مسکرائیے!

249

یاسر اور حسّان آپس میں باتیں کررہے تھے۔ یاسر نے کہا: ’’میرے ابو نے ایک ایسا ائیرکنڈیشنر بنایا ہے، جس کو اگر چلا دیا جائے تو پورے گھر میں برف جم جاتی ہے۔‘‘
حسّان نے کہا: ’’اور میرے ابو نے ایک ایسا پنکھا بنایا ہے، جسے اگر گھر میں چلا دیا جائے تو آندھی آجاتی ہے۔‘‘
یاسر نے کہا: ’’ایسا نہیں ہوسکتا۔‘‘
حسّان نے کہا: ’’کیوں نہیں ہوسکتا! اگر تم برف پگھلاؤ تو میں آندھی بند کردوں گا۔‘‘
(مرسلہ:بشریٰ طاہر)
کروڑ پتی کنجوس مرنے لگا تو ایک شخص نے کہا:
’’سیٹھ صاحب، اب تو آپ کا آخری وقت ہے، خدا کی راہ میں کچھ دیتے جاؤ۔‘‘
کنجوس نے کہا:
’’خدا کو جان تو دے رہا ہوں، اب اور کیا دوں؟‘‘
(مرسلہ: عشا طاہر)
ایک بادشاہ نے اپنا مقبرہ تعمیر کروایا۔ تعمیر مکمل ہونے کے بعد بادشاہ مقبرے کا جائزہ لینے گیا۔ مقبرہ دیکھنے کے بعد اس نے معمار سے پوچھا: ’’اب اس میں کوئی کمی تو نہیں؟‘‘
’’حضور، بس آپ کی کمی رہ گئی ہے۔‘‘ سادہ لوح معمار نے ہاتھ باندھ کر جواب دیا۔
(مرسلہ:مجتبیٰ)
ننھے بچے نے ایک سائنس داں سے کہا: ’’انکل، میں کل بازار سے صابن کی ٹکیا لایا تھا۔ اس سے اپنی شرٹ دھوئی تو وہ سُکڑ کر چھوٹی ہو گئی، بتائیے، میں کیا کروں؟‘‘
سائنس داں نے کہا: ’’منے میاں، تم بھی اب اس سے نہا لو۔‘‘
(مرسلہ:ارتضیٰ)

حصہ