سپاہی بہت دیر

254

سپاہی بہت دیر سے مارے مارے پھر رہے تھے۔ کبھی وہ گھوڑے دوڑاتے ہوئے ایک طرف جاتے اور کبھی دوسری جانب، لیکن شکار نہ ملنا تھا، نہ ملا۔ شکار کی تلاش میں وہ جنگل سے باہر نکل آئے۔ یہاں انہوں نے ایک گائے بندھی ہوئی دیکھی۔ بھوکے تو تھے ہی، گائے ذبح کی اور اس کا گوشت بھون کر کھا گئے۔
گائے ایک بڑھیا کی تھی۔ قریب ہی اس کا مکان تھا۔ اس نے یہ سارا منظر دیکھا۔ خاموشی سے باہر آئی اور اُس پل پر جا پہنچی جو جنگل کو دارالحکومت سے ملاتا تھا۔
یہ مسلمان حکمران ملک شاہ سلجوقی کا زمانہ تھا۔ بادشاہ کبھی کبھی اپنے کچھ سپاہیوں اور شکاریوں کو ساتھ لے کر اس جنگل میں شکار کھیلنے آتا تھا۔ آج بھی وہ وہاں آیا ہوا تھا۔ اس کے کچھ سپاہیوں نے شکار میں ناکام ہوکر گائے سے اپنی بھوک مٹائی تھی۔ اور بڑھیا اب پل پر بیٹھی بادشاہ کا انتظار کررہی تھی۔
زیادہ دیر نہ گزری جب بادشاہ اپنے سارے سپاہیوں اور شکاریوں کے ساتھ آتا ہوا دکھائی دیا۔ گھوڑوں کی ٹاپیں قریب آتی گئیں۔ بڑھیا اٹھ کھڑی ہوئی۔ بادشاہ نے پل پر ایک بوڑھی عورت کو کھڑے دیکھا تو احتیاطاً اپنے گھوڑے کی رفتار کم کرلی۔ دوسروں نے بھی ایسا ہی کیا۔ بڑھیا خاموش کھڑی انہیں آتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔
بادشاہ کا گھوڑا پل پر سے گزرنے لگا تو بڑھیا نے آگے بڑھ کر اس کی لگام پکڑ لی۔ گھوڑا رک گیا اور اس کے ساتھ ہی سارا قافلہ رک گیا۔
بادشاہ نے کہا: ’’کیا بات ہے اے محترم خاتون؟‘‘
بڑھیا نے بادشاہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا: ’’اے بادشاہ! یہ بتا، میرا انصاف اس پُل پر ہوگا یا اُس پُل پر؟‘‘
یہ کہتے ہوئے بڑھیا نے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔
وہ ایک مسلمان حکمران تھا۔ بڑھیا کی بات سن کر کانپ اٹھا۔ اس نے جلدی سے کہا: ’’اِسی پُل پر۔ اِسی پُل پر۔ آپ پوری بات بتائیں۔‘‘
تب بڑھیا نے پوری بات بتا دی۔ بادشاہ نے ان سپاہیوں کو سزا دینے کا فیصلہ تو بعد پر رکھا۔ سب سے پہلے شاہی مویشی خانے سے ستّر گائیں لانے کا حکم دیا۔ بلا تاخیر حکم کی تعمیل کی گئی۔ بادشاہ اس دوران میں وہیں کھڑا رہا۔ گائیں آگئیں تو بادشاہ نے کہا: ’’یہ سب گائیں آپ کی ہیں۔ صرف اتنی بات اور بتا دیں کہ کیا آپ کو انصاف مل گیا ہے؟‘‘
بڑھیا نے اثبات میں سر ہلایا۔ بادشاہ کی ہدایت پر شاہی ملازم گائیں لے کر بڑھیا کے ساتھ اس کے مکان کی طرف چلے اور بادشاہ اپنے دارالحکومت کی طرف۔
پُل عبور کرتے ہوئے ملک شاہ سلجوقی نے آسمان کی طرف دیکھا جیسے اللہ کا شکر ادا کررہا ہو کہ اللہ نے اسے یہ معاملہ اسی پُل پر طے کرنے کی توفیق دی۔

حصہ