موسیقی کا سحر

349

شہلا عمیر
ارے یار علی تم کوک پی رہے ہو۔ ہاں تمہیں دِکھ نہیں رہا۔
ارے یار ایسے نہیں ایسے پیو جھوم کے ناچ کے…جیسے کوک کے ایڈ میں لڑکے پیتے ہیں۔
بس کردے قاسم ایڈ کی تو بات ہی نا کر… وہ تو ٹوتھ پیسٹ سے منہ دھو کے پورے محلے کو لیکر بیچ سڑک پر مل کر ناچتے ہیں ہاہا… اور ٹریفک بھی ڈسٹرب نہیں ہوتی۔
ارے سب چھوڑ بم پھوڑ یہ دیکھ فیس بک پہ آپ کا ساحر کا پیج…
ڈانس کامپیٹیشن… ہر شہر کا مقابلہ ہے۔
چل یار ہم بھی اپنا ٹیلنٹ دکھائیں گے۔
تو میری ڈانس وڈیو ریکارڈ کرلے اور میں تیری… دیکھتے ہیں کس کی قسمت ساتھ دیتی ہے۔
یہ وہ گفتگو جو اب ہر شہر کے ہر گھر میں ہورہی ہے… ٹی وی ون سے نشر ہونے والا مارننگ شو آپ کا ساحر لا رہا ہے ڈانس کامپیٹیشن…
اسی طرح پہلے بھی پاکستان آئڈل کے نام سے جیو کی جانب سے شروع ہونے والا سانگ کامپیٹیشن نے نوجوان کو آواز کے جادو میں پھنسایا اور پھر سب نے پاکستان آئڈل کے فیس بک پیج پر پڑھا کے نوجوان کسقدر مایوس اور دل شکستہ نظر آئے گویا گانا انکی زندگی کا اہم ترین حصہ ہو اور اس مقابلے میں ہار کر گویا وہ زندگی ہار بیٹھے… آپ چاہیں تو ابھی پاکستان آئدل کے فیس بک پیج پر نوجوانوں کے ڈپرس شدہ کمنٹ ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔
اور اب ٹی وی ون کا ساحر نوجوان لڑکے لڑکیوں کے درمیان سے شرم و حیا کی چادر کو گرا دینا چاہتا ہے۔ کھل کے ناچو۔۔۔۔اپنا ٹیلنٹ دکھاو… دنیا میں شاید اب ایسے ہی ٹیلنٹ رہ گئے ہیں۔
سوال یہ ہے کے اس طرح کے پروگرامات کا مقصد کیا ہے؟؟ اس کے فائدے ہیں یا نقصان۔
حضرت ابو بکر صدیق کا قول کا مفہوم ہے جب قوم کے نوجوانوں میں بے راہ روی بے حیائی عام ہوجاتی ہے۔ تو قوم زوال کا شکار ہوجاتی ہے۔
ٹیلنٹ شو کے نام پر نچوانا گوانا… محض قوم کو بے راہ روی اور گمراہی کی طرف لے جانا ہے۔ بے شمار سائنسی تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ موسیقی اور گانے بجانے کے اثرات ہمارے جسم اور زہن دونوں پر مرتب ہوتے ہیں۔ موسیقی سنتے ہوئے لوگوں پر جزباتی کیفیت طاری ہو جاتی ہے علامہ اقبال نے موسیقی کی اسی صفت کے متعلق فرمایا تھا۔
چشم آدم سے چھپاتے ہیں مقامات بلند
کرتے ہیں روح کو خوابیدہ جسم کو بیدار
یعنی موسیقی جسم کو بیدار کرکے آپکی روحانی صلاحیتوں کو معزور کردیتی ہے۔
ظاہر سی بات ہے ڈانس کمپٹیشن میں گانے سنوا کے ہی آپکے جزبات کو جسم کو تھرکنے پر مجبور کیا جائے گا۔
اب سوال یہ ہے کیا موسیقی حرام ہے؟؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نامور صحابی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ موسیقی کے متعلق کہتے ہیں.
