(نوجوانوں کی دین رغبت گفتگو (غزالہ عزیز

262

جسارت میگزین: جماعت اسلامی حلقہ خواتین اور اسلامی جمعیت طالبات کی موجودگی میں آپ کو جماعت اسلامی یوتھ شعبہ خواتین کو بنانے کی کیا ضرورت محسوس ہوئی؟
کوثرمسعود: نوجوان کسی بھی مقام پر ہوں ایک انتہائی قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں، ان کی ذہنی اور جسمانی صلاحیت حالات کو بدل دینے کی حیران کن طاقت رکھتی ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں نوجوانوں کو بھٹکانے اور فضول مشاغل میں مصروف رکھنے کی باقاعدہ اور بے قاعدہ کوششں پورے عروج پر ہیں۔ لہٰذا ہمارے نوجوان جو صلاحیتوں اور تعداد دونوں لحاظ سے بہت زیادہ ہیں، منفی سرگرمیوں کا شکار ہوکر اپنے خاندان اور معاشرے دونوں کے لیے نقصان کا باعث بن جاتے ہیں۔
دوسری طرف بہت بڑی تعداد ایسے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی ہے جو معاشرے میں بہتری کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن اپنے لیے کوئی مناسب پلیٹ فارم موجود نہیں پاتے۔ اس کیفیت کو محسوس کرتے ہوئے جماعت اسلامی کی قیادت نے شوریٰ کے مشورے کے ساتھ نوجوانوں کے لیے شعبہ جماعت اسلامی یوتھ بنانے کا فیصلہ کیا تاکہ پاکستان کی 59 ملین یوتھ کو ایک پلیٹ فارم دیا جاسکے۔ اس سلسلے میں نوجوان خواتین اور مردوں دونوں کے لیے الگ الگ شعبے بنائے گئے ہیں۔
جسارت میگزین: کیا یہ ضرورت اسلامی جمعیت طالبات کے ذریعے پوری نہیں ہورہی تھی؟
کوثرمسعود: اسلامی جمعیت طالبات انتہائی اہم تنظیم ہے جو طالبات کے لیے کام کررہی ہے، آپ کے سوال میں ہی اس کا جواب موجود ہے۔ جمعیت طالبات کی تنظیم ہے، وہ ساری نوجوان خواتین کو کور نہیں کرتی اور نہ کرسکتی ہے۔ نوجوان خواتین وہ بھی ہیں جو گھروں میں ہوتی ہیں، اپنے بچوں کو سنبھالتی ہیں، آفس میں کام کرتی ہیں، اسکولوں، کالجوں میں پڑھا رہی ہوتی ہیں۔ نوجوانوں کی کل تعداد تک جمعیت کا پہنچنا ممکن نہیں ہے۔ وہ جہاں پہنچ سکتی ہے نہایت خوبی اور خوش اسلوبی سے وہاں کام کررہی ہے۔ جہاں اس کی پہنچ نہیں ہے اور نہیں ہوسکتی ہے وہاں ہم کام کررہے ہیں۔
جسارت میگزین: جے آئی یوتھ شعبہ نوجوان خواتین جماعت اسلامی کے مقاصد کیا ہیں اور جمعیت اور جے آئی یوتھ میں داخلے کے لیے کیا بنیادی فرق ہے؟
کوثرمسعود: جے آئی یوتھ کا مقصد نوجوان خواتین کو منظم کرنا، انہیں موجودہ حالات میں پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کی تربیت دینا، تاکہ مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کیا جاسکے، اس کے ساتھ نوجوان خواتین کو اعلیٰ مقاصد کے لیے اپنے اوقات اور صلاحیتوں کے استعمال کی طرف متوجہ کرنا ہے۔ نوجوان خواتین کی ذہن سازی کے بعد ہم اُن کے سامنے جماعت اسلامی حلقہ خواتین اور جمعیت طالبات کے کام اور شعبہ جات کا تعارف رکھنے اور ان کے رجحان کے مطابق مطلوبہ شعبے سے انہیں منسلک کروانے کا باقاعدہ پروگرام رکھتے ہیں۔ جمعیت اور جے آئی یوتھ میں ایک فرق تو شادی شدہ اور غیر شادی شدہ کا ہے، لیکن وہ تمام شادی شدہ اور غیر شادی شدہ 18 سے 30 سال تک کی خواتین جن تک جمعیت اور جماعت اسلامی دونوں کی پہنچ نہیں ہوتی، وہ ہمارا ہدف ہیں۔
جسارت میگزین: جے آئی یوتھ اور رائزنگ یوتھ کے فرق کی بھی وضاحت کردیں۔
