(منصورہ میں پختون جرگہ(حامد ریاض ڈوگر

204

پاکستان دشمنوں کے برپا کردہ دہشت گردی و تخریب کاری کے فساد کے انسداد کے لیے ’’آپریشن ردالفساد‘‘ کا آغاز ہوا تو ہمارے دشمن نے جو ہمیشہ مملکتِ خداداد کو نقصان پہنچانے کے لیے مستعد رہتا ہے، ایک نئی فساد انگیزی کا آغاز کردیا۔ اس میں شک نہیں کہ دشمن کو اس فساد انگیزی کا موقع ملنے میں ہمارے امن عامہ برقرار رکھنے اور قانون نافذ کرنے کے ذمہ دار اداروں کی اپنی غلطیوں، کوتاہیوں، عاقبت نا اندیشیوں، مفاد پرستیوں اور ہوسِ زر کا بھی خاصا عمل دخل ہے، جس پر ذرائع ابلاغ کی قومی مفاد کے منافی پالیسیوں، سوشل میڈیا پر متحرک این جی او مافیا اور قومیت و علاقائیت پرستی کی پرچارک بعض سیاسی جماعتوں کے منفی پروپیگنڈے نے جلتی پر تیل کا کام کیا، اور یوں محسوس ہونے لگا کہ ’’آپریشن ردالفساد‘‘ کے ضمن میں ہونے والی کارروائیوں کی آڑ میں ملک کو پشتون پنجابی فساد کے ذریعے ایک نئے انتشار کی بھٹی بھی جھونک کر عدم استحکام کی ایک اور لہر کی نذر کردیا جائے گا۔ تاہم مقامِ شکر ہے کہ ملک میں مثبت سوچ کی حامل قوتوں نے اپنی ذمہ داریوں کا بروقت احساس کیا اور اس بڑھتے ہوئے طوفان کے سامنے بند باندھنے کی فوری ٹھوس اور جان دار کوششوں کا آغاز کردیا۔ انہی کوششوں میں سے ایک مؤثر کوشش امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی طرف سے طلب کردہ ’’پختون جرگہ‘‘ بھی ہے۔
’’پختون جرگہ‘‘ 3 مارچ، جمعۃ المبارک کے روز جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ کے وسیع سبزہ زار میں منعقد ہوا، جس میں بلوچ اور پشتون رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جن میں پختون اتحاد تحریک کے چیئرمین اور جنرل سیکرٹری اکبر خان اور غلام خان، پختون شباب یونین کے صدر ارشد خان بونیری، جنرل سیکرٹری فیروز خان، باغی خان پختون گروپ کے سلیم اللہ خان، مہمند ایجنسی کے بدر خان، انجمن تاجرانِ بلوچستان کے جنرل سیکرٹری اے ڈی ترین اور محکم خان نمایاں تھے۔ جرگہ کی میزبانی کے فرائض جماعت اسلامی لاہور کے امیر ذکر اللہ مجاہد نے ادا کیے۔ انہوں نے ابتدائی استقبالیہ کلمات میں اپنے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہم ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں، لیکن دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کی آڑ میں ملک کے محب وطن شہریوں کو پریشان کرنے کی کسی طور حمایت نہیں کی جا سکتی۔ ہم حکومت کے ان شرمناک اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ پشتون اور بلوچ ہمارے مسلمان اور پاکستانی بھائی ہیں اور کسی بھی دوسرے پاکستانی سے زیادہ محب وطن ہیں، ہم ان کی جان، مال، عزت، آبرو کا تحفظ اپنا فرض سمجھتے ہیں اور حکمرانوں پر دوٹوک انداز میں واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے یہ بھائی لاوارث نہیں۔ ہم ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔
پشتون رہنماؤں نے باری باری اظہارِ خیال کرتے ہوئے اپنے خدشات، شکایات، درپیش مسائل اور پریشانیوں کا کھل کر اظہار کیا اور کہا کہ ہم پاکستان کے شہری ہیں اور ملک کا آئین وقانون ہمیں ملک کے کسی بھی حصے میں رہائش اور کاروبار کا حق دیتا ہے، مگر پولیس اہلکار ہمیں بلاوجہ تنگ کرتے ہیں اور گھروں میں غیر قانونی طور پر داخل ہوکر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے اور بدمعاشی کے ذریعے بھاری رشوت طلب کرتے ہیں۔ ہمارے بچوں کو ب فارم اور شناختی کارڈ دینے اور تعلیم جیسے بنیادی حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔
قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر طارق اللہ خان نے اپنی تقریر میں پنجاب اور سندھ میں پشتون اور بلوچ شہریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ پختونوں کے ساڑھے تین لاکھ سے زائد بلاک کیے گئے شناختی کارڈ فوری بحال کیے جائیں اور نئے شناختی کارڈز کے اجراء میں رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ پختونوں نے پاکستان کی حفاظت کے لیے ناقابلِ فراموش قربانیاں دی ہیں اور لاکھوں پختون بغیر تنخواہ کے آج بھی فوج کے شانہ بشانہ یہ قربانیاں پیش کررہے ہیں۔ پختونوں کو پکڑ کر تھانوں میں بند کردیا جاتا ہے اور پھر ہزاروں روپے رشوت لے کر چھوڑا جاتا ہے۔ پولیس یہ دکانداری بند کرے۔ انہوں نے اپنا موبائل فون نمبر بھی سامعین کو بتایا اور کہا کہ جہاں کہیں کوئی پریشانی ہو فوری مجھے اطلاع دیں۔
سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام سے کوئی محب وطن اختلاف نہیں کرسکتا۔ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد میں مذہب، مساجد، علم۔۔۔ اور اب ردالفساد آپریشن میں لسانی، علاقائی قومیتوں کا فساد کھڑا کردیا گیا ہے۔ حکومتیں اور سیکورٹی فورسز اس کا سدباب کریں۔ پختون محبِ وطن اور محبِ دین ہیں، لاہور اور پنجاب کے ہر شہر میں عوام پختونوں سے کیے جانے والے اقدامات سے نالاں ہیں۔
جرگہ سے اپنے کلیدی خطاب میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کسی پاکستانی کا نہیں، کل بھوشن، ریمنڈ ڈیوس اور بلیک واٹر کے ایجنٹوں کا کام ہے۔ کلمہ کی بنیاد پر بننے والا اسلامی دنیا کا قائد اور ایٹمی قوت کا حامل پاکستان دشمن کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح چبھتا ہے، اس لیے اسلام دشمنوں نے پاکستان کو ہدف بنا رکھا ہے۔ عراق، افغانستان، یمن اور شام کے بعد وہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے ہماری قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنا چاہتے ہیں۔ دہشت گردی پوری قوم کا مسئلہ ہے، اسے سندھی، پنجابی، پختون اور بلوچی کی لڑائی نہ بنایا جائے۔ پنجاب اور سندھ کی حکومتیں اپنے اپنے صوبوں میں پختونوں اور بلوچوں کے خلاف متعصبانہ سرگرمیوں کا نوٹس لیں اور بلاجواز پکڑ دھکڑ کا سلسلہ فوری ختم کیا جائے۔ جب تک فوج کی پشت پر عوام نہ ہوں، وہ کوئی معرکہ سر نہیں کرسکتی۔ دشمن ہماری قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کے یے ہمیں قومیت، لسانیت اور مسلکوں کے اختلافات میں الجھا رہا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ ہم دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے باہمی اتحاد کو قائم رکھیں۔ nn

حصہ