(ناول (محمد عادل منہاج

231

یہودیوں کے ناجائز ملک گبرائیل کا صدر الجھن کے علم میں چالاک شخص کی طرف دیکھ رہا تھا۔
’’میں آپ کی بات سمجھ نہیں پارہا ہوں‘‘۔۔۔صدر نے کہا۔
’’آپ کو بات سمجھنے کی ضرورت بھی نہیں، بس جو میں کہہ رہا ہوں وہ کرتے جائیں۔‘‘ چالاک شخص پولس نے کہا۔
’’لیکن اشریکا کا صدر مجھ سے پوچھے گا کہ ہم عامر بن ہشام کی مدد کیوں کریں۔ ایک مسلمان کی مدد کرکے ہمیں کیا ملے گا؟‘‘ گبرائیل کے صدر کا لہجہ سوالیہ تھا۔
’’یہ باتیں آپ نہیں سمجھ سکتے۔ یہ باتیں ایک بہت عظیم منصوبے کا حصہ ہیں، اس کے اثرات کئی سال بعد پتا چلیں گے، جب تک مسلمان ہمارے جال میں پھنس چکے ہوں گے اور اشریکا کے صدر کی آپ فکر نہ کریں۔ وہ تو ہماری مٹھی میں ہے، اُس کے ملک پر اُس کا نہیں بلکہ ہمارا حکم چلتا ہے، ہم ایک اشارے پر اشریکا کی حکومت بدل دیتے ہیں۔‘‘ چالاک شخص کا لہجہ غرور میں لتھڑا ہوا تھا۔
’’ایک تو یہ بڑی مصیبت ہے کہ آپ منصوبے کے بارے میں کچھ بتاتے نہیں، اس طرح میں الجھن میں ہوں۔‘‘ گبرائیل کے صدر نے کہا۔
’’اس منصوبے کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ کسی کو اس کا پتا نہ ہو، اسی لیے تو میں نے اس کے خالق ایلن کو بھی ہلاک کردیا، حالاں کہ وہ میرا بڑا پرانا ساتھی تھا۔ دیکھیں سر، حکومتیں بدلتی رہتی ہیں، صدر آتے جاتے رہتے ہیں، مگر ہماری خفیہ سروس کبھی نہیں بدلے گی، اس لیے منصوبہ جاننے کی ضد نہ کریں اور یہ راز میرے سینے میں ہی دفن رہنے دیں۔‘‘ پولس نے کہا۔
’’اور اگر آپ کو کچھ ہوگیا تو۔۔۔؟ یہ منصوبہ تو پھر ادھورا رہ جائے گا، کیوں کہ کوئی اور اس سے واقف نہیں۔‘‘ صدر نے کہا۔
’’ایسا نہیں ہوگا، میں اس کا بندوبست کرچکا ہوں۔ آپ اس سلسلے میں پریشان نہ ہوں اور جیسا میں کہہ رہا ہوں ویسا ہی کریں۔ فوراً اشریکا کے صدر کو فون کریں اور اس سے کہیں کہ وہ عامر بن ہشام کی ہر طرح مدد کرے تاکہ وہ افغان پور سے قابض افواج کو بھگا سکے۔‘‘ پولس نے کہا۔ صدر نے کچھ دیر سوچا پھر فون کا ریسیور اٹھایا اور اشریکا کے صدر کا نمبر گھمانے لگا۔
’’ہیلو، میں گبرائیل کا صدر بول رہا ہوں۔‘‘
’’اوہ آپ۔۔۔کہیے کیسے یاد کیا؟‘‘ اشریکا کے صدر نے پوچھا۔
’’سنیے،۔۔۔‘‘گبرائیل کا صدر اسے تفصیل بتانے لگا۔
’’مگر یہ سب کرنے کا فائدہ۔۔۔؟‘‘ اشریکا کے صدر نے حیرت سے پوچھا۔
’’فائدے اور نقصان کا صرف مسٹر پولس کو پتا ہے۔‘‘ گبرائیل کے صدر نے جواب دیا۔
’’اوہ۔۔۔پولس!‘‘ اشریکا کے صدر کی پیشانی پر بل پڑگئے اور ہونٹ نفرت زدہ انداز میں سُکڑگئے۔
’’ٹھیک ہے، میں بندوبست کرتا ہوں۔‘‘ وہ بولا اور ریسیور رکھ دیا۔
