(عزیمتوں کی راہی(ہاجرہ منصور

339

اس کی آنکھوں میں بھی تو ڈھیروں سپنے سجے ہوں گے۔۔۔ جب اس کے آنگن میں خوشی سے مسکراتے، قہقہے لگاتے اس کے ننھے منے بچے چہکتے پھرتے ہوں گے۔۔۔ جب چھوٹو اس کی گود میں قلقاریاں مارتا ہوگا۔۔۔ تو اس کا پورا وجود خوشی سے لہک اٹھتا ہوگا۔
احمد کو تو میں پائلٹ بناؤں گی۔۔۔کتنی گہری اور چمک دار نگاہیں ہیں اس کی۔۔۔ اور چہرے پر بلا کی متانت۔ شرارتوں میں بھی ایک ذمہ دارانہ سوچ جھلکتی ہے۔۔۔ اور مریم۔۔۔ کتنی پاک مسکراہٹ ہے اس کی، واقعی ’’مریم‘‘ ہی لگتی ہے۔۔۔ میری طرح ڈاکٹر ہی بنے گی میری گڑیا۔۔۔ اور۔۔۔ اور جب اس کی نگاہ ننھے سلمان پر پڑتی تو وہ بے اختیار ہنس پڑتی۔۔۔ اُف خدایا یہ تو بالکل فلاسفر لگتا ہے۔۔۔ میرا ننھا منا گڈا۔۔۔ اور ۔۔۔ اور جھلمل جھلمل ڈھیروں تارے اس کی خوب صورت آنکھوں میں جگمگانے لگتے۔۔۔ میرے مالک حفاظت فرمانا میرے آنگن کے تاروں کی۔۔۔ ڈھیروں دعائیں اس کے لبوں پر جاری ہوجاتیں۔
مگر شاید مالک کو کچھ اور ہی منظور تھا۔۔۔ راہِ وفا کی اس مجاہدہ کو ربِ کریم نے عزیمتوں کی داستان رقم کرنے کے لیے چن لیا تھا۔۔۔ جب اس نازک سی ہستی نے اپنے دین اور وطن کی خاطر اذیت بھرے کٹھن راستے کا انتخاب کیا ہوگا۔۔۔ جب گھر، بچے، شوہر، پُرآسائش زندگی اور ڈھیروں پیار کرنے والے رشتوں کی قربانی دے کر ’’ایمان‘‘ پر جم جانا اس کا آخری فیصلہ ٹھیرا ہوگا۔۔۔ تو چند ساعتوں کے لیے آسمان بھی ششدر رہ گیا ہوگا۔۔۔ زمین کی گردشیں بھی حیران ہوکر ٹھیر سی گئی ہوں گی۔
ہاں۔۔۔ ہاں یہ تو عزیمتوں کی وہی پُرخار راہ ہے جسے فرعون کی بیوی بی بی آسیہؑ نے چنا۔۔۔ یہ وہی راہ تو ہے جسے ہاجرہؑ نے رب کی رضا سمجھ کر قبول کرلیا۔۔۔ یہ وہی کٹھن سفر تو ہے جس کی داعی بی بی مریمؑ تھیں، اور۔۔۔ اور یہ وہی راہِ وفا تو ہے جسے اسلام کی پہلی شہید بی بی سمیہؓ نے اپنے پاک لہو سے سینچا۔۔۔ وفا کے سچے رنگوں سے مزین عافیہ کی داستانِ وفا آسمانِ شجاعت کا ایک درخشندہ ستارہ ہے۔۔۔ لازوال وفا کا رنگ۔۔۔ ربِ کائنات سے کیے گئے عہد کو نبھانے کا رنگ۔۔۔ اپنے ایمان پر جم جانے کا رنگ۔۔۔ الست بربکم کو وفا کر دکھانے کا رنگ۔۔۔!
اے عظیم دخترِ اسلام! تجھے سلام۔۔۔ مجاہدوں کی سرفروشیوں کا سلام۔۔۔ غازیوں کی شجاعتوں کا سلام۔۔۔ شہدا کے پاک لہو کا سلام۔۔۔ بدر کے میدان کا سلام۔۔۔ اُحد کی پہاڑیوں کا سلام۔۔۔ وفا کے ہر رنگ کا سلام۔
گھریلو ٹوٹکے
چٹخے ہوئے انڈے اُبالنا
چٹخے ہوئے انڈوں کو ابالنا ہو تو مشکل کا سامنا رہتا ہے کیونکہ اکثر انڈے گرم ہونے کے بعد ٹوٹ جاتے ہیں۔ ایسے انڈوں کو ابالتے وقت پانی میں نمک ڈال کر تھوڑا سا گرم کریں۔ چائے کے ڈبے میں سفید پنی والا جو کاغذ ہوتا ہے، انڈا اگر زیادہ ہی ٹوٹا ہوا ہے تو اسے اس پنی میں لپیٹ کر دھاگا باندھ دیں، پھر ابالیں۔ اگر کم ٹوٹے ہوئے ہیں تو ٹھنڈے پانی میں ڈال کر ایک بڑا چمچہ نمک ملا کر ہلکی آنچ پر ابالیں۔ انڈے بالکل خراب نہیں ہوں گے۔
