رقم پبلک اسکول سسٹم

335

تعلیم وہ روح ہے جس کا عکس قوموں کی زندگی میں ظاہر ہوتا ہے۔ ایک طرف تو معیاری تعلیم سے قومیں عروج حاصل کرتی ہیں، دوسری طرف تعلیم ہی سے غلامانہ ذہنیت اور پستی کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔ غلط بنیاد سے نہ صرف ماضی دھندلکوں میں کھو جاتا ہے بلکہ مستقبل کا بھی کوئی پرسانِ حال نہیں رہتا۔ نئی نسل کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے، اپنے ماضی سے رشتہ برقرار رکھتے ہوئے اور مستقبل کے حوالے سے درپیش اہم چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کا ہنر سکھاتے ہوئے ارقم پبلک اسکول سسٹم گزشتہ ۲۵سال سے تعلیم کی روشنی سے نئی نسل کو منور کرنے کا فریضہ ایک عبادت سمجھ کر سرانجام دے رہا ہے۔ اس سفر کا آغاز ۱۹۹۰میں ہوا اور ایک کیمپس سے شروع ہونے والا سفر بتدریج ترقی کی جانب رواں دواں ہے۔ الحمدللہ ارقم پبلک اسکول سسٹم کے دس کیمپس آج شہرکے متوسط علاقوں میں مناسب فیس کے عوض بہترین تعلیمی و تربیتی مواقع فراہم کررہے ہیں۔
تعلیم کے میدان میں ہونے والی روز بروز کی تبدیلیاں ہمیشہ اس بات کی متقاضی ہوتی ہیں کہ ان سے استفادہ کیا جائے۔ آنے والے نئے چیلنجزکو قبول کرتے ہوئے ارقم پبلک اسکول اپنے اساتذہ کو بھی اکیسویں صدی کے لحاظ سے تیار کرنے کے لیے پیشہ ورانہ تربیت کا انعقاد باقاعدگی سے کرتا ہے اور دنیا میں ہو نے والی تبدیلیوں اور ترقی سے روشناس کرواتا رہتا ہے۔ تربیتی ورکشاپس کی وجہ سے ان کی پیشہ ورانہ قابلیت میں مزید نکھار پیدا ہوتا ہے۔ یہ ورک شاپس خود ارقم پبلک اسکول کے ماسٹر ٹرینرز بھی کرواتے ہیں اور شہر کے دیگر معروف تعلیمی و تربیتی اداروں سے وابستہ مشہور ماہرینِ تعلیم کو بھی مدعوکیا جاتا ہے۔ تعلیم و تربیت کے مختلف مراحل اور ذہن سازی کے اسرار و رموز سے کماحقہٗ واقفیت کے بعد اساتذہ اپنے مضامین کی باقاعدہ منصوبہ سازی (Planning)کرتے ہیں تاکہ طلبہ کو بہترین انداز میں پڑھا سکیں۔ ہر مضمون اور ہر عنوان کو اسلامی ربط کے ہمراہ پڑھایا جاتا ہے تاکہ طلبہ ہر علم کی صحیح بنیاد سے واقف ہوسکیں۔ پڑھانے کے دوران نہ صرف تختۂ سیاہ اور تدریسی مواد کا استعمال کیا جاتا ہے بلکہ Multi Media کے ذریعے طلبہ کو سبق کے متعلق سمعی و بصری مواد (Audio Visual Aid) دکھا کر بھی سمجھایا جاتا ہے۔ محدود وسائل کے باوجود اسمارٹ بورڈ (Smart Board)کے ذریعے طلبہ کو بہترین و جدید ترین مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ ان جدید طریقہ ہائے تعلیم کو اختیار کرنے سے الحمدللہ طلبہ کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ طلبہ اور اسکول کے تعلیمی معیار کا گراف بھی بڑھتا جارہا ہے۔
ہم اس دور سے گزر رہے ہیں جہاں سائنس اور ٹیکنالوجی کے استعمال میں روزافزوں اضافہ ہورہا ہے، وہیں ان چیزوں کے منفی اثرات بھی معاشرے پر پڑرہے ہیں۔ ایسے میں ارقم پبلک اسکول ان نئے چیلنجز سے نبردآزما ہوتے ہوئے طلبہ کو اسلامی ماحول میں جدید تعلیم سے آراستہ کرنے میں مصروف ہے۔ ناظرہ قرآن کی تعلیم اس طرح دی جاتی ہے کہ طلبہ صحیح مخارج و قواعد کے ساتھ قرآن کو تجوید سے پڑھنے کے قابل ہوجائیں۔ اس کے ساتھ قرآن کی زبان عربی کو جماعت اوّل سے آسان طریقے سے پڑھایا جارہا ہے تاکہ طلبہ اس قابل ہوسکیں گے کہ اللہ کے بھیجے اس پیغام کو براہِ راست سمجھ سکیں۔ تربیتی حوالے سے ’’آدابِ زندگی‘‘ اور ’’خطبات‘‘ کو باقاعدہ نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ جبکہ لڑکوں کے لیے حفظ کا خصوصی انتظام بھی ہے۔ سیکنڈری کلاس کے طلبہ و طالبات کے لیے قرآن کا مخصوص نصاب ترتیب دیا گیا ہے جس میں ان کوتفہیمی عمل سے گزارا جاتا ہے۔ طلبہ کا قرآن سے رشتہ استوار کرتے ہوئے جدید تعلیم و تربیت کا اہتمام آج کے معاشرے کی اہم ضرورت ہے جس کو ارقم پبلک اسکول الحمدللہ بخوبی پورا کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ والدین کا اعتماد ادارے پر الحمدللہ بہت بڑھ گیا ہے، جب کہ ہر سال داخلہ لینے کے لیے والدین کی کثیر تعداد ارقم پبلک اسکول کا رخ کرتی ہے اور ہم ان کے اعتماد پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔
ارقم پبلک اسکول میں نہ صرف معیاری تعلیم فراہم کی جاتی ہے بلکہ مستقبل کے ان معماروں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کے لیے ہم نصابی سرگرمیوں پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے۔ یہ سرگرمیاں ہاؤسز کے تحت ہوتی ہیں۔ اپنے تاریخی اور قومی ہیروز سے روشناس کروانے کے لیے ارقم پبلک اسکول میں چار ہاؤسز تشکیل دئیے گئے ہیں جوکہ قائداعظم اور علامہ اقبال جیسے رہنماؤں اور طارق بن زیاد اور ٹیپو سلطان جیسے نڈر اور عظیم فاتحین کے نام پر رکھے گئے ہیں، جوکہ مسلمانوں کے عظیم رہنماؤں اور فاتحین میں شمار ہوتے ہیں۔
ابتدائے سال میں ہر ہاؤس کے ایک ایک طالب علم نے اپنے ہاؤس کے نام کے رہنما کا روپ اختیار کرکے اپنے بارے میں تمام طلبہ کو بتایا، جیسے ایک طالب علم قائداعظم بنا اور طلبہ سے مخاطب ہوکر اپنے بارے میں انہیں بتایا اور طلبہ کو محنت و لگن سے کام کرنے کا پیغام دیا۔ اسی طرح علامہ اقبال، طارق بن زیاد اور ٹیپو سلطان بننے والے طلبہ نے بھی ان عظیم رہنماؤں کے بارے میں بتایا۔ یہ ایک بہت ہی صحت مند سرگرمی تھی جس سے نہ صرف طلبہ ان عظیم ہستیوں سے واقف ہوئے بلکہ ان میں محنت، لگن اور آگے بڑھ کر ان جیسے عظیم رہنما بننے کا جذبہ بیدار ہوا۔
ہر مہینے میں ہر ہاؤس ایک ہفتہ صبح کی اسمبلی کی میزبانی کرتا ہے اور اس میں مختلف عنوانات کے تحت تلاوت، حدیث، تقاریر، نغمے، اور ٹیبلو کروائے جاتے ہیں، جس میں اسی ہاؤس کے طلبہ و طالبات حصہ لیتے ہیں۔ ابتدائے سال میں اسکول کے نظم و نسق کو بہتر انداز میں چلانے اور طلبہ و طالبات میں لیڈرشپ کی قابلیت پروان چڑھانے کے لیے پریفیکٹ کا نظام تشکیل دیا جاتا ہے اور طلبہ کو الیکشن کی سرگرمی سے گزارا جاتا ہے۔ مانیٹر اور ہاؤس لیڈر کا بھی انتخاب ووٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ ہر ماہ اگر کسی اہم شخصیت کی تاریخ پیدائش یا وفات ہو یا کوئی اہم دن تاریخ کے حوالے سے گزرا ہو، اُس کے تحت پروگرام پیش کیے جاتے ہیں۔ جیسے کہ مئی میں یوم مئی اور یوم تکبیر منایا جاتا ہے۔ رمضان کی آمد پر طلبہ و اساتذہ کے لیے استقبالِ رمضان کا پروگرام منعقد کیا جاتا ہے جس میں ان کو قرآن پاک کی اہمیت و رمضان کی فضیلت سے آشنائی دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنی اصل سے جڑ جائیں۔
