ایک سے ڈیڑھ گھنٹے میں ایک فن پارہ تیار کرلیتا ہوں‘ محمد شفیع الدین

278

ذیشان ندیم
اللہ تعالیٰ، اس کے پیارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان پر نازل ہونے والی کتاب قرآنِ مجید سے محبت و عقیدت اور اس کا اظہار ہر مسلمان کے ایمان کا لازمی جزو ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا اتباع کرنے والے اہلِ ایمان قرآن کریم سے اپنے تعلق کے حوالے سے مختلف انداز سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں، جس سے دیگر بندگانِ خدا کے ایمان کو بھی جِلا ملتی ہے۔ اگر کوئی خوش الحان ہے تو وہ قرأت اور ثنا و نعت خوانی کی مدد سے اپنی محبت و عقیدت کا اظہارکرتا ہے۔ کوئی اپنے قلم سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حمد و ثنا بیان کرتا ہے، اور کوئی خطاطی کے ذریعے اپنے قلب و ذہن کو روحانی آسودگی سے معطر کرتا ہے۔ کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی کے رہائشی 50 سالہ محمد شفیع الدین کا شمار بھی ایسے ہی ہنرمندوں میں ہوتا ہے کہ جو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے فوٹو شاپ اور السٹریٹر کے مختلف ٹولز کے ذریعے قرآنی آیات مختلف رسم الخط میں پیش کرتے ہیں۔ شفیع الدین نے اکنامکس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور ایک مقامی بینک میں ملازمت کرتے ہیں۔ وہ بچپن ہی سے اسلامی خطاطی سے شغف رکھتے ہیں۔ انہوں نے فنِ خطاطی کی باقاعدہ تربیت حاصل نہیں کی، لیکن معروف مصور صادقین کو فنِ خطاطی میں اپنا آئیڈیل قرار دیتے ہیں اور اُن کے کام سے متاثر ہوکر آج سے چار برس قبل ایم ایس پینٹ پر قرآنی آیات اوراسماء الحسنیٰ کی خطاطی کا آغاز کیا۔
ہم سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’’مجھے بچپن ہی سے اسلامی خطاطی پسند ہے۔ میں اس فن کی باقاعدہ تربیت حاصل کرنا چاہتا تھا، لیکن بدقسمتی سے میری یہ خواہش پوری نہ ہوسکی۔ البتہ میں نے اپنے اندر موجود مصور کو کبھی مرنے نہ دیا۔ آج سے چند برس قبل جب میں ملازمت کے سلسلے میں شارجہ، متحدہ عرب امارات گیا، تو وہاں اپنے چند ساتھیوں کو گرافکس ڈیزائننگ کرتے دیکھا۔ تب میرے دل میں کمپیوٹر پر خطاطی کرنے کی خواہش جاگ اُٹھی اور میں نے ایم ایس پینٹ پر قرآنی آیات کی خطاطی شروع کردی۔ ابتدا میں مَیں ایم ایس پینٹ ہی پر مختلف فن پارے تخلیق کرتا رہا، جنہیں میرے رشتے داروں اور دوستوں نے بہت پسند کیا۔ پھر میں گرافکس ڈیزائننگ کے لیے استعمال ہونے والے جدید سافٹ ویئرز فوٹو شاپ اور السٹریٹر کی جانب متوجہ ہوا اور ان کے مختلف ٹولز کے بارے میں واقفیت حاصل کرنے کے بعد ان پر ڈیجیٹل کیلی گرافی کا آغاز کیا، اور اب تک 100سے زائد فن پارے تخلیق کرچکا ہوں۔‘‘شفیع الدین نے مزید بتایا کہ ’’فوٹو شاپ اور السٹریٹر کے استعمال سے میرے کام میں مزید نکھار پیدا ہوا اور میں تقریباً روزانہ ہی کوئی ایک نیا فن پارہ تیار کرلیتا ہوں۔ میں مختلف ٹولز کی مدد سے قرآنی آیات کو نِت نئے انداز میں تحریر کرتا ہوں اور پھر انہیں مزید پُرکشش اور جاذبِ نظر بنانے کے لیے مختلف کلر اسکیمز اور بیک گرائونڈز کا استعمال کرتا ہوں۔‘‘
