(شریفے(محمد شبیر احمد خان

261

147ریفے کا پھل جب پک جاتا ہے تو اس کا چھلکا نرم پڑجاتا ہے، ذرا سا دبانے پر چھلکا ٹوٹ جاتا ہے۔ پھل کے اندر کا سفید، مزے دار گودا شوق سے کھایا جاتا ہے۔ کچا شریفہ جو سبز رنگ کا ہوتا ہے، اسے اگر کاغذ میں لپیٹ کر آٹھ دس دن کے لیے اسٹور میں رکھ دیا جائے تو وہ پک جاتا ہے۔ شریفے کے بیج سیاہ، چمک دار اور بہت کڑوے ہوتے ہیں۔ یہ بیج صرف ادویہ میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
شریفے میں جمنے والی چکنائی (Saturated fat) کم ہوتی ہے، البتہ لحمیات اور نشاستہ زیادہ ہوتے ہیں۔ اس میں حیاتین الف (وٹامن اے)، حیاتین ج (وٹامن سی)، پوٹاشیم، میگنیشیم اور فولاد بھی پائے جاتے ہیں۔ حیاتین الف بینائی بہتر کرتی ہے۔ حیاتین ج ہڈیوں کی ٹوٹ پھوٹ روکتی ہے۔ پوٹاشیم پٹھوں کی کم زوری کو دور کرتا ہے۔ میگنیشیم جوڑوں کے درد اور ورم سے نجات دلاتا ہے۔
شریفے کے میٹھے اور مزے دار گودے سے آئس کریم بنائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ مِلک شیک بھی بنایا جاتا ہے۔ شریفے کے درخت کی لکڑی بھی بڑے کام کی ہے۔ دیہات میں اس کی لکڑی سے چھوٹے زرعی اوزاروں کے دستے بنائے جاتے ہیں، بیلوں کو ہل سے جوڑنے کے لیے بھی اس کی لکڑی استعمال کی جاتی ہے۔
nn

حصہ