قذافی اسٹیڈیم لاہور

247

لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ایک بار پھر دہشت گردی کلین بولڈ ہوگئی اور امن فتح یاب ہوا۔ پاکستان اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیموں نے چوکوں اور چھکوں کی برسات سے سیکورٹی خدشات کو دھو ڈالا اور ثابت کردیا کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کا مستقبل تابناک ہے۔ پاکستان نے ون ڈے کے بعد ٹی 20- میں بھی سری لنکا کو وائٹ واش کرکے کرکٹ سیریز جیت لی، مگر سری لنکا کی ٹیم نے اس سے کہیں بڑی کامیابی حاصل کی اور یہ کامیابی پوری پاکستانی قوم کے دل جیتنا ہے۔
سری لنکا کی ٹیم ساڑھے آٹھ سال بعد پاکستانی آئی تھی۔ قبل ازیں 2009ء میں آئرلینڈرز لاہور کے اسی قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان ٹیم سے ٹیسٹ میچ کھیلنے کے لیے آئے مگر ہمارے ازلی دشمن بھارت کی سازش کے نتیجے میں ہوٹل سے اسٹیڈیم آتے ہوئے کھلاڑیوں کی بس پر دہشت گردانہ حملہ کردیا گیا، تاہم اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ڈرائیور مہر خلیل ہوش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بس کو تیزی سے بھگا کر جائے وقوعہ سے دور لے گیا، اور یوں مہمان ٹیم کسی جانی نقصان سے تو محفوظ رہی مگر دشمن اپنے عزائم میں بڑی حد تک کامیاب ہوگیا، اور اس کی خواہش کے عین مطابق پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ ہی نہیں دیگر کھیلوں کے دروازے بھی بند ہوگئے۔ اس حوالے سے ایک طویل جمود طاری ہوگیا اور سات آٹھ سال تک بین الاقوامی کرکٹ کی کوئی ٹیم یہاں آنے پر آمادہ نہ ہوئی کہ دہشت گردی کا خطرہ اور کھلاڑیوں کی جانوں کا خوف ذہنوں پر بری طرح مسلط ہوچکا تھا۔ بہرحال پھر کرکٹ بورڈ کے موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں پہلے زمبابوے کی کرکٹ ٹیم پاکستان کے دورے پر آمادہ ہوئی اور لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان ٹیم کے ساتھ کھیل کر پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے ضمن میں بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوئی۔ جس کے بعد پاکستان سپر لیگ کا فائنل لاہور میں منعقد کرایا گیا جس میں بہت نمایاں نام نہ سہی، مگر بہرحال دیگر ممالک کے کرکٹ کے کھلاڑی شریک ہوئے اور عالمی سطح پر ایک مثبت پیغام پاکستان کے بارے میں لوگوں تک پہنچا۔ اس سلسلے کی ایک اور کوشش آزادی کپ 2017ء کا انعقاد تھا جس میں ورلڈ کرکٹ الیون، ’پاکستان الیون‘ سے میچ کھیلنے کے لیے لاہور آئی، اور یوںآٹھ سال سے پاکستان میں کرکٹ کے میدانوں میں جمی ہوئی برف آہستہ آہستہ پگھلنے لگی ہے… جمود ٹوٹا ہے اور کرکٹ کے شائقین کی امیدیں بر آنے کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔
پاکستان بین الاقوامی کرکٹ کے لیے ’نو گوایریا‘ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی کے نتیجے میں بنا تھا، چنانچہ یہ بات نہایت حوصلہ افزا ہے کہ اسی سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے زبردست حوصلے اور ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان میں آکر میچ کھیلنے پر آمادگی ظاہر کی۔ یہ یقینا ایک چیلنج تھا جسے آئرلینڈرز نے جرأت مندی سے قبول کیا، جس کے لیے وہ پاکستانی قوم کے شکریے اور تحسین کے مستحق ہیں۔
پاکستان میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹی۔20 میچ سے قبل عرب امارات میں شروع ہونے والی دونوں ملکوں کی اس بھرپور سیریز میں سری لنکا نے ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کو ہرا کر زبردست کامیابی حاصل کی، مگر اس کے بعد پہلے ون ڈے سیریز اور پھر ٹی۔ 20 میں پاکستانی شاہینوں نے آئرلینڈرز کو وائٹ واش کرکے سو فیصد فتح حاصل کی۔ تاہم اس فتح و کامیابی سے کہیں زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ قذافی اسٹیڈیم میں ہونے والے اس تیسرے ٹی۔20 میچ سے پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی کا راستہ ہموار ہوا ہے۔ لاہور میں ہونے والے اس میچ کے لیے جہاں پاکستانی قوم سری لنکا کی ممنون ہے، وہیں پاک فوج اور سیکورٹی کے دوسرے ادارے بھی مبارک باد کے مستحق ہیں کہ جنہوں نے فول پروف انتظامات کے ذریعے دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنایا، ورنہ اطلاعات موجود تھیں کہ ہمارے دشمنوں نے اس اہم موقع پر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے گھنائونی منصوبہ بندی کررکھی تھی۔ مگر ہمارے سیکورٹی اداروں نے صورت حال پر کڑی نظر رکھی اور مہمان ٹیم کی لاہور آمد سے قبل ہی بروقت اور بھرپور کارروائی کے ذریعے دہشت گردی کی سازش کو ناکام بنادیا اور سازش میں شریک چھے خطرناک دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔ اس طرح مربوط اور منظم سیکورٹی پلان کے باعث دشمن کو اپنے عزائم کی تکمیل کا موقع نہ مل سکا اور یہ ثابت ہوا کہ ہمارے سیکورٹی ادارے ہر طرح کے چیلنجوں سے عہدہ برآ ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
سیکورٹی کے سخت انتظامات کے باعث اگرچہ عوام اور خصوصاً کرکٹ شائقین کو بہت مشکلات پیش آئیں مگر انہوں نے یہ سب کچھ نہایت خندہ پیشانی سے برداشت کیا۔ میچ اگرچہ شام چھے بجے شروع ہونا تھا اور اسٹیڈیم کے دروازے تین بجے کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا، مگر کرکٹ کے شائقین خصوصاً نوجوان دوپہر ہی کو بڑی تعداد میں اسٹیڈیم پہنچ گئے۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی بھی خاصی تعداد میچ دیکھنے کے لیے خاص طور پر لاہور پہنچی تھی۔ پاکستان اور سری لنکا کے قذافی اسٹیڈیم میں منعقدہ اس میچ کے موقع پر پولیس کا رویہ بھی ناقابلِ یقین حد تک خوشگوار رہا اور قذافی اسٹیڈیم آنے والوں کو شدید حیرت اُس وقت ہوئی جب پولیس اہلکاروں نے لاٹھیوں اور گالیوں کے بجائے پھولوں اور ٹافیوں سے شائقینِ کرکٹ کا خیرمقدم کیا۔ کاش پولیس مستقل یہ رویہ اپنا لے تو پولیس کلچر میں تبدیلی کے نعرے بھی حقیقت کا روپ دھار لیں۔
لاہور میں اس میچ کے دوران اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ تماشائیوں کا نظم و ضبط بھی مثالی رہا، البتہ ملک میں جاری سیاسی کشیدگی خصوصاً حکمران نواز لیگ اور تحریک انصاف کی باہمی شدید محاذ آرائی اور کشمکش کی جھلک یہاں بھی دیکھنے کو ملی اور دونوں جماعتوں کے کارکنان اسٹیڈیم میں آمنے سامنے آکر ایک دوسرے کے قائدین کے حق میں اور خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ خطرہ تھا کہ صورتِ حال کہیں زیادہ نہ بگڑ جائے، تاہم پولیس نے بروقت مداخلت کرکے حالات کو سنبھال لیا۔
مقامِ شکر ہے کہ پاکستان میں کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں کی راہ ہموار ہورہی ہے جس پر پوری قوم مسرور ہے۔ اور اپنی مسرت کا اظہار بھی عوام نے قذافی اسٹیڈیم میں میچ کے پُرامن انعقاد کے بعد جوش و خروش سے کیا ہے۔ ملک بھر میں جشن منایا گیا، آتش بازی ہوئی اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔ اس فضا کے بنانے میں ذرائع ابلاغ نے بھی اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کیا… یہ اظہارِ مسرت اور اظہارِ تشکر اپنی جگہ بجا ہے، مگر حقیقت یہی ہے کہ دو چار ماہ بعد ایک آدھ کرکٹ میچ تمام سیکورٹی اداروں اور پوری صوبائی انتظامیہ کو مصروف کرکے منعقد کروا لینے سے امن کی منزل حاصل نہیں ہوسکتی، خصوصاً جب اس طرح کے مواقع پر عوام کو شدید اذیت اور جبر کی صورتِ حال سے گزرنا پڑے۔ ضرورت ہے کہ پوری ملکی فضا میں امن و یگانگت اور قومی یکجہتی کے لیے مستقل بنیادوں پر ٹھوس اقدامات کیے جائیں جن سے عام آدمی بھی عافیت محسوس کرے اور بیرونِ ملک سے آنے والوں کو بھی مصنوعی طریقوں سے پاکستان کے محفوظ و پُرامن ملک ہونے کی یقین دہانیاں کرانا نہ پڑیں بلکہ لوگ آزادانہ فضا میں گھوم پھر کر خود کو محفوظ و مامون اور پاکستان کو عافیت کدہ محسوس کریں۔ اس کے لیے دشمن ملکوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف کیے جانے والے منفی پروپیگنڈے کا توڑ کیا جانا بھی لازم ہے، تبھی ملک میں نہ صرف کھیلوں کو فروغ حاصل ہوگا اور دنیا بھر کے کھلاڑی پاکستان آکر ماضی کی طرح فخر محسوس کریں گے بلکہ یہاں سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اور کاروباری سرگرمیاں بھی پھلیں پھولیں گی، معیشت بھی مضبوط ہوگی اور عوام بھی خوش اور خوش حال ہوں گے…!!

حصہ