اسپیم ای میلز ملنے کی وجوہات

291

عاصمہ عزیز
موجودہ دور میں تقریباً ہر ذی نفس انٹرنیٹ اور الیکٹرونک میل یا ای میل کے استعمال سے واقف ہے۔ الیکٹرونک میل الیکٹرونک ڈیوائسز یا کمپیوٹر کا استعمال کرنے والے افراد کے درمیان پیغامات کے تبادلے کا بہت مؤثر ذریعہ ہے۔ ہر دن ہزاروں اور لاکھوں لوگوں کے درمیان ای میل پیغام رسانی کا باعث بنتا ہے اور ای میل استعمال کرنے والے ہر فرد کو روزانہ کتنے ہی غیر متعلقہ پیغام موصول ہوتے ہیں ۔ ان غیر متعلقہ پیغامات کو اسپیم ای میلز کہا جاتا ہے۔ اسپیم ای میلز کا ملنا زندگی کی بہت سی تلخ حقیقتوں کی طرح ایک حقیقت ہے جس سے نہ تو بچا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس سے پیچھا چھڑانا ممکن ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں اسپیم ای میلز کیسے اور کیوں موصول ہوتی ہیں؟
اسپیم ای میلز موصول ہونے کی وجہ جاننے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ ای میلز بھیجنے والے اسپیمرز ہماری ای میل تک کیسے رسائی ممکن بناتے ہیں۔ بدقسمتی سے ٹیکنالوجی کی اس دنیا میں کسی کی ای میل تک رسائی حاصل کرنا بہت ہی آسان ہے۔ ایک بڑی تعداد میں شائع شدہ ای میل کے پتے (ایڈریسز) انٹرنیٹ پر گردش کرتے ہیں۔ اسپیمرز ان ای میلز کو ڈائون لوڈ کر کے اسپیم یا غیر متعلقہ پیغامات بھیجنا شروع کردیتے ہیں۔ اس بات کے بھی امکانات پائے جاتے ہیں کہ ہماری ای میلز ای میل تلاش کرنے والی مختلف ویب سائٹس اور فورم چلانے والے چھوٹے پروگراموں سے بھی مل سکتے ہیں۔ یہ چھوٹے پروگرام مخصوص متن کا نمونہ جن میں’’ایٹ دا ریٹ آف‘‘ اور’’ڈاٹ کام‘‘ یا ’’ڈاٹ نیٹ‘‘ کی علامات ہوں، کو تلاش کرتے ہیں۔ اگر اس مخصوص نمونے کی کوئی ای میل پہچان لی جائے تو یہ پروگرام اسے محفوظ کرلیتا ہے۔ اس کے علاوہ اسپیمرز کے لیے ای میل حاصل کرنے کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ہمارا کمپیوٹر یا اسمارٹ فون کسی وائرس سے متاثر ہوجائے تو یہ وائرس سب سے پہلے ہماری ایڈریس بک تک رسائی حاصل کرکے انھیں ریکارڈ کرلیتا ہے۔ اس سے راتوں رات اسپیم ای میلز موصول ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس طریقے سے ای میل ایڈریس کے نکلنے کا مسئلہ صرف چند لوگوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ بڑی بڑی کمپنیوں کے ساتھ بھی درپیش رہتا ہے۔ ان بڑی کمپینوں کی ای میلز تک رسائی حاصل کرکے ان ای میلز کو چور بازار میں بیچا جاتا ہے جس سے ان کمپنیوں کو ناقابلِ تلافی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ جب بھی ہم اپنی ای میل کسی ویب سائٹ،کسی فرد یا ادارے کو دیتے ہیں تو ہمیں اسپیم میلز موصول ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ بعض اوقات کمپنیاں یا ویب سائٹس اپنے صارفین کے ای میل پتے براہِ راست اسپیمرز کو بھیج دیتی ہیں جو کہ ایک بدترین عمل ہے۔ بعض دفعہ اسپیمرز مشہور ناموں کا مرکب بناکے ای میل تلاش کرتے ہیں اور اگر وہ ای میل استعمال میں ہو تو اسے لے لیا جاتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ کا ای میل ایڈریس کسی مشہور نام اور جانی پہچانی ای میل سروس جیسے جی میل، یاہو (yahoo) یا آئوٹ لک کا مرکب ہے تو آپ کو اسپیم ای میل ملنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسپیمرز اسپیم کیوں کرتے ہیں؟ اس کی وجہ انتہائی سادہ ہے۔ اسپیمرز پیسہ کمانے کے لیے اسپیم ای میلز بھیجتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کی دنیا میں یہ ایک بہت بڑا کاروبار ہے۔ وہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو ایسی ای میلز بھیجتے ہیں۔ ان ہزاروں میں سے اگر وہ چند ایک کا بھی جواب موصول کرلیں تو اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ ان اسپیم ای میلز سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے ای میل پتوں کو انٹرنیٹ پر لگانے سے گریز کریں۔ کاروباری دنیا سے تعلق رکھنے والے افراد کو چاہیے کہ وہ اپنے ملازمین کے ای میل پتے ادارے کی ویب سائٹس پر نہ لگائیں، ورنہ ایک غیر محفوظ انٹرنیٹ پر لگائے گئے ای میل پتے کو کسی بھی طرح اسپیمرز سے محفوظ نہیں رکھا جاسکتا۔
٭٭٭

حصہ