نسل پر، بلکہ ہماری موجودہ نسل کا 90 فیصد حصہ اس کا شکار ہوچکا ہے۔ نہ تو ہم قرآن و سنت کے ماحول میں پلے بڑھے، اور نہ ہی ہماری نئی نسل قرآن و سنت کی پاکیزہ تعلیمات کے درمیان پنپ رہی ہے۔ غیر مسلموں کے رواج، ان کے رہن سہن، عبادات اور ان کی عادات و اطوار دیکھ کر پل بڑھ رہی ہے، جو کہ یقینا امتِ مسلمہ کے لیے لمحۂ فکر ہے۔ ٹی وی کے ذریعے ہمارے معاشرے میں پھیلنے والے چند نقصانات کا مختصراً ذکر کیا جارہا ہے۔

عبادات کا زیاں

ٹی وی پروگراموں کی وجہ سے مسلمان اپنی عبادات ٹھیک طریقے سے، خشوع و خضوع کے ساتھ ادا نہیں کرپاتے، اور بعض اوقات تو پسندیدہ ڈراموں، ٹالک شوز، انٹرٹینمنٹ اور پسندیدہ فلموں یا مارننگ شوز کی وجہ سے نمازیں تک قضا ہوجاتی ہیں۔ وقت پر مساجد میں باجماعت نمازوں کی ادائیگی متاثر ہوتی ہے اور وہ مرد و زن جو دن رات ٹی وی اسکرین کے سامنے قسط وار ڈرامے، کرکٹ میچ یا دوسرے کھیلوں کے عادی ہوتے ہیں، آہستہ آہستہ ان کا دل عبادات سے ہٹ جاتا ہے، اور ٹی وی کے ساتھ جُڑ جاتا ہے۔

عقائد میں خرابی

ٹی وی پر غیر مسلموں کی تہذیب، ان کے رسم و رواج اور کفریہ ثقافت پر مبنی فلمیں اور ڈرامے دکھائے جاتے ہیں، جن سے مسلمانوں کے اعتقاد میں خرابی پیدا ہوتی ہے اور ایک اللہ کا تصور انسانی ذہنوں سے ہٹ کر کئی دیوی، دیوتاؤں کا تصور ذہنوں میں رچ بس جاتا ہے، جس سے مسلمانوں کی فکر اور سوچ غلبے سے ہٹ کر مغلوبیت کی طرف آجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج مسلمان قوم ہندوستان سے علیحدہ ہوجانے کے باوجود ہندو کلچر میں رچی بسی ہوئی ہے۔ آج بچوں کے معصوم ذہنوں میں اسلامی ثقافت اور مسلمانوں کی عبادات اتنی پختہ نہیں ہیں جتنا ہندوانی رسم و رواج اور عیسائی نظریات پختگی اختیار کرچکے ہیں۔ قرآن و سنت کی تعلیمات کو پیچھے چھوڑ کر مسلمانوں نے آج خود اپنی نسل کو ڈش، ٹی وی اور کیبل جیسی لعنت کی گود میں بٹھا دیا ہے۔

