(چھٹی خانہ ومردم شماری 2017(راجہ عارف سلطان ایڈووکیٹ

470

چھٹی خانہ ومردم شماری 2017راجہ عارف سلطان ایڈووکیٹ
چئیر مین الیکشن سیل JIکراچی
Cell No : 0321-2113337

حکومت پاکستان کے فیصلے کے مطابق پاکستان میں چھٹی خانہ ومردم شماری 15مارچ2017ء سے شروع ہوگی ۔جو کہ دومرحلوں میں مکمل کی جائے گی اور یہ عمل تقریباًدوماہ میں مکمل ہو گا۔ اس سے پہلے پاکستان میں پہلی مردم شماری 1951ء،دوسری 1961،تیسری 1972،چوتھی 1981اور پانچویں 1998میں ہوچکی ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے مطابق خانہ ومردم شماری ہر دس سال کے بعد ہونی چاہیے ۔
*اہمیت:
خانہ ومردم شماری کسی ملک کی آبادی اور اس سے متعلق کوائف کی مکمل شماریاتی تصویر ہوتی ہے خانہ شماری میں گھروں کی ساخت اور سہولت کے کوائف ہوتے ہیں جبکہ مردم شماری میں ملک کے تمام افراد کی گنتی اور اس ان سے متعلق دیگر کوائف اکٹھے کئے جاتے ہیں خانہ شماری ملکی نظام چلانے کے لئے بہت اہم ہے ۔کسی بھی منصونہ بندی کے لئے افرادی قوت اور اس کی تقسیم بلحاظ عمر ،صنف اور شہری دیہی کا علم ہونا ضروری ہے اس طرح آبادی میں اضافہ کی رفتار جاننا بھی ضروری ہے ان کوائف سے ملک میں آباد لوگوں کے ضروریات زندگی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے مثلاًتعلیم ،صحت ،خواراک اور رہائشی منصوبہ بندی وغیرہ کیونکہ بیشتر اہم فیصلے آبادی کی بنیاد پر ہی ہوتے ہیں ۔مثلاً صوبوں میں وسائل کی تقسیم ،انتخابات میں سیٹوں کی تقسیم حلقہ بندیوں اور اس کے علاوہ کسی منصوبے سے کتنی آبادی مستفید ہوگی وغیرہ
خانہ ومردم شماری کی مزکورہ بالا اہمیت کے پیش نظر اس کا مکمل ،صحیح اور بروقت انعقاد ضروری ہے خانہ ومردم شماری کی فراہم کردہ معلومات سے سماجی ،معاشی ترقی اور تحقیق ،اقتصادی ،انتظامی منصوبہ بندی ،بلکہ ملک کے تمام شعبوں میں فیصلوں میں مدد ملتی ہے اور ترقی کی صحیح سمت کا تعین کیا جاسکتا ہے اس لئے عوام کا یہ فرض ہے کہ شمارکنندہ گان کو صحیح جواب لکھوائیں اور مکمل تعاون کریں کیونکہ خانہ ومردم شماری کا انحصار شمار کنندہ کی محنت اور جواب دہندہ (عوام )کے تعاون پر منحصر ہے ۔خانہ ومردم شماری کے متعلق صحیح جواب دیں، کیونکہ صحیح معلومات ہی بہتر منصوبہ بندی کے لئے ٹھوس بنیاد فراہم کرتی ہیں ۔
*پہلے مرحلے میں کراچی ڈویژن (6اضلاع)
جیسا کہ میں نے اوپر بیان کیا کہ چھٹی خانہ ومردم شماری دو مراحل میں مکمل کی جائے گی ،تو سندھ میں کل چھ ڈویژن اور 29اضلاع ہیں پہلے مرحلے میں کراچی اور حیدر آباد ڈویژن جن میں 15اضلاع ہیں وہاں مکمل کی جائے گی جس کا طریقہ کا ر اور شیڈول درج ذیل ہے
ہمارے پیش نظر کراچی ڈویژن ہے جہاں تنظیمی 6اضلاع اور شماریاتی 37 اضلاع ہیں1448 شماریاتی بلاک ہیں ہر شمار کنندہ کو ۲ شماریاتی بلاک دیے جائیں گے اس طر ح کراچی میں 7224 شمار کنندہ کام کریں گے اور شمار کنندہ کے ساتھ ایک فوجی جوان ہو گا جو ساتھ ساتھ علیحدہ ڈیٹا لکھے گا ۔ ان شمار کنندہ گان کا نگران ان کا سرکل سپر وائز ہو گا، جو کراچی میں 2402 کی تعداد میں ہیں سرکل کے اوپر چار ج سپریٹینڈٹ ہو گا جن کی تعداد364ہے۔ چار ج کے اوپر شماریاتی اضلاع ہیں جو سب ڈویژن یا ایک کنٹونمنٹ بورڈ پر مشتمل ہیں جن کی تعداد 37ہے اور کراچی میں 31 سب ڈویژن اور 6کنٹونمنٹ بورڈ ہیں شماریاتی ضلعی کا انچارج متعلقہ سب ڈویژن کا اسٹنٹ کمشنر(AC) یا کنٹونمٹ بورڈ کا(CEO)ہو گا۔
* پہلے مرحلے میں چونکہ ہر شمارکنند ہ کے پاس 2بلاک ہیں تو پہلے بلا ک کے لیے 14دن اور دوسرے بلاک کے لیے بھی 14 دن درکار ہوں گے، اس طرح پہلا مرحلہ 28 دن میں مکمل ہو گا جس کا شیڈول درج ذیل ہے۔
*پہلے مرحلہ کا شیڈو ل کراچی ڈویژن: تنظیمی اضلاع تعداد 6

