(امریکا کا عالمیکردار اور ہماری ذمہ داریاں(پروفیسر خورشید احمد

186

پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر اپنی برہمی کا اظہار بھی امریکا اسی ذہنیت سے کرتا آیا ہے۔ پاکستان کی سفیر سیّدہ عابدہ حسین سے جو گفتگو جنرل پاول نے کی تھی، وہ نوٹ کرنے کے لائق ہے۔ امریکا سے شائع شدہ کتاب Between Jihad and Salam میں جوائس ڈیوس نے عابدہ حسین کا انٹرویو شامل کیا ہے، جس میں انھوں نے بتایا:
جنرل پاول نے مجھ سے پوچھا: ’’امریکی اعتراضات اور مالی امداد ختم کر دینے کے باوجود پاکستان کو اپنے جوہری پروگرام پر اتنا اصرار کیوں ہے؟ آپ یہ بات جانتی ہیں کہ یہ بم آپ استعمال نہیں کرسکتی ہیں تو اس کے باوجود آپ انھیں کیوں رکھنا چاہتی ہیں؟‘‘
میں نے کہا: ’’جنرل، آپ کیوں ایٹم بم رکھتے ہیں؟‘‘
جنرل پاول نے کہا: ’’ہم کم کر رہے ہیں‘‘۔
میں نے پوچھا: ’’کتنے سے کتنے، جنرل؟‘‘
پاول نے جواب دیا: ’’چھے ہزار سے دو ہزار‘‘۔
میں نے کہا: ’’جنرل، آپ دو ہزار بم رکھیں گے اور چاہتے ہیں کہ ہمارے جو چند برے بھلے زمین میں پوشیدہ ہیں، ہم ان سے بھی فارغ ہوجائیں۔ آپ تو ہم سے خودکشی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ہم ایک جوہری ریاست کے پڑوس میں رہتے ہیں۔ کیا اگر کینیڈا اور میکسیکو کے پاس بم ہوں تو آپ اپنے بم ختم کردیں گے؟ کیا آپ ایسا کریں گے؟‘‘
جنرل پاول نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا: ’’دیکھیے سفیرصاحبہ، میں اخلاقیات کی بات نہیں کر رہا ہوں، میں آپ سے صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ ہم ریاست ہاے متحدہ امریکا ہیں اور آپ پاکستان ہیں‘‘۔
میں نے کہا: جنرل، آپ کا شکریہ کہ آپ نے صاف صاف بات کی ہے‘‘۔
اپنے اقتدار اور قوت کے نشے میں بدمست ہونا، دوسروں کو خاطر میں نہ لانا، ہرکسی کو اپنے مقابلے میں حقیر سمجھنا اور خودپسندی، تکبر اور زعم میں مبتلا ہوکر دوسروں کی تضحیک کرنا، انسان اور اقوام کے وقار کو بڑھاتا نہیں، کم کرتا ہے۔

حصہ