کراچی کی تاریخی حیثیت(روزینہ نوشاد)

325

آبادی کے لحاظ سے کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہرہے۔ اس کی آبادی دو کروڑ سے بھی زیادہ ہے۔ یہ بحر عرب کے ساحل کے کنارے واقع ہے۔ اس کا کُل رقبہ 1800 مربع کلومیٹر ہے۔ صنعتی و تجارتی اعتبار سے کراچی کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈہ بھی کراچی میں موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی معاشی اعتبار سے بہت مضبوط اور ترقی پذیر شہروں میں سے ہے۔
کراچی کی ترقی اور خوشحالی کی بنیاد کا دارو مدار یہاں کی اونچی اونچی عمارتوں، درسگاہوں، کالجوں، جامعات، تفریحی مقامات، کھیل کے میدانوں، ہوٹلوں، کھانوں، ٹرانسپورٹ، یادگاروں، اسپتالوں اور پارکوں وغیرہ پر ہیں۔ یہاں رات دیر تک کاروبارِ زندگی جاری رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی کو روشنیوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ پچھلے چند برسوں میں کراچی کا امن خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ ٹارگٹ کلنگ، دھماکے اور کئی ایسی وارداتیں ہوئیں جن کی وجہ سے کراچی اندھیر نگری میں تبدیل ہوگیا، تاہم رینجرز کے جوانوں نے پولیس کی مدد سے ان بگڑتے حالات پر قابو پایا اور کراچی ایک بار پھر سے جگمگا اٹھا۔
ایک بڑا شہر ہونے کے ناتے انتظامیہ نے کراچی کو 5 اضلاع میں تقسیم کیا ہے۔ ضلع وسطی، غربی، شرقی، جنوبی اور ملیر۔ کراچی کی تاریخ کئی صدی پرانی ہے۔ اس شہر کو بہت عرصہ قبل کولاچی کے نام سے جانا جاتا تھا، جو ایک گوٹھ کا نام تھا۔ بعد ازاں اس کا نام کراچی رکھا گیا۔1795ء میں کراچی قلات کی مملکت کا حصہ تھا۔ اسی سال سندھ اور قلات کے درمیان جنگ چھڑ گئی جس کے نتیجے میں سندھ کے حکمران اس پر قابض ہوگئے۔ شہر میں قدرتی بندرگاہ ہونے کے باعث کراچی تیزی سے ترقی کی منازل طے کررہا تھا، اور یہی وجہ تھی کہ کراچی میں انگریزوں کی اجارہ داری بھی بڑھتی جا رہی تھی۔ آخرکار 1795ء میں انگریزوں نے کراچی شہر پر حملہ کردیا۔
برطانوی راج کے بعد کراچی کی آبادی اور ترقی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ برطانوی طرز کے فن کلاسیکی سے مزین عمارتیں بنائی گئیں جو کہ برصغیر کے اکثر شہروں سے مختلف تھیں۔ ان میں سے آج بھی کچھ عمارتیں موجودہیں اور سیاحوں کے لیے دلچسپی کا مرکز ہیں۔25دسمبر 1876ء کو ایک عظیم ہستی کی پیدائش ہوئی، جنہوں نے بڑے ہوکر مسلمانوں کے لیے تحریک چلائی اور ان میں آزادی کا جذبہ بیدار کیا۔ وہ عظیم انسان قائداعظم محمد علی جناح تھے۔ آزادی کی اس تحریک میں اُس دور کے مایہ ناز لوگوں نے بھی حصہ لیا جن میں علامہ اقبال، لیاقت علی خان، سرسید احمد خان جیسی ہستیاں شامل ہیں۔ ان کی انتھک محنت اور کوششوں سے پاکستان 14 اگست 1947ء کو الگ ریاست کی شکل میں ابھر کر سامنے آیا، اور اسی دوران کراچی کو پاکستان کا دارالحکومت قرار دے دیا گیا۔ 1947ء سے 1959ء تک کراچی پاکستان کا دارالحکومت رہا۔
کراچی کی تیزی سے بڑھتی آبادی اور صنعتوں کے پیش نظر اُس دور کے صدر جنرل ایوب خان نے 1960ء میں دارالحکومت کراچی سے اسلام آباد منتقل کردیا۔ اس کے باوجود کراچی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی، اور وہ دن دونی رات چوگنی ترقی کرتا رہا، اور آج کراچی کا شمار دنیا کے ترقی پذیر شہروں میں ہوتا ہے۔

حصہ