* کون لوگ شمار ہو سکتے ہیں اور کون نہیں؟
وہ افغان مہاجرین جو کیمپوں میں رہائش پزیر ہوں ، غیر ملکی سفارتی عملہ اور ان کے اہلِ خانہ اور جو افراد عارضی طور پر 6 ماہ سے زائد عرصے کے لیے بیرونِ ملک ہوں، ان کا شمار نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ عام آبادیوں میں رہنے والے ہر فرد کا شمار ہو گا ،چاہے وہ افغان مہاجر ہی کیوں نہ ہو ۔
آپ کی دلچسپی اور معلومات کے لیے سابقہ مردم شماری میں بنائے گئے شماریاتی بلاکس اور ان میں اضافے کا چارٹ بھی پیش کر رہا ہوں۔ ایک شماریاتی بلاک کیا ہوتا ہے؟شماریاتی بلاک بنیادی اکائی ہے جس کا کوڈ 9ہندسوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔بائیں طرف کے 3ہندسے شمایاتی ضلع کو ظاہر کرتے ہیں ،پھر2ہندسے چارج،پھر 2ہندسے سرکل اور آخر میں 2ہندسے بلاک کے کوڈکو ظاہر کرتے ہیں مثلاً410010305کے بلاک کوڈ کویوں پڑھا جائے گا 410 لیاری سب ڈویژن کا کوڈ ہے جسے شماریاتی ضلع کا درجہ حاصل ہے ۔ چار ج نمبر 1 ، سرکل نمبر3 کا بلاک نمبر5،ایک شماریاتی بلاک 220تا250گھرانوں یا 1200تا1500افراد تک کی آبادی پر مشتمل ہوگا۔نمونہ

شماریاتی بلاک کوڈ کی حلقہ بندی 3 دفعہ ہوئی ہے۔ 1998،2011 اور 2017ء میں:
میں پورے صوبے سند ھ کا چارٹ دے رہا ہوں تا کہ اضلاع وائز شماریاتی بلاکس کی تعداداوراضافہ کی شرح کاتقابل بھی ہو سکے۔
nn

حصہ