جلدی بیماریوں کے لیے استعمال ہونے والی کریموں سے آگ لگنے کا خطرہ

157

ایگزیما، داد یا کھجلی جیسی جلد کی بیماریوں کے لیے استعمال میں آنے والی ایسی کریموں سے جو پیرافین سے تیار کی گئی ہیں، آگ لگنے کا خطرہ رہتا ہے جنھیں استعمال کرنے والا شخص خود کو جلا بھی سکتا ہے۔
اگر کوئی اس طرح کی کریم مستقل استعمال کرتا ہے اور اپنے کپڑے یا بستر کی چادر وغیرہ تبدیل نہیں کرتا تو پیرافین کی تھوڑی مقدار اس میں جذب ہوتی رہتی ہے جو ماچس یا لائٹر کے شعلے سے آگ پکڑ سکتی ہیں۔ برطانیہ میں ادویات کی نگرانی کرنے والے ادارے نے ہدایات جاری کی ہیں کہ جو کریمیں پیرافین سے بنی ہوں ان سب پر اس بات سے آگاہ کرنے کے لیے تنبیہی نشانات ہونے چاہئیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایسے وارننگ سائن کے باوجود بھی 2010ء سے اب تک تقریباً 37 اموات ایسی ہوئی ہیں جو اس طرح کی کریم سے آگ لگنے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔
ایجنسی دوا ساز کمپنیوں پر بھی اس بات کے لیے زور ڈال رہی ہے کہ پیرافین سے تیار ہونے والی تمام ایسی کریموں کی ٹیوب اور پیکنگ پر بھی تنبیہی نشانات درج کیے جائیں۔
سافٹ ڈرنکس قبل ازوقت بوڑھا کررہی ہیں
جدید تحقیق کے مطابق سافٹ ڈرنک کا زیادہ استعمال نہ صرف انسان کو بیمار کرتا ہے بلکہ جسم کو اندر سے کھوکھلا کرکے قبل از وقت بوڑھا بھی کردیتا ہے۔ ان کا سب سے اہم جز مٹھاس ہے۔ مٹھاس یا تو چینی سے پیدا کی جاتی ہے یا مصنوعی چینی سے۔ مصنوعی چینی (سکرین) شوگر کے مریضوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے، لیکن ان بوتلوں میں چینی کی جو مقدار شامل کی جاتی ہے اس کی وجہ سے دانتوں اور ہڈیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ چینی کی یہ مقدار شوگر، دل اور جلد کے امراض پیدا کررہی ہے، اور سب سے بڑھ کر یہ موٹاپے کا سبب بن رہی ہے۔ جبکہ مصنوعی چینی والے مشروبات بھی آدھے سر کا درد، یادداشت کی کمزوری، ڈپریشن، چڑچڑا پن، مرگی، متلی، دست، نظر کی کمزوری اور جلد پر خارش جیسی بیماریاں ہمیں تحفے میں دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بوتلیں تیزابیت پیدا کرنے میں بھی بہت تیز ہیں۔ انسانی دانت کو کوکا کولا کی ایک بوتل میں رکھا گیا تو وہ دانت بالکل نرم اور بھربھرا ہوگیا۔
خبردار، 10 جسمانی حرکات آپ کے ارادے ظاہر کر دیتی ہیں !
انسانی جسم اپنی حرکات و سکنات میں دوسروں کے لیے متعدد اشاروں کا حامل ہوتا ہے۔ جسم کی اپنی خاص زبان ہوتی ہے جو باقاعدہ ایک علم کی صورت اختیار کرچکی ہے۔ اس علم کے ماہرین نے ایسی کئی غلطیوں کی نشان دہی کی ہے جن کے ارتکاب سے ہم اپنی نیتوں اور ارادوں کا پول کھول دیتے ہیں۔ ان میں چند غلطیاں درجِ ذیل ہیں:
1۔ حد سے زیادہ اشارے
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کے ہاتھوں اور سر کی حرکات و سکنات سادہ اور زیرکنٹرول ہونی چاہئیں۔ علاوہ ازیں بہتر ہے کہ ہمیشہ واضح اور غیر مبہم اشاروں کا استعمال کیا جائے، مثلاً بازوؤں کو پھیلانا یا ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو ظاہر کرنا۔
2۔ بازوؤں کو آپس میں پھنسانا
اس جسمانی حرکت کا خیرمقدم نہیں کیا جاتا، کیوں کہ اس طرح تخیلق پانے والی جسمانی رکاوٹ سے ایسا اشارہ ملتا ہے کہ آپ دوسرے آدمی کی بات سن کر فراخی محسوس نہیں کررہے ہیں۔
3۔ الفاظ اور چہرے کے تاثرات میں تضاد
اس سے دوسروں کو احساس ہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ اس طرح وہ شک کرنا شروع کردیتے ہیں کہ آپ انہیں دھوکا دینے کی کوشش کررہے ہیں، خواہ وہ جانتے بھی نہ ہوں کہ آپ درحقیقت ایسا کیوں کررہے ہیں۔
4۔ دوسروں سے دور رہنا یا گفتگو میں اُن کی طرف نہ دیکھنا
یہ رجحان ظاہر کرتا ہے کہ آپ گفتگو کرنے والے دوسرے شخص پر توجہ نہیں دے رہے، بے اطمینانی سے دوچار ہیں اور شاید اس پر اعتماد بھی نہیں کررہے ہیں۔
5۔ بے ہنگم انداز سے نشست
یہ عدم احترام کی علامت ہے اور اس جانب اشارہ ہے کہ آپ بیزاری کا شکار ہیں اور اس جگہ موجود رہنے کی خواہش نہیں رکھتے۔
6۔ آنکھیں ملانے سے اجتناب
یہ چیز آپ کو ایسا ظاہر کرے گی گویا کہ آپ کچھ چھپا رہے ہیں۔ اس طرح آپ کے متعلق شک پیدا ہوگا۔
7۔ تند و تیز نظر سے دیکھنا
یہ ایک معاندانہ امر یا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش شمار ہوتی ہے۔
8۔ کسی سے گفتگو کے دوران گھڑی کو دیکھنا
یہ عدم احترام، بے صبری اور شدید اکڑ کی واضح علامت ہوتی ہے۔
9۔ بے چینی یا بالوں کو درست کرنا
یہ اس جانب اشارہ ہے کہ آپ تناؤ کی حالت میں، شرمندہ اور ذہنی انتشار میں ہیں۔ اس طرح دوسرے لوگ سمجھتے ہیں کہ آپ اپنے کام پر توجہ دینے کے بجائے اپنی ظاہری ہیئت پر حد سے زیادہ توجہ دیتے ہیں۔
10۔ ڈھیلے ہاتھوں سے مصافحہ
یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ آپ کے اندر ذمے داری اور اعتماد کا فقدان ہے، جب کہ دونوں ہاتھوں سے بہت زیادہ طاقت سے مصافحہ کرنا ہوسکتا ہے کہ یہ ظاہر کرے کہ یہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ایک معاندانہ کوشش ہے جو کہ انتہائی برا امر ہے۔

حصہ