’’نہ جانے ہمیں اس منحوس سے کب نجات ملے گی، اب اگر میں نے یہ سب نہ کیا تو یہ یقیناً میرا تختہ اُلٹوا دے گا۔ ہر محکمے میں یہودی موجود ہیں، جو صرف پولس کی بات مانتے ہیں۔ مجھے یہ سب کرنا ہی ہوگا، ورنہ کوئی اورکردے گا۔‘‘ اشریکا کا صدر بڑبڑایا۔
***
عامر بن ہشام نے حیرت سے اس کی بات سنی۔ اس کی بات پر یقین کرنا خاصا مشکل کام تھا۔
’’میری سمجھ سے باہر ہے کہ اشریکا میری مدد کیوں کرنا چاہتا ہے؟‘‘ عامر بن ہشام نے کہا۔
’’آپ جانتے ہیں کہ افغان پور پر لاس نے قبضہ کررکھا ہے اور وہ ہمارا دشمن ملک ہے، کیوں کہ ہم کمیونسٹوں کو پسند نہیں کرتے، افغان پور پر انہی کمیونسٹوں کا قبضہ ہے۔ اس کے مقابلے میں ایک مسلمان ریاست ہمیں زیادہ پسند ہے۔ ہم براہِ راست لاس سے جنگ مول نہیں لے سکتے، اس طرح عالمی جنگ چھڑ جائے گی۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ جہاد کے لیے افغان پور جارہے ہیں۔ ہم آپ کی روپے پیسے اور اسلحہ سے مدد کریں گے۔ آپ افغان پور کے لوگوں کو ٹرینڈ کریں اور وہاں سے لاس کو نکال بھگائیں۔‘‘ عامر بن ہشام کے سامنے بیٹھے اشریکا کے سفیر نے تفصیل سے بات کی۔
’’اور اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ اس کے بعد اشریکا وہاں قبضہ نہیں کرلے گا؟‘‘ عامر بن ہشام نے کہا۔
’’ہم تو ڈائریکٹ اس معاملے میں اِنوالو ہوں گے ہی نہیں، ہم آپ کو اسلحہ وغیرہ بھی افغان پور کے پڑوسی اسلامی ملک پاک کے ذریعے دیں گے۔‘‘ سفیر نے کہا۔
’’کیا پاک کی حکومت اس پر راضی ہوجائے گی؟‘‘ عامر بن ہشام نے پوچھا۔
’’جی ہاں، ہم ان سے بات کرچکے۔ وہ بھی افغان پور پر لاس کے قبضے سے پریشان ہیں، کیوں کہ اس طرح لاس براہِ راست پاک کی سرحدوں تک آپہنچا ہے۔ یوں ہم تینوں ہی لاس کے قبضے سے پریشان ہیں، اب اگر آپ ہمارا ساتھ قبول کریں تو آپ کو وافر مقدار میں اسلحہ مل سکتا ہے اور آپ جلد ہی لاس کو جہاد کے ذریعے افغان پور سے نکال باہر کرسکتے ہیں۔ اسی میں ہم سب کا فائدہ ہے۔‘‘ سفیر، عامر بن ہشام کو غور سے دیکھتے ہوئے بولا، جو شش و پنج میں مبتلا نظر آرہا تھا!!
(جاری ہے)

اِک اِک کر کے آتی ہیں
پُھر کر کے اُڑ جاتی ہیں
خود ہی پھر آجاتی ہیں
یوں ہی آتی جاتی ہیں
کتنی اچھی ہیں چڑیاں
مجھ کو پیاری ہیں چڑیاں
آپس میں جب لڑتی ہیں
چونچ سے دُم کو پکڑتی ہیں
کتنا شور مچاتی ہیں
پَل میں چُپ ہوجاتی ہیں
کتنی اچھی ہیں چڑیاں
مجھ کو پیاری ہیں چڑیاں
میرے پاس اب رہتی ہیں
مجھ سے خوش سب رہتی ہیں
کھچڑی اِن کو کھلاتا ہوں
پانی ان کو پلاتا ہوں
کتنی اچھی ہیں چڑیاں
مجھ کو پیاری ہیں چڑیاں
nn

حصہ