کوثرمسعود: رائزنگ یوتھ اور جے آئی یوتھ دونوں الگ الگ نہیں ہیں۔ رائزنگ یوتھ، جے آئی یوتھ کا ہی ایک حصہ ہے۔ یہ ایسے ماسٹر ٹرینر کی تیاری کا منصوبہ ہے جو ملک کی ہر سطح کی نوجوان خواتین کو مؤثر طریقے سے مخاطب کرسکیں اور ہر سماجی اور معاشی طبقے کو مخاطب کرسکیں۔ موضوعاتی پروگرام تیار کریں، ہر پروگرام میں ہلکی پھلکی سرگرمی، گفتگو اور سوال جواب رکھے جائیں تو شرکاء کی موضوع کے مطابق دلچسپی برقرار رہتی ہے۔
جسارت میگزین: اپنے مقاصد کے حصول کے سلسلے میں آپ کو اب تک کیا کامیابی ہوئی ہے؟
کوثرمسعود: ہم نے 2012ء میں کراچی میں نوجوان خواتین کے لیے کام کا آغاز کیا تھا۔ نومبر 2012ء سے جون 2014ء تک پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر کراچی میں کام ہوتا رہا۔ جون کے بعد جولائی 2014ء میں پنجاب اور مئی 2015ء میں خیبرپختون خوا میں، اور فروری 2016ء میں بلوچستان میں نوجوانوں کے لیے باقاعدہ کام کا آغاز ہوا۔
2012ء سے 2016ء تک نوجوان خواتین کے لیے ہم نے 1862 پروگرام کیے اور تقریباً 35,480 نوجوان خواتین تک رسائی حاصل کی۔
نوجوانوں تک دعوتِ دین کو پہنچانے اور ہر سطح اور طبقے کو مخاطب کرنے کے لیے مربّین (ماسٹر ٹرینر) تیار کیے گئے۔ Train the Trainers پروگرام کے تحت معاشرے کی صالح فطرت اور جدید تعلیم سے آراستہ خواتین کو اسلامی خطوط پر تربیت سے گزارا گیا۔ اقامتِ دین کی اہمیت اور اس کے لیے کچھ کرنے کے جذبے کے ساتھ نوجوانوں کو مخاطب کرنے کے طریقے سکھائے گئے۔ اس طرح ڈھائی سال کے مختصر عرصے میں سو سے زائد خواتین ٹرینر تیار کی گئیں۔
2014ء میں ہونے والے اجتماعِ عام میں ہم نے جماعت اسلامی کی پاکستان اور قوم کے لیے کی گئی خدمات سے نوجوانوں کو آگاہ کرنے کے لیے ایک پکچر گیلری تیار کی تھی جس میں مولانا مودودیؒ کی تحریری خدمات، کراچی کے میئر عبدالستار افغانی اور سٹی ناظم نعمت اللہ خان صاحب کی خدمات، الخدمت اور دیگر شعبوں کی خدمات سے روشناس کرایا تھا۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں اسکولوں، کالجوں اور اکیڈمیز میں پروگرام ہوئے جہاں ہمارے تیار کیے ہوئے ماسٹر ٹرینرز نے ورکشاپ کروائیں اور دیگر پروگرام کیے جن میں مذاکرے، کوئز پروگرام، ہینڈی کرافٹ کی کلاسیں شامل ہیں۔ اس سلسلے میں چاروں صوبوں کے چھوٹے چھوٹے شہروں تک رسائی حاصل کی گئی۔ خیبر پختون خوا میں مردان، بنوں، سوات، مالا کنڈ، چترال، صوابی جیسے دور دراز کے شہروں میں کام کا آغاز کیا گیا۔ وہاں ہمیں بہت حیرانی ہوئی کہ پختون خوا میں لڑکیاں اس قدر تعلیم یافتہ ہیں! بہت بڑی تعداد میں ماسٹر، ڈاکٹر اور ایم بی اے کی ہوئی لڑکیاں آئیں۔ یہاں تک کہ ایم فل ڈگری ہولڈر بچیاں ہمارے ساتھ شامل ہوئیں۔۔۔ سکھر، حیدرآباد، ملتان، پشاور، لاہور اور کراچی میں پروگرام کیے، کچھ جگہوں پر بڑے پروگرام کیے جیسے جشن آزادی فیسٹول، یوتھ فیسٹول، لیڈرشپ کانفرنس وغیرہ۔ یہ پروگرام بہت کامیاب رہے، جن میں ریکارڈ تعداد میں نوجوان خواتین نے شرکت کی۔
جسارت میگزین: آپ کو اس سلسلے میں مشکلات پیش آئیں؟
کوثرمسعود: جی ہاں، آپ کو معلوم ہے کہ نوجوان خواتین کے معاملے میں معاشرہ بہت حساس ہوتا ہے۔ ہمارے اپنے فورم پر مختلف معاملات پر تنقید کی گئی۔ یوں تو تنقید سے معاملات بہتر ہوتے ہیں، لہٰذا یہ ہمارے لیے اچھا ہوا۔ مثال کے طور پر نوجوانوں میں بہت جوش ہوتا ہے، لہٰذا پروگرام میں تالیاں اور شور بہت زیادہ مچاتے ہیں۔ لہٰذا تالیوں پر اعتراض ہوا، ہم نے اس کے لیے دیگر مختلف چیزوں کا سوچا ہے، بس یوں سمجھیں کہ جہاں جذبہ ہوتا ہے راستہ نکل آتا ہے۔