گانا بجانا دل کے اندر نفاق پیدا کرتا ہے۔ (علامہ ابن قیم الجوزیہ اغاثہ اللفھان رار البیان جلد 1)
حضرت عمر ابن خطاب ایک مرتبہ حاجیوں کے ایک گروہ کے پاس سے گزرے۔۔ آپ نے دیکھا کہ آدمی گانا گا رہا ہے اور باقی سب گانا سن رہے ہیں تو حضرت عمر نے ان سے کہا۔۔ اللہ کرے کے تم لوگ بہرے ہوجاؤ.۔اللہ کرے کے تم لوگ بہرے ہوجاؤ۔
(اتحاف السادہ المتقین بحوالہ مفتی شفیع صاحب) اسی طرح چاروں ائمہ اربعہ کے نزدیک بھی گانے موسیقی کے بارے میں یہی رائے ہے۔
دوسری طرف بہت سے لوگ صوفی علما موسیقی کو جائز قرار دیتے ہیں۔
جبکہ ہندو مت۔۔ عیسائیت سکھ اور دوسرے مزاہب میں موسیقی انکی عبادت کا حصہ بن چکی ہے جبکہ اسلام میں اسکی کوئی گنجائش نہیں۔
اب سوال یہ ہے کے کیا ہمارے لئے تفریح اور ٹیلنٹ کا سامان یہی ناچ گانا ہے؟؟
اسلام ایک مکمل اور جامع دین ہے جو ہماری زندگی کے تمام گوشوں اور ضروریات کو نظر میں رکھتا ہے اسی میں ہماری تفریحات اور تنوع پسندی بھی آجاتی ہے جس میں ہمارے لئیے حلال اور جائز تفریحات شامل ہیں جیسے کے… تیراندازی…گھڑ سواری پیدل دوڑ کشتی و تیراکی۔ اہل خانہ و دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا۔۔قرات مقابلہ… معلومات عامہ سے متعلق سوالات پر مبنی پروگرام…
جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے معاشرتی فوائد سے متعلق مقابلہ جات جیسا کے آج کے بچے کمپیوٹر کی دنیا میں کمال دکھا سکتے ہیں…
اسی طرح اسلامی معلومات پر مبنی پروگرامات…
جبکہ دوسری طرف اللہ اور دین سے غافل کردینے والی موسیقی و ناچنا تھرکنا روح میں ایک بے حسی لاپرواہی ایک خلا پیدا کردیتی ہے زہن موسیقی کے زیر اثر میں جسم کے اعضا کو تھرکنے مچلنے پر مجبور کردیتا ہے ایسے میں بے حیائی کی فضا عام ہوتی ہے اور دیکھنے اور سننے والے اچھے اور برے کی تمیز نہیں کرپاتے آنکھوں کے سامنے ناچتی ہوئی لڑکی یا لڑکا اسے اچھا لگنے لگتا ہے۔
اس بے حیائی کے زیر اثر معاشرہ اور بھی کئی لغویات کو حرام یا برا نہیں سمجھتا اور یوں قوم زوال کا شکار ہوجاتی ہے۔
آہ تجھ کو بتاتا ہوں تقدیر امم کیا ہے
شمشیر ثنا اول طاؤس رباب آخر
آج مغربی دنیا میں موسیقی کے بے تاج بادشاہوں نے بھی جب اسکے منفی اثرات کا جائزہ لیا ہے اور اسکے برعکس اسلام کا مطالعہ کیا ہے انہوں نے موسیقی کو ترک کرکے اسلام قبو کیا ہے۔
ماضی میں ہماری ماؤں نے ٹیپو سلطان، محمد بن قاسم، شیر شاہ سوری۔
جیسے جاں نثار پیدا کیے ہیں لیکن آج ہمارا میڈیا ہمیں تنزلی کی شاہراہ پہ لے جارہا ہے۔ ایسے میں ہر باشعور مسلمان عالم دین حضرات اور پیمرا ذمہ داران سے گزارش ہے کے میڈیا پہ پیش ہونے والے ایسے پروگرامات پر پابندی لگائی جائے جس سے نوجوان موسیقی کا سحر۔

حصہ