(پاکستان سپر لیگ کا فائنل اور شہرلاہور(حامد ریاض ڈوگر

199

پورا ملک اس وقت کرکٹ کے ’’پاکستان سپر لیگ‘‘کے شدید نوعیت کے بخار میں مبتلا ہے جس کے دیگر تمام مقابلے بیرون ملک کرانے کے بعد فائنل لاہور میں کرانے کا حتمی فیصلہ آخر کار کر دیا گیا ہے اور یہ اتوار پانچ مارچ کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں ہو گا۔ اس ضمن میں ابتدائی اعلان تو پی ایس ایل کے شیڈول ہی میں کر دیا گیا تھا تاہم 13 فروری کو فیصل چوک لاہور میں دہشت گردی کی ہولناک واردات اور اس کے بعد پے در پے کئی دیگر دھماکوں کے باعث لاہور میں اس کا انعقاد خاصا مشکوک ہو گیا البتہ چیف آف آرمی سٹاف کی ذاتی دلچسپی اور پی ایس ایل فائنل کو مکمل سیکیورٹی فراہم کیے جانے کی یقین دہانی کے بعد اس کے لاہور میں انعقاد کے عزم باالجزم کا اعادہ کیا گیا مگر پھر ڈیفنس لاہور کے علاقہ میں رونما ہونے والے سانحہ نے ایک بار پھر لاہور میں اس مقابلے کو مشکل بنا دیا۔۔۔ اس مرحلہ پر اعلیٰ ترین سطح پر صورت حال کا دوبارہ جائزہ لیا گیا اور پی ایس ایل فائنل کے لاہور میں انعقاد کو ایک چیلنج کے طور پر لیتے ہوئے اس کے ہر حال میں لاہور میں انعقاد کا اعلان کر دیا گیا ہے اور ہر طرحکے انتظامات کو نہایت تیز رفتاری سے مکمل کیا جا رہا ہے جن میں سے سب اہمیت سیکیورٹی کے انتظامات کو حاصل ہے جن پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خاں نے بجا طور پر کہا ہے کہ کرفیو لگا کر تو شام اورعراق میں بھی میچ کرایا جا سکتا ہے، 60 ہزار پولیس اہلکار لگا کر پی ایس ایل کا فائنل کرانا درست نہیں، دنیا کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے، سیکیورٹی تھریٹس ہیں، کیا اس صورت میں فائنل کرنادرست ہے پورا پی ایس ایل ہی پاکستان میں ہونا چاہیے تھا مگر کیا اس طرح بھی کبھی کرکٹ میچ ہوتا ہے لوگوں کو بجائے یہ بتانے کے کہ حالات نارمل ہیں الٹا یہ بتا رہے ہیں کہ اسٹیڈیم خالی ہونے سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اصل میں پی ایس ایل میں کوالٹی کرکٹرز کو لانا چاہئے تھا، کلب کرکٹرز کے پی ایس ایل میں آنے سے فرق نہیں پڑتا ہمیں بتایا گیا کہ سیکیورٹی تھریٹ ہے اس لیے جلسے منسوخ کر دیے جائیں ہم سے جلسے منسوخ کرا دیے گئے کیا یہ عقل کی بات ہے کہ جب سارے ملک میں سیکیورٹی تھریٹ ہے ان حالات میں لاہور میں فائنل کرایا جا رہا ہے اگر خدانخواستہ کچھ ہو جائے تو کیا اس سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے مواقع بڑھیں گے یا ختم ہو جائیں گے، اگر کچھ ہو جاتا ہے تو مزید نقصان ہو گا۔
عمران خاں کے اس رد عمل پرویز ملک برائے اطلاعات محترمہ مریم اورنگ زیب اور دیگر سرکاری ترجمانوں نے عمران خاں کو بھارتی چلے جانے کا مشورہ دے ڈالا ہے۔۔۔ سیاستدانوں کی باہمی چپقلش اپنی جگہ مگر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش میں انہیں اپنی قومی ذمہ داریوں کو فراموش نہیں کرنا چاہئے اور کچھ معاملات بہرحال ایسے ہونا چاہیں جنہیں سیاسی اختلافات سے بالاتر رکھتے ہوئے ان پر قومی اتفاق رائے کا مظاہرہ کیا جانا ضروری ہے ۔۔۔۔۔۔ عمران خان کی رائے ایک لحاظ سے کچھ زیادہ غلط بھی نہیں مگر اہم بات یہ ہے کہ یہ الفاظ ایک ایسے شخص کی زبان سے ادا ہو رہے ہیں جو مستقبل میں ملک کی وزارت عظمیٰ کے منصب کا امیدوار ہے اس لیے اس کا ہر ہر لفظ زیادہ احتیاط اور قومی مفادات کو مد نظر رکھ کر کئے جانے کا تقاضا کرتا ہے۔۔۔ جہاں تک عوام کا تعلق ہے تو حقیقت یہی ہے کہ ان کی طرف سے اس ضمن میں بے پناہ جوش و جذبہ بلکہ جنون کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے جس کا ایک مظہر فائنل میچ کے ٹکٹوں کے حصول کے لیے شائقین کا ٹوٹ پڑنا ہے یہ شائقین نے پنجاب بنک کی ان برامچوں کے کھلنے سے بھی پہلے ان کے سامنے ڈیرے ڈال لیے جہاں ٹکٹ دستیاب ہونے کا اعلان کیا گیا تھا، وہاں طویل قطاریں لگ گئیں خریداروں کی ان طویل قطاروں میں مرد اور نوجوان ہی نہیں، خواتین اور بزرگوں کی بھی خاصی بڑی تعداد شامل تھی۔ ٹکٹوں کی خرید و فروخت میں شدید بدنظمی بھی دیکھنے میں آئی، دھکم پیل، کھینچا تانی اور نعرے بازی میں ہوتی اس کئی جگہ ٹکٹوں کی بلیک میں فروخت کی شکایات بھی سامنے آئیں اور پانچ سو روپے کی ٹکٹ چار، پانچ ہزار روپے تک فروخت ہونے کی شکایات عام رہیں شائقین کی بہت بڑی تعدادکو ٹکٹوں کے حصول میں تمام تر کوششوں کے باوجود ناکامی کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔۔۔۔۔۔ اس صورت حال کی خرابیاں اور خامیاں اپنی جگہ، مگر یہ بہرحال پی ایس ایل فائنل میں عوام کی دلچسپی کی عکاسی ضرور ہے۔۔۔ جس کی ایک جھلک ذرائع ابلاغ پر بھی دیکھی جا سکتی ہے، جہاں یہ احساس ہوتا ہے کہ اس وقت قومی اور بین الاقوامی سطح پر پی ایس ایل فائنل سے زیادہ اہم موضوع شاید کوئی اور نہیں۔۔۔ اور تو اور خبر یہ بھی ہے کہ جماعت اسلامی کے ترجمان امیر العظیم نے قوم کو بتایا ہے کہ انہوں نے پی ایس ایل کا فائنل میچ دیکھنے کے لیے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق اور اپنے لیے 2 ٹکٹ خرید لیے ہیں اور امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق عوام کے درمیان بیٹھ کر پی ایس ایل کا فائنل میچ دیکھیں گے۔!!!
پاکستان کرکٹ بورڈ نے میچ کی اہمیت کو مزید اجاگر کرنے کے لیے چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ سمیت ملک کی انتہائی اہم سیاسی، عسکری اور سفارتی شخصیات کو دعوت نامے ارسال کئے ہیں اور ان میں سے قابل لحاظ تعداد کے میچ دیکھنے کے لیے آنے کی توقع بھی کی جا رہی ہے۔ غالب امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ برطانیہ، آسٹریلیا، سری لنکا اور کئی دیگر ممالک کے سفارتکار میچ دیکھنے کے لیے قذافی سٹیڈیم پہنچیں گے۔۔۔ ملک میں موجود دہشت گردانہ سرگرمیوں کی فضا اور شعبہ سے انتہائی اعلیٰ سطح کی اہم ترین شخصیات کی میچ دیکھنے کے لیے متوقع آمد کے پیش نظر سیکیورٹی کے قابل اعتماد انتظامات کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے اور صوبائی حکومت نے علاقہ کی فضائی نگرانی اور ہر طرح کی ہنگامی صورتحال سے عہدہ برأ ہونے کے لیے دو ہیلی کاپٹروں کی منظوری بھی دے دی ہے۔۔۔!!!