انڈے کا فرائی پین سے چپکنا
اس مسئلے سے چھٹکارا پانے کے لیے جب آپ فرائی پین میں انڈا تلنے لگیں تو پہلے اس میں تھوڑا سا نمک چھڑک دیں، اس سے انڈا فرائی پین میں نہیں چپکے گا۔
عائشہ ہمایوں
* چھوٹے بالوں میں سب سے پہلے کنگھے کو گردن سے اوپر کی طرف لے جائیں اور پھر اوپر سے نیچے سروں کی طرف لے جائیں۔
* دونوں کنپٹیوں کی جانب سے اوپر اور پھر جڑوں سے سروں کی طرف لے جائیں۔ بڑے اور بیضوی برش لمبے بالوں کے لیے بہترین ہیں۔
* صرف وہ شیمپو استعمال کریں جن میں قدرتی اجزا شامل ہوں۔ ایسے شیمپو جن میں قدرتی تیل اور کنڈیشننگ ہوں استعمال نہ کریں۔ بالوں کی زیادہ کنڈیشننگ سے ان پر ایک مادہ سا جم جاتا ہے۔ اس لیے بالوں کی نگہداشت کے معاملے میں اعتدال کو پیش نظر رکھیں۔
* تقریباً ہر دو ماہ بعد بالوں کے سرے نیچے سے کاٹ دیں۔ اس طرح ان کے سرے ٹوٹنے سے محفوظ رہیں گے اور لچک دار محسوس ہوں گے۔
* بال سب سے زیادہ کمزور اُس وقت ہوتے ہیں جب وہ گیلے ہوں۔ اس لیے جب بال گیلے ہوں تو ان میں برش نہ کریں، اس کے بجائے کنگھے کو نہایت احتیاط سے بالوں میں پھیریں تاکہ وہ جلد سوکھ جائیں۔ اس کا ایک اور طریقہ یہ بھی ہے کہ چند لٹیں لیں، انہیں ایک ہاتھ میں تھامیں اور پھر جڑوں سے سروں تک لے جائیں، لیکن اس دوران یہ خیال ضرور رکھیں کہ بال ذرا بھی کھنچنے نہ پائیں۔
* بالوں کو قدرتی طور پر سوکھنے دیں، جب بھی موقع ملے انہیں خود سوکھنے دیں۔ اس کے لیے بالوں میں تولیہ لپیٹ لیں یا بال کھلے رکھ کر سوکھنے دیں۔ اگر بالوں کو ڈرائیر سے سُکھانا مقصود ہو تو اس بات کا خیال رکھیں کہ انہیں ہمیشہ اوپر سے نیچے کی طرف سُکھائیں۔ اگر ڈرائیر سے بال نہ سُکھائیں تو زیادہ بہتر ہے، کیوں کہ اس سے ان کی قدرتی چمک متاثر ہوتی ہے۔
*بالوں کو باندھنے کے لیے ربر بینڈ نہ لگائیں، کیوں کہ اسے لگاتے یا اتارتے وقت اکثر بال الجھ کر ٹوٹ جاتے ہیں۔ اس کے بجائے قدرتی اشیا کو استعمال میں لائیں، مثلاً کچھوے کے خول یا لکڑی کے بنے ہوئے یا ہاتھی دانت کے کلپ اور برش وغیرہ استعمال کریں۔ دھات اور پلاسٹک کے بنے ہوئے کنگھے اور برش بالوں کے لیے ضرر رساں ہیں۔
* بالوں کا نچلا حصہ سب سے زیادہ عمر رسیدہ ہوتا ہے، اس لیے جڑ کی نسبت کمزور ہوتا ہے۔ اسے کھینچنے یا بلا وجہ دبانے سے اجتناب برتیں۔
بیک کومنگ یا بیک برشنگ بالوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ لمبے بالوں کا اسٹائل بناتے وقت بیک کومنگ نہ کریں۔
* زیادہ تر چہروں کے لیے سیدھی کی نسبت ٹیڑھی مانگ بہتر لگتی ہے، چونکہ بالوں کے سامنے کا حصہ بائیں سے دائیں طرف بڑھتا ہے اس لیے اگر آپ مانگ دائیں سے بائیں جانب نکال کر بال بائیں طرف لے آئیں گی تو ان میں ابھار پیدا ہوجائے گا جو یقیناًخوب صورت محسوس ہوگا۔

حصہ