موجودہ دور میں نوجوانوں میں دعوت کے نئے ڈھنگ پیش کرنا ضروری ہے۔ آپ دیکھ رہی ہیں کہ دیگر طبقات تبدیلی کے نعرے اور آزادی کے نام پر انہیں اپنی طرف متوجہ کررہے ہیں۔ اسی فضا میں انسانیت کی آزادی اور فلاح جو اسلام کا پیغام ہے، نوجوانوں کو اس طرف متوجہ کرنا، اس کے لیے نئے اسلوب اور جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ یعنی ملٹی میڈیا پریزنٹیشن ورکشاپ، ڈسکشن فورم جو آج کے مسائل پر بات کریں اور اسلام کی روشنی میں ان کا شافعی حل نوجوانوں کے سامنے رکھیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک فرمان کا مفہوم ہے کہ ’’لوگوں سے ان کے فہم کے مطابق بات کرو۔‘‘
جسارت میگزین: آپ نے جدیدیت اور نئے زمانے کی بات کی ہے۔۔۔ نوجوان جب اس راہ پر نکلتے ہیں تو حدود پر رہنا آسان نہیں ہوتا۔ کیا آپ انہیں لبرل ازم کی طرف جانے سے روک پائیں گی؟
کوثرمسعود: جدیدیت بذاتِ خود کوئی بری چیز نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کے بہتر بہاؤ کے لیے بہت اچھی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ زندگی کے طور طریقے تبدیل ہوتے ہیں، مثال کے طور پر آج سے پچاس سال قبل باورچی خانوں میں کھانے بنانے کے لیے جو طریقے اختیار کیے جاتے تھے آج وہ نہیں کیے جاتے۔ ہم جب کھانے بنانے کے لیے جدیدیت اختیار کرسکتے ہیں تو دین کی تبلیغ کے لیے کیوں نہیں اختیار کرسکتے؟
یہ شعبہ بنایا ہی اس مقصد کے لیے ہے کہ نوجوانوں کو دین کے ساتھ جوڑا جائے، مؤثر طریقۂ تبلیغ سے انہیں اسلامی انقلاب کے لیے تیار کیا جائے، ان کے جوش و جذبے کو زندگی کے اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرنے کی رغبت دلائی جائے۔
ہمارے منصوبے کا اہم ہدف استحکامِ خاندان ہے۔ عورت کا کردار بحیثیت بہن، بیوی، بیٹی اور ماں کے کیسا ہونا چاہیے اس کے لیے ہمارا باقاعدہ ایک نصاب ہے جو قرآن، حدیث، سیرتِ ازواج النبی اور سیرتِ صحابیاتؓ پر مشتمل ہے۔ تربیت کے لیے مستقل اور مسلسل کوششیں لازمی ہیں جو ہم انفرادی اور اجتماعی سطح پر کررہے ہیں۔
جسارت میگزین: آپ آج کی نوجوان نسل کے نام کوئی پیغام دینا چاہیں گی؟
کوثرمسعود: نوجوان امت کا سرمایہ اور مستقبل کے معمار ہیں، اسلام نے انہیں بہت اہمیت دی ہے، یہی وجہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق قیامت کے دن جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنا سایہ نصیب فرمائے گا، ان میں ایسا شخص بھی شامل ہے جو نوجوانی میں بھی اللہ کی عبادت میں مشغول رہے۔
جوانی کا وقت قیمتی ترین چیز ہے، اسی وقت میں ہر نوجوان اپنی امنگوں کے بیج بوتا ہے اور اپنے اہداف حاصل کرتا ہے۔ اگر علمِ نافع، عملِ صالح کے ساتھ منصوبوں پر بہترین کارکردگی کے ساتھ عمل پیرا ہو تو اپنی زندگی کو ہر لحاظ سے کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔ اس لیے کامیابی کے کسی بھی امیدوار کی یہ ذمے داری ہے کہ اپنی تربیت قرآن کے ذریعے کرے، دل کو ایمانی غذا دے اور نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرے۔ امام شافعیؒ کہتے ہیں: ’’اگر تم اپنے آپ کو حق بات میں مشغول نہیں رکھو گے، تو یہ تمہیں باطل میں مشغول کردے گا‘‘۔ نوجوان معاشرے پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر وہ حق بات کہنے کو اپنا ہدف بنائیں اور اپنا بھرپور کردار ادا کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ پوری زمین والوں تک دین کا پیغام نہ پہنچ جائے۔ جوانی کے قیمتی اور انمول لمحات کا اس سے بہتر اور کوئی مصرف نہیں۔
nn

حصہ