میرا اسکول

283

تبسم ناز
کسی گائوں میں سارہ رہ تھی تھی۔ سارہ کے ابو کسان تھے۔ اس کے گائوں میں ایک چھوٹا سا پرائمری اسکول بھی تھا۔ سارہ کے تین چھوٹے بھائی بہن اور بھی تھے۔ سارہ آٹھ سال کی تھی اور چھوتھی جماعت میں پڑھتی تھی۔ سارہ کو دن رات یہ فکر تھی کہ اب میں پانچویں جماعت میں چلی جائوں گی۔ پھر مزید تعلیم کیسے حاصل کروں گی۔ اس کے امی ابو بہت غریب تھے اس لیے مزید تعلیم کے لیے کسی اور قصبہ یا دوسرے گائوں بھیج نہیں سکتے تھے۔ سارہ کو دن رات یہی فکر کھائے جا رہی تھی ایک دن رات کو سارہ امی کے ساتھ لیٹی ہوئی تھی تو امی نے سارہ سے پوچھا ’’کیا بات ہے بیٹی تم آج کل اتنا پریشان کیوں ہو‘‘ سارہ نے اپنی ساری فکریں امی کو بتا دیں۔ امی مسکرائیں اور کہا ارے پگلی اس گائوں میں کون ہے جس نے پانچ سے زیادہ جماعتیں پڑھیں ہو۔ بس جو ہمارے گائوں کے اسکول میں پڑھ لیتا ہے وہ تعلیم یافتہ کہلاتا ہے۔ اور تم تو میری گڑیا ہو اتنی اچھی اردو اور انگریزی پڑھ لیتی ہو کافی ہے۔ سارہ اداسی سے بولی ’’نہیں امی مجھے اور پڑھنے کا شوق ہے۔ کیا ممکن ہوگا کہ ہم شہر چلیں اور وہاں میں اسکول جائوں اور آگے پڑھوں امی مسکرائیں۔ بیٹا تیرا ابا ایک غریب کسان ہے پیٹ بھر روٹی مل جائے یہی بہت ہے۔ سارہ نے امی کی مشکل کو سمجھتے ہوئے کہا۔ جی امی میں جانتی ہوں۔ اسی طرح سارہ چوتھی جماعت پاس کر کے پانچویں میں پہنچ گئی۔ اس کے ذہن میں ابھی تک اپنی تعلیم مکمل کرنے کی فکر تھی سارے بچے بڑے خوش تھے کہ بس ایک سال اور پڑھ کر پھر مزے سے گھر میں رہا کریں گے۔ لیکن سارہ بے چاری… اس کا ساتھ دینے والا بھی کوئی نہ تھا۔ ایک دن ان کے گائوں میں کچھ بڑے بڑے لوگ آئے بڑی سجاوٹ ہوئی اور ان لوگوں کی دعوت کی گئی۔ دراصل وہ لوگ حکومت کے کچھ افراد تھے جو الیکشن قریب ہونے کی وجہ سے اپنے لیے ووٹ اکٹھے کرنے آئے تھے۔ میلہ سجایا گیا۔ لوگوں نے رقص بھی کیا اور ان بڑے لوگوں نے بچوں کو کھانے پینے کا بہت سا سامان بھی دیا۔ ان بڑے لوگوں نے تقریریں بھی کیں۔ جب تقریر ہو رہی تھی تو انہوں نے گائوں والوں سے کہا کہ ہم آپ کی زندگی کو بہتر بنانے آئے ہیں آپ کو بجلی کی سہولت دیں گے اور سڑکیں پکی کروائیں گے اور آپ کے گائوں میں میٹرک تک اسکول بنائیں گے۔
سارہ نے جب یہ جملہ سنا تو وہ کھل اٹھی اور خوشی سے جھومنے لگی۔ وہ سب سے آگے ہی بیٹھی تھی اس لیے ان لوگوں کی نظر فوراً سارہ پر پڑی جو خوشی سے جھوم رہی تھی۔ ان میں سے ایک انکل نے سارہ کو بلایا۔ اور کہا کیا ہوا آپ تو بہت خوش ہو رہی ہیں جیسے میری ساری بات آپ کے سمجھ میں آگئی ہے۔ سارہ نے خوشی میں مسکراتے ہوئے کہا ’’کیا واقعی ہمارے گائوں میں میٹرک تک اسکول ہو گا؟‘‘ انکل نے سارہ کی معصوم سی خواہش پر کہا ہاں میں وعدہ کرتا ہوں آج سے ٹھیک ایک سال بعد یہاں ایک سیکنڈری اسکول ہوگا۔ سارہ بہت خوش ہوئی اور دن گن گن کر گزارنے لگی اور خدا کا کرنا یہ ہوا کہ ایک سال کے اندر اندر سارہ کا اسکول پرائمری سے سیکنڈری ہو گیا اور سارہ پانچویں جماعت سے پاس ہو کر چھٹی جماعت میں چلی گئی اور وہ دن رات خوب پڑھتی ہے اور بہت خوش ہے۔

حصہ