(سیکولر ہندوستان یا اکھنڈ بھارت؟(ڈاکٹر اسامہ شفیق

245

ہندوستان جوکہ اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیتا اور ریاست مذہب کے خانے میں خود کو سیکولر قرار دیتی ہے، بارہا اپنے دستور کی تردید کرکے اس بات کا اعلان کررہی ہے کہ بھارت ایک کٹر ہندو ریاست ہے۔ اس کا مظہر بابری مسجد کی شہادت، گجرات کے مسلم کُش فسادات اور مسلمانوں کی نسل کُشی، ہندوستان میں سرکاری ملازمتوں کے دروازے مسلمانوں پر بند کرنا، اکھنڈ بھارت کے نظریے کی امین وشو ہندو پریشد کے سرکردہ رہنما اور گجرات میں مسلمانوں کی نسل کُشی کے اصل ذمہ دار نریندر مودی کو وزیراعظم کے منصب پر سرفراز کرنا، اور اب ان سب کے نتیجے میں سب سے بڑی بھارتی ریاست اترپردیش کے ریاستی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی واضح اکثریت سے کامیابی دراصل بھارت کو اکھنڈ بھارت میں تبدیل کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ بی جے پی نے ریاستی انتخابات میں 402 میں سے 322 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی ہے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ حکمران جماعت بی جے پی نے 402 نشستوں پر ایک بھی مسلمان امیدوار کو نامزد نہیں کیا۔ اس سے بی جے پی کی سوچ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ وہ لوگ جو مودی کی، بابری مسجد اور گجرات میں مسلمانوں کی نسل کشی کے باوجود قومی سیاسی دھارے میں آنے کے بعد اس کی سوچ کی تبدیلی کا انتظار کررہے تھے اُن کے لیے خبر یہ ہے کہ اکھنڈ بھارت کا جن اب مزید منہ زور ہوگیا ہے۔ بھارت کے مسلمانوں کے لیے آئندہ آنے والے دنوں میں مزید مشکلات پیدا ہوں گی، اور سیکولر بھارت کا دم بھرنے والے دانشور شاید اس خبر پر تبصرہ کرنا بھی ضروری نہ سمجھیں، کیونکہ سیکولر بھارت کے تاروپود بکھر چکے ہیں اور بھارت سیکولرازم کے لبادے میں ایک مکمل ہندو نظریاتی ریاست میں ڈھل رہا ہے۔ اس ہندو نظریاتی ریاست کا مقابلہ کوئی سیکولرازم نہیں بلکہ ایک نظریاتی ریاست ہی کرسکتی ہے۔ لہٰذا ہمارے حکمران مذہبی بیانیہ میں تبدیلی کی بحث کو اجاگر کرنے کے بجائے اپنے کاروباری بیانیہ کی تبدیلی پر توجہ دیں۔ اگر فرض کرلیں کہ آپ سیکولر ہیں اور کاروبار آپ کا مذہب ہے تو بھی اکھنڈ بھارت کی سرحدیں ڈیورنڈ لائن سے لے کر دیوارِ چین تک ہیں، اور جس کے مذہب کے خانے میں مسلم درج ہے وہ اکھنڈ بھارت کے منصوبے کے تحت اس ملک کا باسی نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا پیش بندی آج سے ہی کریں، کہیں سیلاب سب کچھ بہا کر نہ لے جائے۔ یاد رکھیں، برصغیر کے مسلمانوں کی بقاء مملکتِ پاکستان کی ریاست پر منحصر ہے۔

حصہ