آراقارئین

285

بچوں کی زندگی سے نیا کھلواڑ۔۔۔زائد المیعاد اشیا کی فروخت
کراچی میں بڑے پیمانے پر زائد المیعاد ایرانی ٹافیاں‘ چاکلیٹس اور بسکٹ فروخت کیے جارہے ہیں۔غیرمعیاری اشیا سمندری راستے کے ذریعے ایران سے بلوچستان لائی جاتی ہیں‘ جہاں سے ملک بھر میں ان کو سپلائی کیا جاتا ہے۔ ایرانیس مندری حدود سے اسمگلنگ کا یہ سلسلہ نیا نہیں ہے۔ ایرانی ڈیزل‘ پیٹرول‘ پیٹرولیم مصنوعات‘ الیکٹرونکس کی اشیاء سمیت تمام سامان باقاعدہ منظم نیٹ ورک کے تحت آرہا ہے‘ سپریم کورٹ کے نوٹس لینے پر ماضی میں بعض سرکاری ادارے سرگرم ہوئے اور ایرانی تیل اور دیگر اشیا پکڑی گ ئی تھیں جس کے بعد ایران سے بلوچستان اور کراچی تک سامان لانے کا طریقہ کار تبدیل کردیا گیا تھا اول یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ ایرانی ٹافیاں‘ بسکٹ اور چاکلیٹس اسمگل کرنے والے چار بڑے اسملر کھلے عام اس مذموم دھندے سے منسلک ہیں جنہیں کسٹم حکام او رپولیس کی سرپرستی حاصل ہے کراچی میں ایرانی اسمگل شدہ ٹافیوں اور چاکلیٹس کے بڑے ڈیلر ہیں جنہیں شہر بھر میں 200 سے زائد اسٹال لگائے ہیں۔ مافیا کی جانب سے زائد المیعاد ہوجانے والی تاریخ کو مٹا کر خود سے نئی مہر لگا کر اس میعاد کی تاریخ کو بڑھادیا جاتا ہے جس کے بعد انہیں شہر بھر میں سپلائی کیا جاتا ہے۔ ایران سے اسکریپ میں منگوائی گئی ٹافیاں چاکلیٹ اور بسکٹس پولیس اور محکمہ صحت کی سرپرستی میں کھلے عام فروخت ہورہی ہیں۔ شہر بھر میں گروہ اس حوالے سے زیادہ سرگرم ہیں۔ کھوری گاردن کا سلیم میمن‘ لیاقت آباد کا عمران اور چاکیواڑہ بکراپیڑی کا رزاق بلوچستان کے ذریعے ایران سے مال منگواتے ہیں اور گوداموں میں ان زائد المیعاد اشیاء کی تاریخ مٹا کر نئی تاریخوں کی مہر سیل لگادی جاتی ہیں۔ ہو سیل میں یہ مال 17 سے 18 روپے کلو کے حساب سے پڑتا ہے جبکہ کراچی میں یہ مال 25 سے 35 روپے میں فروخت ہوتا ہے اور ٹھیلے پتھارے والے 75 سے 80 روپے کلو تک میں فروخت کرتے ہیں۔زائد المیعاد اشیاء میں شامل ہیں جن سے زائد مختلف اقسام اور سائز کی چاکلیٹ 220 روپے کلو کے حساب سے فروخت ہوتی ہیں اسی طرح مختلف اقسام اور ذائقوں کے بسکٹ بھی فروخت ہورہے ہیں جن کی قیمتیں دکاندار اپنی مرضی سے بتاتے ہیں۔ کھوڑی گارڈن اس دھوکے بازی کی مرکزی مارکیٹ ہے۔ ایرانی سمندری حدود میں جب سختی ہوتی ہے تو اسمگل شدہ اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔
کراچی میں زائد المیعاد ایرانی اشیاء کے حوالے سے ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر ذوالفقار سیال کا کہنا ہے کہ ﷲغیرمعیاری بسکٹس ‘ ٹافیاں کھانا نقصاند ہ ہے کسی بھی چیز کی میعاد ہونے سے دوچار ماہ قبل ہی اسے الگ کردینا چاہیے ویسے بھی ٹافیاں‘ چاکلیٹس چونکہ میٹھی ہوتی ہیں اس لیے بچوں پر جلد اثر کرتی ہین اور اس سے پیدا ہونے والے ایسڈ بچوں کے گلی‘ چھاتی اور معدے کو نقصان پہنچاتی ہیں اول پیٹ کی کئی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
گزشتہ دنوں پولیو ویکسین سمیت بہت سے ایسے مسئلے منظرعام پر اچکے ہیں جن کا براہر است مقصد دولت سمیٹنا اور عوام کی زندگیوں سے کیھی کھیل کھیلنا ہوتا ہے انسانیت دشمن ڈیلرز کا نیا ہدف اس بار ننھی معصوم بچے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس بارے میں اقدام سے گریز کررہی ہیں حالانکہ یہ ایک بڑا سنجیدہ مسئلہ ہے جس کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔
شفا ہما۔ کراچی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔***۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حصہ