ایک دفعہ کا زکر ہے ۔۔۔(محمد عمر احمد خان)

227

 پیارے پھول جیسے ساتھیو، ایک دفعہ کا ذکر ہے، پیارے نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم محفل میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سِکھارہے تھے کہ پانی کس طرح پینا چاہیے؟ آپؐ فرمارہے تھے:
’’پانی ہمیشہ دیکھ کر پینا چاہیے اور تین سانسوں میں پینا چاہیے۔۔۔‘‘
اس محفل میں ایک یہودی بھی بڑی خاموشی سے پیارے نبی کریمؐ کی باتیں سُن رہا تھا۔ ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہماری جانیں، ہمارا مال سب کچھ قربان، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام میں تاثیر ہی ایسی ہے کہ مسلمان ہو یا غیر مسلم، ہر ایک متاثر ہوئے بغیر نہ رہتا۔
آپؐ کی بات مکمل ہوگئی تو یہودی گھر لوٹ آیا۔ آدھی رات کو اُس کی آنکھ کھل گئی، سخت پیاس محسوس ہورہی تھی۔ اس نے اپنی بیوی کو آواز دی۔
وہ اُٹھ گئی تو کہا: مجھے اچھی طرح دیکھ کر پانی پلاؤ۔
بیوی بولی: آپ کیسی باتیں کرتے ہیں! چراغ بُجھا چکی ہوں، رات کا وقت ہے، ایسے ہی پی لیجیے، ہمارے گھر کا پانی تو ویسے بھی صاف ستھرا ہوتا ہے۔
یہودی کو بڑا غصّہ آیا، بیوی سے کہا: چراغ جلاؤ اور روشنی میں دیکھ کر پانی پلاؤ۔ بیوی نیند میں ڈوبی ہوئی تھی، چراغ جلانے کو دل نہیں چاہ رہا تھا، لیکن شوہر کی بات رکھنے کے لیے اُٹھی، چراغ روشن کیا، اور جب چراغ کی روشنی میں کٹورے میں جھانکھا تو اس کے پانی میں ایک سیاہ بچھو (عقرب) تیرتا نظر آیا۔ شوہرکو دکھایا تو وہ بھی بچھو دیکھ کر حیران رہ گیا۔
اس نے اپنی بیوی کو بتایا کہ کس طرح اس نے محفل میں مسلمانوں کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ بات سُنی تھی کہ پانی ہمیشہ دیکھ کر پینا چاہیے۔
صبح ہوئی تو یہودی نبی کریم حضرت محمد مصطفیؐ کی خدمت میں حاضر ہوا اور رات کا واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سُنایا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب میں صرف تبسم فرمایا۔
یہودی نے کہا: اے اللہ کے رسول، جس مذہب کی احتیاط انسان کی جان بچالے تو وہ مذہب خود پورے انسان کو دوزخ کی آگ سے کیوں کر نہ بچائے گا۔
اتنا کہا اور کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگیا۔
سُبحان اللہ۔۔۔ اے ربّ العزت، ہم مسلمانوں کو بھی پیارے رسول کریمؐ کی پیاری باتوں پر عمل کرنے کی سچی توفیق عطا فرما، آمین!
nn

حصہ