حفاظتی انتظامات کے ذمہ دار قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی اپنی تیاریاں مکمل کر چکے ہیں اور کھلاڑیوں کو ہوٹل سے سٹیڈیم لانے اور دیگر حفاظتی اقدامات کی فل ڈریس ریہرسل بھی کر لی گئی ہے جس میں مسلح افواج، رینجرز، ایلیٹ فورس اور پولیس کے دستوں نے حصہ لیا اس موقع پر ایمبولینس، بم ڈسپوزل سکواڈ اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی سکواڈ میں شامل تھیں۔ کھلاڑیوں کو ہوٹل سے اسٹیڈیم تک لانے کے لیے کی گئی ریہرسل میں بم پروف بسوں کو استعمال کیا گیا۔ سیکیورٹی اداروں نے بسوں کو ہوٹل سے لے کر اسٹیڈیم تک اپنے حصار میں لیے رکھا۔ سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام فل ڈریس ریہرسل کی مانیٹرنگ کرتے رہے۔ علاوہ ازیں کھلاڑیوں اور آفیشلز کے قیام والے فائیو سٹار ہوٹل میں بھی کسی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے ہنگامی مشقیں کی گئیں۔!!!
زندہ دلان لاہور اور اہالیان پاکستان کے لیے پی ایس ایل فائنل سے خوش خبری بھی لایا ہے کہ وزیر اعظم نے واپڈا حکام کو ہدایت کی ہے کہ 5مارچ اتوار کو لوڈ شیڈنگ نہ کی جائے اور بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ اس ہدایت پر عملدرآمد کے لیے چیف ایگزیکٹو لیسکو نے بجلی کی دیکھ بھال کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں جب کہ کنسٹریکشن سٹاف کے ایمرجنسی گینگ بنائے جائے گے جو ٹرانسفارمر اورٹرانسمیشن لائنوں کے مرمت و بحالی کے فرائض ادا کریں گے۔ سدرن سرکل کو قذافی سٹیڈیم میں بجلی کی بلا رکاوٹ فراہمی کے لیے۔ خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں جب کہ چیف ایگزیکٹو لیسکو تمام امور کی خود نگرانی کے لیے موجود رہیں گے۔
پی ایس ایل فائنل کی اہمیت کے پیش نظر اس پر پوری سرکاری مشینری، انتظامیہ اور پولیس وغیرہ کی تمام تر توجہ مرکوز ہونا فطری امر ہے مگر اس دوران یہ بات بھی فراموش نہیں کی جانی چاہئے کہ ملک، صوبے اور شہر کے دیگر حصے بھی اس قدر نظر انداز نہیں کئے جانا چاہئیں کہ دشمنوں کو خدانخواستہ وہاں کسی کارروائی کا موقع مل جائے۔۔۔!!!
کرکٹ اور پی ایس ایل کا ایک خاص طور پر قابل توجہ اور افسوس ناک پہلو یہ بھی ہے کہ کرکٹ کے نام پر اربوں کھربوں روپے کا جواء کھیلا جاتا ہے اور بعض ذرائع کے مطابق اس سال پی ایس ایل پر کم و بیش چالیس ارب روپے کا جوا کھیلا جا چکا ہے۔۔۔ یہ بات قابل ستائش ہے کہ جوئے اور سٹے میں ملوث کھلاڑیوں کے خلاف قومی اور بین الاقوامی ادارے سخت نوعیت کے اقدامات کرتے ہیں جس کی ایک مثال پی ایس ایل (ٹو) کے بالکل ابتدائی ایام میں دیکھنے میں آئی اور اس کے خاصے مثبت اثرات بھی سامنے آئے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ جوئے اور سٹے کا کاروبار کیا صرف کھلاڑیوں کے لیے برا اور ممنوع ہے۔ جوا کرانے والے مجرم اور قابل گرفت نہیں۔۔۔ برائی کو جڑ سے اکھاڑنے کی بجائے محض شاخوں کی تراش خراش کو کافی کیوں سمجھا جا رہا ہے اطلاعات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے لاہور میں، جوئے، منشیات اور جسم فروشی کے اڈوں کے خلاف کارروائی اور ان کے قلع قمع کے لیے تین ماہ کی مدت دی تھی مگر وزیر اعلیٰ کے ان احکام کو اب پانچ ماہ گزر چکے ہیں اور ہوائی، بے حیائی اور لوٹ مار کے یہ اڈے آج بھی سخت مزاجی کی شہرت رکھنے والے اور گڈ گورنس کے دعویدار وزیر اعلیٰ کے احکام کا مذاق اڑا رہے ہیں۔۔۔!!!
nn

حصہ