عریانی اور فحاشی

جب ٹی وی اسکرین پر عریاں عورتوں کو مردوں کے لیے، اور خوبصورت نوجوان مردوں کو عورتوں کے لیے پیش کیا جاتا ہے تو شہوانی خواہشات کا ابھرنا ایک لازمی امر ہے۔ عورتوں کو مختصر لباس زیب تن کراکے معاشرے میں جنسی خواہشات کو ابھارا جاتا ہے جس کی وجہ سے اخلاقیات تباہ و برباد ہوجاتی ہیں۔
شریعتِ اسلامی نے مرد و زن کے لیے ستر و حجاب کے احکامات مفصل ذکر کیے ہیں، لیکن ٹی وی پر سترو حجاب کی وہ دھجیاں بکھیری جاتی ہیں کہ الامان والحفیظ۔ ٹی وی، ڈش اور کیبل پر فلمی اداکاراؤں کو دیکھ کر ہزاروں گھروں کی پاک دامن عورتیں بھی کئی ایسے امور کا ارتکاب کر بیٹھتی ہیں جو کہ شرعاً بالکل حرام ہوتے ہیں۔ مثلاً چہرے کے بال اکھیڑنا، بھنویں باریک کرنا، میک اپ کر کے، ننگے منہ بازاروں میں نکلنا، دوپٹہ سر پر اوڑھنے کے بجانے صرف گلے میں ڈالنے کو کافی سمجھنا، باریک لباس پہننا، ناخن بڑھانا، غیر محرم مردوں سے خلوتیں اختیار کرنا، گھروں سے فرار اختیار کرنا، اور غیر محرم مردوں کو دیکھ کر ان کی خوبصورتی کا اندازہ لگانا۔
ٹی وی ڈراموں کے ذریعے مرد و زن کو باہمی تعلقات و روابط قائم کرنے، ایک دوسرے کا تعارف حاصل کرنے اور نامحرم مرد و عورت کے درمیان دوستی کے رشتے قائم کرنے کے طریقے بتائے جاتے ہیں۔ غرض کہ آج ہمارے معاشرے میں لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان عشق و معاشقی کے جو معاملات ہیں وہ اسی ٹی وی، ڈش اور کیبل پر دکھائے جانے والے رومانوی ڈراموں، فحش فلموں اور گانوں کی ہی مرہون منت ہیں، جس سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔

غیرت ختم ہوجاتی ہے

ٹی وی جس قدر فحاشی و بے حیائی پھیلا رہا ہے یہ کسی ذی شعور سے مخفی نہیں۔ گویا کہ ٹی وی کے فحش پروگرام لوگوں کو بے حیا و بے غیرت بننے کا درس دیتے ہیں۔ جب انسان سے حیا ختم ہوجاتی ہے تو اس کا ایمان بھی برباد ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مرد حضرات جو بظاہر شریف نظر آتے ہیں اُن کے باطن میں غلاظت اور گندگی بھرتی جاتی ہے۔ ہیجان انگیز مناظر انہیں اچھے برے کی تمیز بھلا دیتے ہیں۔
فحاشی سے بھرپور انگریزی اور اردو فلمیں، جن میں کھلم کھلا جنسی معاملات، نوجوانوں کے عشق و معاشقی کے قصے، پیار و محبت کے مکالمے، عورتوں کے شرم و زینت کے خدوخال کو نمایاں کرکے، ان کی بے حرمتی کے مناظر دکھلائے جاتے ہیں وہ بیان کرنے کے قابل نہیں۔گندی اور عریاں فلموں اور ڈراموں کے ذریعے زنا اور بے حیائی کوفروغ دیا جاتا ہے، جس کی پاداش میں غیرتوں کے جنازے گھروں سے اٹھ جاتے ہیں اور ماں، بیوی، بہن، بھائی اور باپ جیسے خوبصورت رشتوں میں دراڑ پڑ جاتی ہے۔

وقت کا ضیاع

دنیا کی یہ چند روزہ زندگی انسان کے لیے امتحان ہے، اور اس زندگی کے بارے میں اللہ تعالیٰ انسان سے سوال کرے گا کہ میں نے تجھے عمر دی تھی تُو نے کہاں گزاری؟ اگر اس دنیا کی زندگی کو اطاعتِ الٰہی اور اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں گزارا ہوگا تو کامیاب ہوگا، ورنہ نامراد ہوگا۔
ان تمام وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں ٹی وی کا استعمال محدود سے محدود کرنا چاہیے۔ گھر کا پاکیزہ ماحول فراہم کرنا ہماری ہی ذمے داری ہے۔ گھر کو جس قدر ہم اچھا اور پاکیزہ ماحول مہیا کریں گے ہمارے بچوں میں اچھائی کی شرح بھی اسی قدر بڑھے گی۔ نہ صرف ٹی وی بلکہ گندے رسائل، فحش لٹریچر، جنسی خواہشات پر مبنی کتب ودیگر مواد سے بچنے کی بھی ضرورت ہے۔

حصہ