مارننگ شوز(نوشین صدیقی)

257

 کچھ عرصے سے مارننگ شوز خواتین کے حلقے میں خاصے پسند کیے جارہے ہیں۔ اکثر خواتین کی تو صبح ہی مارننگ شو سے ہوتی ہے۔ بہت سے نجی چینلوں پر ہفتے میں پانچ دن مارننگ شو نشر کیے جاتے ہیں۔ ایسے ہی ایک چینل کو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ ایک دن تو شو بہت ہی معلوماتی تھا۔ ’’موٹاپے سے کیسے بچاجائے‘‘ کے عنوان سے ہونے والے پروگرام میں ڈاکٹر سعد نیازکو مدعو کیا گیا، جنہوں نے صحت کے اصولوں پر بات کی۔۔۔ غذا اور ورزش کی مدد سے صحت بہتر بنانے کے طریقے بتائے۔
اس کے برعکس ایک اور دن کے شو میں میزبان صاحبہ اچھلتی کودتی داخل ہوئیں اور فرمایا کہ جب آپ کا موڈ خراب ہو تو سرخ رنگ کی لپ اسٹک اور میوزک سے آپ کو سکون ملے گا۔۔۔ اور اس کے بعد جو دھما چوکڑی مچی، مت پوچھیے۔ آنے والے مہمانوں سے ہونے والے سوالات بھی کسی دردِ سر سے کم نہیں ہوتے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان خواتین و حضرات پر شرم و حیا کا سایہ بھی نہیں پڑا۔
ابھی بات ختم نہیں ہوئی۔ ایک دن تو محترمہ میزبان صاحبہ نے اپنی سالگرہ منانے کا فیصلہ کرلیا۔ چلیں ان کی مرضی جو جی چاہے کریں، ان کا پروگرام ہے۔ مگر سالگرہ منانے کا ایسا نرالا انداز ہم نے آج تک نہیں دیکھا۔ پہلے تو کان کے پردے پھاڑنے والی موسیقی کے ساتھ محترمہ داخل ہوئیں، پھر اعلان کیا: مجھے پیدا کرنے والے کہاں ہیں۔۔۔ استغفراللہ
اسی اثناء میں اُن کے شوہر اور والد کا مبارک باد کا فون آتا ہے اور وہ بڑے فخر سے فرماتی ہیں کہ مجھے پیدا کرنے والے کا فون آگیا اور اس وقت میری امی اسپتال میں ہیں کیونکہ میں پیدا ہونے والی ہوں۔
اب تو بس اللہ سے صرف یہی دعا ہے کہ ہماری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اس کی امان میں رہیں، اور پیمرا کی بینائی 62356 رہے۔ اخلاقی معیار کے گرنے کی ایک بہت بڑی وجہ ہمارا میڈیا ہے۔ اب تو گھر میں رہنے والی عورت بھی اس میڈیا کی وجہ سے محفوظ نہیں ہے، اس کے بگڑنے کا زیادہ خطرہ ہے۔ ان شوز سے برانڈ اور میک اپ کا رجحان بھی بڑھایا جارہا ہے، جس کو دیکھ کر عورت باطنی حسن کو چھوڑ کر ظاہری حسن کو پانے کی تگ و دو میں لگ گئی ہے۔ نتیجہ احساسِ کمتری، اخلاقی پستی، گھریلو جھگڑے، نفسیاتی دباؤ اور بہت سے ایسے امراض ہیں جو آہستہ آہستہ معاشرے میں سرایت کررہے ہیں۔
nn

عنایت علی خان
ہمارا میڈیا
انسان کے شرف کو گھٹاتا ہے میڈیا
اور دل میں شیطنت کو جگاتا ہے میڈیا
کیا کیا ستم یہ خلق پہ ڈھاتا ہے میڈیا
بدبختیوں کی راہ دکھاتا ہے میڈیا
دوزخ کے راستے پہ بلا تا ہے میڈیا

جاری ہے لوٹ مار تجارت کے نام پر
بے غیرتی کا رقص ثقافت کے نام پر
لوٹوں کا کاروبار سیاست کے نام پر
ان سب کی لے کو اور بڑھاتا ہے میڈیا
دوزخ کے راستے پہ بلاتا ہے میڈیا

کیا کیا حیا فروش مناظر دکھاتا ہے
ہیجان معصیت کا دلوں میں اٹھاتا ہے
دل سے خیال عفت و حرمت مٹاتا ہے
جنسی خباثتوں کو جگاتا ہے میڈیا
دوزخ کے راستے پہ بلاتا ہے میڈیا

نسوانیت کہ طرزِ وقارِ حیات ہے
نسوانیت کہ روئے نگارِ حیات ہے
اس سے ہر اک چمن میں بہارِ حیات ہے
جنسِ تجارت اس کو بناتا ہے میڈیا
دوزخ کے راستے پہ بلاتا ہے میڈیا

ٹی وی کا اسکرین رسائل کا سرورق
دیتا ہے ناظرین کو یوں عشق کا سبق
ہوتی ہے بس جبینِ شرافت عرق عرق
بیہودگی کا زہر پلاتا ہے میڈیا
دوزخ کے راستے پہ بلاتا ہے میڈیا
nn

حصہ