سبق

311

تبسم ناز
یہ کہانی ہے شارق کی جو آٹھ سال کا تھا اور تیسری جماعت میں پڑھتا تھا۔ وہ بہت اچھا بچہ تھا امی ابو، دادا دادی، کے ساتھ اپنے گھر میں رہتا تھا۔ بڑوں کی خدمت کرتا اور فرمانبردار بچہ تھا۔
اس کے گھر کے سامنے ایک بڑا سا میدان تھا جہاں شام کو بچے کرکٹ کھیلتے تھے۔ دن کے وقت میدان بالکل خالی ہوتا دھوپ اور گرمی کی وجہ سے کوئی میدان سے نہیں گزرتا تھا۔ شارق بھی شام کو میدان میں اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلتا تھا۔ شارق میں ساری باتیں بہت اچھی تھی لیکن ایک دن وہ اپنی امی سے دوپہر کو باہر کھیلنے کی ضد کرنے لگا۔ امی نے اسے بہت سمجھایا اور کہا کہ گرمی اور دھوپ کی وجہ سے تم بیمار ہو جائو گے۔ کچھ دیر امی کے سمجھانے پر وہ مان گیا اور سو گیا۔ اسی طرح ایک دن پھر اسے باہر جا کر کھیلنے کا بہت دل چا رہا تھا۔ دراصل میدان میں بہت ساری بجری لا کر ڈالی گئی تھی کوئی مکان تعمیر ہو رہا تھا۔ بس شارق چاہتا تھا کہ وہ اکیلا وہاں کھیلے۔ شام میں تو اس کے اور دوست بھی ہوتے ہیں لہٰذا وہ اسی خیال میں کھڑا سوچتا رہا اور شیطان کے بہکاوے میں آکر اس نے چپکے سے سے باہر جا کر کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اور دیکھا کہ امی اور دادی سو رہی ہیں تو خاموشی سے دروازہ کھول کر باہر چلا گیا۔ بجری میں جا کر کھیلنا شروع کر دیا اسے بہت مزا آرہا تھا لیکن دھوپ بھی بہت تھی اس لیے گرمی بھی لگ رہی تھی۔ بالکل سناٹا تھا۔ کہی دور سے گولہ گنڈا بیچنے والا آتا دیکھائی دیا۔ گولے گنڈے والے نے اسے کھیلتا دیکھا تو اس کے قریب آکر کہا۔ بیٹا کیا کر رہے ہو؟ پانی پینا ہے؟ شارق نے فوراً پانی مانگا۔ انکل نے اسے ایک بوتل دی اور کہا یہ لو پی لو۔ پانی پینا تھا شارق کو نیند آگئی اور وہ بے ہوش ہو گیا گولے گنڈے والے نے فوراً اسے گود میں اٹھایا اور ٹھیلا وہی چھوڑ کر اسے لے کر بھاگنے لگا۔ وہاں اچانک اس کی امی کی آنکھ کھل گئی اور وہ شارق کو ڈھونڈنے لگی۔ اسی وقت انہوں نے باہر کا دروازہ کھلا دیکھا تو فوراً باہر کی طرف دیکھا تو ایک آدمی شارق کو گود میں لے کر بھاگ رہا ہے۔ امی جلدی سے دوڑیں اور چلانے لگیں آس پاس کے کچھ لوگوں نے شور سنا تو گھروں سے نکل آئے اور کچھ ہی دور جا کر گولے گنڈے والے کو پکڑ لیا اور شارق کو اغوا ہونے سے بچا لیا۔ جلد ہی پولیس آگئی اور گولے گنڈے والے کو گرفتار کر کے لے گئی۔
شارق کی آنکھ کھلی تو وہ گھر کے بستر پر تھا اور سب گھر والے اسے دیکھ رہے تھے۔ شارق نے امی سے معافی مانگی دادی اور دادا نے بہت پیار کیا۔ اور امی نے بھی اسے معاف کر دیا۔ رات کو جب وہ سونے لیٹا تو امی نے اسے بتایا کہ دیکھا بیٹا جب ہم بڑوں کے کہنے پر نہیں چلتے ہیں تو ہمیٹہ ہمیں نقصان ہوتا ہے۔ مجھے پتہ ہے آپ کو شیطان نے بہکا دیا تھا۔ اور آپ دن کے وقت باہر گئے۔ اور اللہ کا بہت کرم ہوا کہ اس نے وقت پر ہماری مدد کی اور آپ کسی بڑی مصیبت سے بچ گئے۔ اللہ اپنے اچھے بندوں کے ہمیشہ ساتھ رہتا ہے اور وہ شیطان کے بہکاوے میں آبھی جائے تو اللہ انہیں اس مشکل سے بچا لیتا ہے اور بندہ اس کا پھر سے شکر گزار بن جاتا ہے اور اپنی غلطی کی معافی مانگتا ہے۔ شارق نے بھی اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی اور سونے کی دعا پڑھی اور سو گیا۔

حصہ