اپنے کام کی پذیرائی سے متعلق اُن کا کہنا تھا کہ ’’میرے پاس اپنے فن کی نمائش کا واحد ذریعہ ’’فیس بک‘‘ ہے، میں کوئی بھی فن پارہ تیار کرنے کے بعد اُسے سوشل میڈیا ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کردیتا ہوں، جس کی پسندیدگی کا اندازہ اسے ملنے والے لائکس سے ہوجاتا ہے۔ میرے بعض رشتے دار اور دوست مجھ سے اپنے لیے خصوصی طور پر اسلامی خطاطی کے فن پارے تیار کرنے کی فرمائش کرتے ہیں، جنہیں میں تیار کرنے کے بعد فینسی فریم کے ساتھ ایک ہزار روپے میں فروخت کرتا ہوں۔ اس پینٹنگ کا سائز 10X12انچ ہوتا ہے اور وہ اسے خیر و برکت کے لیے گھر کی زینت بنانے کے علاوہ اپنے دوستوں کو تحفتاً بھی دیتے ہیں۔ زیادہ تر افراد مجھ سے آیت الکرسی اور گھر میں داخل ہونے کی دُعا سمیت دیگر دُعائیں ڈیزائن کرواتے ہیں۔ اس کے علاوہ میرے کام کو دیکھتے ہوئے ایک مقامی اشاعتی ادارے نے بھی مجھے اپنے 2018ء کے کیلنڈر کے لیے مختلف فن پارے ڈیزائن کرنے کی پیش کش کی ہے جس پر میں نے کام شروع کردیا ہے۔‘‘
شفیع الدین کا مزید کہنا تھا کہ ’’جب فیس بک پر لوگ میرے کام کو سراہتے ہیں تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔ بعض مقامی و غیر ملکی کیلی گرافرز نے بھی میرے کام کی تعریف کی ہے جو میرے لیے سند کا درجہ رکھتی ہے۔ ان آرٹسٹوں میں دبئی میونسپلٹی کے سرکاری کیلی گرافر محمد اجمل، سعودی آرٹسٹ عادل سلمان اور انعام یافتہ پاکستانی مصور رشید بٹ شامل ہیں، جب کہ ابوظہبی آرٹ ورک میں بھی میرے فن پارے موجود ہیں۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’’میں کمپیوٹر پر ایک سے ڈیڑھ گھنٹے میں ایک فن پارہ تیار کرلیتا ہوں۔ اس طرح نہ صرف میرا شوق پورا ہورہا ہے بلکہ مجھے طمانیت بھی ملتی ہے اور ان فن پاروں کی تخلیق اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ بھی ہے۔ گرچہ میرے دوست احباب ای میلز اور فیس بک پر کمنٹس کے ذریعے میری حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں اور میں انٹرنیٹ کے ذریعے دُنیا بھر میں موجود اپنے دوستوں اور عزیز و اقارب کو یہ فن پارے بھیجتا رہتا ہوں، لیکن میری دیرینہ خواہش ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر میرے کام کو سراہا جائے۔ میں آرٹس کونسل آف پاکستان، کراچی میں اپنے فن پاروں کی نمائش کروانا چاہتا ہوں، مگر میرے پاس اس کے لیے وسائل موجود نہیں ہیں۔ سو اس ضمن میں مجھے اہلِ ذوق کا تعاون درکار ہے۔‘‘
اپنے فن کی افادیت کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’گرافکس ڈیزائننگ کے مختلف سوفٹ ویئرز کے ذریعے نہایت کم وقت میں اسلامی خطاطی کے نمونے تیار کیے جاسکتے ہیں اور انہیں مختلف اشاعتی ادارے اپنے کیلنڈرز اور ڈائری کی زینت بنا سکتے ہیں۔ میں گزشتہ چار برس سے ڈیجیٹل کیلی گرافی کررہا ہوں، لیکن لوگ اس فن کی جانب راغب ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔ تاہم اگر ان فن پاروں کو مختلف انداز میں استعمال میں لایا جائے تو لوگوںکی اس فن میں دل چسپی بڑھے گی اور ملک میں اسلامی فنِ خطاطی کو دوبارہ عروج ملے گا۔‘‘

حصہ