قدت کا کرشمہ سلطان ایس بی کے

264

ایک مرتبہ حضرت سلیمان علیہ السلام نہر کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کی نگاہ ایک چیونٹی پر پڑی، جو گیہوں کا ایک دانہ لے کر نہر کی طرف جارہی تھی۔
حضرت سلیمان علیہ السلام اس کو بہت غور سے دیکھنے لگے۔ جب چیونٹی پانی سے نکلی تو اچانک ایک مینڈک نے اپنا سر پانی سے نکالا اور اپنا منہ کھولا تو چیونٹی اپنے دانے کے ساتھ اس کے منہ میں چلی گئی۔ مینڈک پانی میں داخل ہوگیا اور پانی میں کافی دیر تک رہا۔
حضرت سلیمان علیہ السلام اس کا انتظار کرتے رہے۔ پھر مینڈک پانی سے نکلا اور اپنا منہ کھولا تو چیونٹی باہر نکلی، البتہ اس کے ساتھ دانہ نہ تھا۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے چیونٹی کو بلاکر معلوم کیا کہ ماجرا کیا تھا اور وہ کہاں گئی تھی؟
چیونٹی نے بتایا کہ اے اللہ کے نبی، آپ جو سمندر کی تہہ میں ایک بڑا کھوکھلا پتھر دیکھ رہے ہیں، اس کے اندر بہت سے نابینا کیڑے مکوڑے ہیں۔ اللہ تعالی نے ان کو وہاں پر پیدا کیا ہے، وہ وہا ں سے روزی تلاش کرنے کے لیے نہیں نکل سکتے، اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کی روزی کا وکیل بنایا ہے۔ میں ان کی روزی کو اٹھا کر لے جاتی ہوں، اللہ نے اس مینڈک کو میرے لیے مسخر کیا ہے تاکہ وہ مجھے لے کر پانی میں جائے۔ اس کے منہ میں ہونے کی وجہ سے پانی مجھے نقصان نہیں پہنچاتا۔ مینڈک اپنا منہ بند پتھر کے سُوراخ کے سامنے کھول دیتا ہے، تو میں اس میں داخل ہوجاتی ہوں۔ جب میں نابیناکیڑوں کی روزی ان تک پہنچا کر پتھر کے سُوراخ سے اس کے منہ تک آتی ہوں تو مینڈک مجھے منہ سے باہر نکال دیتا ہے۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے کہا: کیا تُو نے ان کیڑوں کی کسی تسبیح کو سنا؟
چیونٹی نے کہا: ہاں، وہ سب اللہ پاک کا شُکر ادا کرتے ہوئے کہتے ہیں : عظیم ہے وہ ذات، جو ہمیں اس گہرے پانی کے اندر بھی نہیں بھولتی۔
(قصص الانبیا سے ماخوذ)
nn

حصہ