اگست میں یوم آزادی، ستمبر میں یوم مولانا مودودی، یوم دفاع پاکستان، اکتوبر میں لیاقت علی خان، نیزخلفائے راشدین کے دن مناتے ہوئے ان واقعات و شخصیات اور ان کی خدمات پر روشنی ڈالی جاتی ہے تاکہ طلبہ اپنے حقیقی رول ماڈلز کو جان اور سمجھ سکیں۔ نومبر میں ہفتۂ علامہ اقبال خصوصی طور پرمنایا جاتا ہے جس میں طلبہ اقبال کے کلام کی روشنی میں ٹیبلو، ترانے، خاکے پیش کرتے ہیں، نیز بیت بازی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ دسمبر میں قائداعظم کی ان تھک جدوجہد سے طلبہ کو روشناس کروایا جاتا ہے۔ ربیع الاول میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت پر روشنی ڈالی جاتی ہے، اس مقصد کے لیے ہر سال جلسۂ سیرت النبیؐ کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں طلبہ و اساتذہ کے ساتھ والدین کو بھی پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ ان پروگرامات میں مختلف معروف شخصیات کو بھی مدعو کیا جاتا ہے۔ اسکول میں دورانِ سال ہاؤسز کے تحت وقتاً فوقتاً مختلف سرگرمیاں ہوتی ہیں، نیز ہفتۂ طلبہ (Student’s Week) کا انعقاد کیا جاتا ہے، جس میں تمام اسکول کے طلبہ تلاوت، تقریر، ترانے، نعت،کوئز، پوسٹرسازی، اسپیلنگ، مضمون نویسی جیسے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ سائنسی پروجیکٹس کی نمائش ہفتۂ طلبہ کا خصوصی حصہ ہے، جس میں مستقبل کے سائنس دان اپنے پروجیکٹس کو فخریہ پیش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ جسمانی نشوونما کے لیے ہر سال کھیلوں کے مقابلوں (Sports Week)کا بھی خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے جس میں تمام کیمپس کے طلبہ و طالبات ہاؤس کی بنیاد پر مختلف مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ یہ اسپورٹس ڈے شہر کے بڑے اسٹیڈیم میں منعقد کیا جاتا ہے جس میں مشہور کھلاڑی بھی مدعو کیے جاتے ہیں۔ مذکورہ بالا ان تمام مقابلوں میں جیتنے والے طلبہ کو میڈل، ٹرافی اور حصہ لینے والے تمام طلبہ کو حوصلہ افزائی کے لیے سرٹیفکیٹ دئیے جاتے ہیں، اور طلبہ کو اس بات کی تلقین کی جاتی ہے کہ مقابلے میں ہار جیت ہوتی ہی ہے۔ ان سرگرمیوں کا مقصد ذہنی اور جسمانی تازگی و نشوونما ہے۔
ارقم پبلک اسکول میں وقتاً فوقتاً مطالعاتی دوروں و پکنک کا اہتمام بھی طلبہ کے ذہنوں پر خوشگوار تاثر چھوڑتا ہے اور سیکھنے کے دلچسپ مواقع فراہم کرتا ہے۔ اسکول کی اہم روایت سالانہ آل پاکستان اسٹڈی ٹور بھی ہے جس میں طلبہ و اساتذہ نہایت ذوق و شوق سے شریک ہوتے ہیں اور پاکستان کے ہر گوشے اور ہر کوچے میں گھومنے کی خواہش لیے اس خوبصورت موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ سفر ان کی یادوں میں ہمیشہ تازہ رہتا ہے۔
چیئرمین ارقم پبلک اسکول سسٹم محترم افتخار احمد صاحب کی زیر نگرانی قابل اساتذہ کی ٹیم صالحیت اور صلاحیت کے حسین امتزاج کے ساتھ اسلامی معاشرے کے قیام کے لیے قابل طلبہ پر مشتمل کھیپ تیار کرنے کی پُرخلوص کوششیں کرنے میں مصروف ہے۔ اللہ ر ب العالمین ان کوششوں کو بار آور کرے۔ آمین۔
nn

حصہ