(کی محمد سے وفا تو نے ہم تیرے ہیں(رمشا جاوید

213

کی محمدؐ سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی بدترین گستاخی کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری داخلہ اور دیگر حکام کو ہدایت کی ہے کہ سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی میں ملوث تمام افراد کے خلاف فوری طور پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
ہمیں خوشی ہے کہ اب عدلیہ میں سے ایک اور ممتاز قادری بیدار ہوگیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی بدترین گستاخی کے خلاف عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کیے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’جس دن سے یہ پٹیشن میرے سامنے آئی، خدا کی قسم میں نہیں سویا۔ ہم آئین و قانون پر عملدرآمد نہ کرکے خود ممتاز قادری پیدا کرتے ہیں۔ یہ مسئلہ ہمارے ایمان کا مسئلہ ہے۔ اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اگر اپنے آقا محمدؐ، ازواجِ مطہرات، اصحابِ رسول اور قرآن کریم کی عزت و حرمت کے تحفظ کے لیے مجھے اپنے عہدے کی قربانی بھی دینا پڑی تو دے دوں گا، مگر اس کیس کو ہر صورت منطقی انجام تک پہنچاؤں گا۔‘‘
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ بدترین گستاخی میں ملوث تمام افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، سوشل میڈیا میں گستاخانہ پیجز اور گستاخانہ مواد کو فوری بلاک کیا جائے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔ جے آئی ٹی کی تشکیل میں اس بات کو مدنظر رکھا جائے کہ اس میں شامل تمام افراد آئینِ پاکستان کے تحت مسلمان ہوں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہاکہ اب اس معاملے میں مزید ایک لمحے کی بھی تاخیر نہیں کی جائے گی۔ اگر سب کچھ ایسا ہی چلتا رہا تو پاکستان آنے والے دنوں میں خانہ جنگی اور بہت بڑے عذاب کا شکار ہوجائے گا۔ اگر سوشل میڈیا کو بھی کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی روکنے کے لیے بند کرنا پڑے تو کردیا جائے۔ ایک اخبار نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بارے میں غلط خبر شائع کی جس پر اعتراض کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ:
’’آج ایک اخبار نے غلط خبر شائع کی ہے کہ میں نے کہا ہے کہ ’’گستاخِ رسول کو قتل کرنا کسی کے لیے بھی جائز ہے۔‘‘ جب کہ میں نے اسلامی روایات کے تناظر میں کہا تھا کہ گستاخِ رسول مباح الدم ہے، ریاست اور آئین کی موجودگی میں کسی شخص کو اختیار نہیں کہ وہ قانون اپنے ہاتھ میں لے، لیکن اگر ریاست سوئی رہے گی تو کوئی بھی شخص گستاخِ رسول کو قتل کردے گا، کیونکہ آقاؐ سے گستاخی کسی طور پر بھی قابلِ برداشت نہیں۔ جب کوئی شخص گستاخِ رسول کو قتل کردے تو پھر چوکوں اور چوراہوں پر موم بتی روشن کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہے اور پھر اسلامی شدت پسندی کی رٹ لگا دی جاتی ہے۔ حالانکہ اسلامی شدت پسندی سے سیکولر شدت پسندی دو ہاتھ آگے ہے۔‘‘ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ میں نے تمام گستاخانہ مواد دیکھ لیا، مجھے بے حد دکھ اور تکلیف ہوئی۔ اس حوالے سے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر تمام مسلمانوں کو مل کر آواز اٹھانی چاہیے کہ ان گستاخوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اگر تاخیر کی گئی تو یقیناًپاکستان کسی بڑے عذاب کا شکار ہوجائے گا۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو راتوں کو اٹھ کر اپنی امت کے لیے رویا کرتے تھے، آج انؐ ہی پر دشمنانِ اسلام بے ہودہ الزامات لگا رہے ہیں۔ جن آقاؐ کے واسطے یہ کائنات آج باقی ہے انہیؐ پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں۔ آئین چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی عزت کی حفاظت کی جائے، سالمیت پاکستان کا تحفظ کیا جائے۔
پہلے فیس بک انتظامیہ اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لیتی تھی، لیکن جب سے عدالت نے کارروائی شروع کی ہے اُس وقت سے فیس بک انتظامیہ بھی حرکت میں آگئی ہے۔ انہوں نے ’’بھینسا‘‘ نامی ایک پیج کو بلاک کردیا۔ ایم ایف آئی کی معاونت سے فرانزک رپورٹ بھی حاصل کررہے ہیں تاکہ گستاخوں کا تعین کیا جاسکے۔
ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ متحد ہوکر اس برائی کو ختم کریں اور دشمنانِ اسلام کو منہ توڑ جواب دیں تاکہ دوبارہ کسی کو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی جرأت نہ ہوسکے۔ مسلمان جتنا بھی گناہ گار کیوں نہ ہو، وہ آقاؐ سے گستاخی کو برداشت نہیں کرسکتا، کیونکہ وہی ہمارے لیے شفاعت کا ذریعہ ہیں۔ میرا ایمان ہے دنیا کا برے سے برا انسان بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا۔ ہم سب اندر سے عاشقِ رسول ہیں، ہم لوگ آپؐ کی ذات سے اس قدر محبت کرتے ہیں کہ جب بھی ہمارے کان آپؐ کا نام سنتے ہیں، ہماری پلکیں بھیگ جاتی ہیں، ہماری آواز بھرا جاتی ہے، ہم اپنی پوری توانائی کے ساتھ کعبے کا طواف تو کرلیتے ہیں لیکن جب روضہ رسولؐ کے سامنے پہنچتے ہیں تو ٹانگیں کانپنے لگتی ہیں، ہم تو نبیؐ کی ذات سے اس قدر محبت کرتے ہیں کہ آپؐ کی خواب میں زیارت کے بعد چالیس چالیس سال پرانی بری عادتوں کو چھوڑ دیتے ہیں، ایسے میں ہم میں سے کون ہوگا جو آقاؐ کے گستاخ کو معاف کردے گا؟ جب کسی چاہنے والے پر بات آجاتی ہے تو معاملہ بگڑ جاتا ہے اور یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ ڈپریشن کی فضا میں زیادہ دیر نہیں رہ سکتا۔ انسان یا تو قاتل کا حامی بن جاتا ہے یا مقتول کا وارث۔ اگر گستاخ�ئ رسول کا یہ سلسلہ نہ رکا تو عین ممکن ہے کہ ہم ممتاز قادری بن جائیں اور یہ ملک قبرستان بن جائے۔
نہ جب تک کٹ مروں میں خواجہ بطحا کی حرمت پر
خدا شاہد ہے کامل میرا ایماں ہو نہیں سکتا

حصہ