(ٹیکنالوجی نے وقر اور رشتے چھین لیے (انعم خان

300

آج کے اس مشینی دور میں ہر انسان مصروف ہے ۔ اتنا مصرف ہے کہ اس کے پاس اپنے لیے وقت ہی نہیں رہا۔ خود سے منسلک اور اپنے خونی رشتوں تک کو اپنی مصروفیت کی نظر کر چکے ہیں۔ موبائل، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر یہ وہ مشینیں ہیں جنہوں نے انسانوں کو مصروف کیا ہوا ہے۔ انٹرنیٹ نے جہاں سات سمندر پار بیٹھے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے ، وہاں قریب بیٹھے لوگوں کو ایک دوسرے سے دور کر دیاہے۔ فیس بک، انسٹا گرام،واٹس ایپ، ٹوئٹر، اسکائپ اور اس جیسی ہزاروں ایپس نے ہر نوجوان کی خود ساختہ مصروفیات بڑھادیں۔ اس جدید دور میں اگر کسی کے پاس ٹچ اسکرین موبائل نہیں ہے تو اسے پینڈو سمجھا جاتا ہے۔
ہر دوسرے بندے کے ہاتھ میں ٹچ اسکرین موبائل نظر آتا ہے۔ اس مشینی دور نے بچوں سے ان کا بچپن چھین لیا ہے ہر گھر میں بچے ٹچ اسکرین موبائل، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔ کھیل کود تو بچے بھول ہی گئے ہیں۔ جیسے وہ اپنے بڑوں کو ان چیزوں میں مصروف دیکھتے ہیں ویسے وہ بھی چاہتے ہیں ہم بھی ایسے ہی ان چیزوں کو استعمال کریں جیسے ہمارے بڑے استعمال کرتے ہیں۔
بچوں میں اپنی کوئی عادت نہیں ہوتی وہ ہمیشہ اپنے بڑوں کو کاپی کرتے ہیں۔ جس گھر میں ٹی وی زیادہ دیکھا جاتا ہوگا اس گھر میں بچے بھی ہر وقت ٹی وی کے آگے پائے جائیں گے۔ جس گھر میں پڑھنے لکھنے کا رجحان پایا جاتا ہوگا وہاں بچوں میں بھی یہ شوق خود ہی پیدا ہو جائے گا اور جہاں موبائل، کمپیوٹر وغیرہ کا استعمال زیادہ ہو گا وہاں بچے بھی یہی چاہیں گے ہم ہر وقت انہی چیزوں کو استعمال کریں۔
اگر آپ چاہتے ہیں آپ کے بچے پڑھائی کی طرف زیادہ توجہ دیں تو گھر میں ایسا ماحول پیدا کریں کہ بچے خود ہی پڑھائی میں دلچسپی لیں۔ اپنے وقت کو ضائع مت کریں، وقت کبھی واپس نہیں آتا۔ ایک ٹائم ٹیبل بنالیں کی اتنے گھنٹے ہم گھر سے باہر گزارتے ہیں۔ اتنے گھنٹے مشینوں پر مصروف رہتے ہیں تو کچھ وقت اپنے گھر والوں کے لیے بھی رکھیں۔ رشتے بہت پیارے ہوتے ہیں بہت قیمتی ہوتے ہیں انہیں اپنے مصروفیات کی بھینٹ مت چڑھائیں۔ آج آپ اپنے والدین کو ٹائم نہیں دیں گے تو کل کو آپ کے بچے آپ کو ٹائم نہیں دیں گے تو سوچیں آپ کو کیسا محسوس ہوگا۔ اپنے وقت کی قدر کریں اپنے رشتوں کی قدر کریں اور خوش رہیں۔

حصہ