(اسلام آباد میں قومی خطاطی نمائش(میاں منیر احمد

251

نیشنل آرٹ گیلری میں نیشنل بک فاؤنڈیشن کے تعاون سے قومی خطاطی کانفرنس ہوئی جس کا افتتاح صدر ممنون حسین نے کیا۔ اس کانفرنس میں چاروں صوبوں سے پچاس سے زائد خطاطوں کے ایک سو سے زائد فن پارے نمائش کے لیے رکھے گئے۔ ان خطاطوں میں بیشتر خطاط بیرونِ ملک بھی اپنے فن پاروں کی نمائش کرچکے ہیں۔ نمائش میں فنِ خطاطی کے استاد اور عالمی شہرت یافتہ خطاط خورشید گوہر خود تو شریک نہیں ہوسکے تاہم ان کے فن پارے رکھے گئے۔ ان کے خطاطی کے نادر نمونے بہت پسند کیے گئے۔ نمائش میں رکھے گئے بیشتر فن پارے قرآنی آیات اور احادیث پر مشتمل تھے، جن کی دلکشی دیکھنے والوں پر سحر طاری کرتی رہی۔ متعدد خطاطوں نے اسمائے حسنیٰ منفرد انداز میں پیش کرکے حیران کردیا۔ نمائش میں چار خواتین کے فن کے نمونے بھی رکھے گئے جن میں کراچی کی رخسانہ محمود، بشریٰ ذیشان، لاہور کی تسنیم انعام اور گوجرانوالہ کی صبا جاوید شامل تھیں۔ رخسانہ محمود کو بہترین فن پاروں پر ایوارڈ بھی دیا گیا۔ نمائش میں ملتان کے راشد سیال کے علاوہ معروف خطاط ابن کلیم احسن نظامی اپنے صاحب زادوں جمال محسن اور محمد مختار علی کے ہمراہ شریک ہوئے۔ شفیق الزماں کے علاوہ عبدالرحمن کے فن پارے بھی نمائش کا حصہ تھے۔ فیصل آباد کے خطاط نثار احمد کی خطاطی بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز رہی۔ جامعہ کراچی کے خطاط کاشف خان نے صریرالقلم کے نام سے ایک ادارہ بھی قائم کررکھا ہے۔ نمائش میں ترکی سے بھی خطاط شریک ہوئے۔ قومی خطاطی نمائش وزیراعظم کے مشیر برائے قومی ورثہ عرفان صدیقی کی ذاتی کوششوں سے ممکن ہوئی۔ عرفان صدیقی اس کانفرنس کے لیے چھ ماہ سے تیاری کررہے تھے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایسی کانفرنسیں ملک بھر میں صوبائی سطح پر بھی ہوتی رہیں۔ شنید ہے کہ وہ جلد ہی ملک میں ایک عالمی خطاطی کانفرنس کرانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں جس کے لیے ایران، ترکی، مصر، اور دیگر ممالک کے خطاطوں سے رابطہ کیا جائے گا۔ خطاطی کے موضوع پر ملک میں عالمی کانفرنس بہت بڑی پیش رفت ہوگی۔ صدر ممنون حسین نے افتتاحی تقریب سے خطاب کیا اور اس نمائش کو پاکستان میں خطاطی کے فن کے لحاظ سے ایک مثبت قدم قرار دیا اور کہا کہ معاشرے میں بہتری لانے اور نوجوان نسل کو اپنی تاریخ سے مسلسل واقفیت دلانے کے لیے ایسی نمائشوں کا اہتمام ضروری ہے۔ تین روز نمائش کے آخری روز آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان مہمان خصوصی تھے، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال بھی ان کے ہمراہ شریک ہوئے۔ احسن اقبال نے نمائش کے منتظمین کے لیے اپنی وزارت کی جانب سے مالی تعاون کا یقین دلایا اور منتظمین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی خطاطی نمائش ملک میں یک جہتی کے فروغ کے حوالے سے بھی بہت مفید رہی اور اس میں چاروں صوبوں کی نمائندگی تھی۔ صادقین اور اسلم کمال جیسے اہلِ فن کی طرز پر فن پاروں کی بھی نمائش کا اہتمام کیا جائے۔ مستقبل کی معیشت کی بنیاد تعلیم اور علم پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تعلیم و تربیت کی بنیاد جن مضامین پر تھی، اب اس میں فن کا مضمون بھی لازمی حیثیت اختیار کرگیا ہے، کیونکہ بچوں کی تعلیم اور تربیت میں تخلیق کو بنیادی اہمیت حاصل ہوچکی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاکر فنکار اپنی تخلیقات کو پوری دنیا میں متعارف کراسکتے ہیں اور اس کے ذریعے اپنے منافع میں کئی گنا اضافہ کرسکتے ہیں۔ جدید کمپیوٹر کے موجد کا کہنا ہے کہ اُس کی اس تخلیق میں بنیادی تصور کیلی گرافی سے آیا۔ خطاطی کو اسلامی تاریخ، تہذیب اور ثقافت میں بنیادی اہمیت حاصل ہے، اسے محض پیشہ نہیں، عبادت کے طور پر اختیارکرنے کی روایت چلی آئی ہے۔ شعروسخن کے اظہار کا بھی اس فن کو ذریعہ بنایا گیا ہے۔
صدر آزاد کشمیر کی گفتگو میں بہت گہرائی تھی، انہوں نے قومی خطاطی نمائش کے انعقاد کو اپنی تہذیب سے ٹوٹے رشتے دوبارہ جوڑنے کی طرف ایک اہم پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ خطاطی قرآن کریم کا ازلی وابدی پیغام پھیلانے اور اسلام کی حقیقی روح اور چہرے سے دنیا کو روشناس کرانے کا اہم ذریعہ ہے۔ قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کے ساتھ مل کر آزاد کشمیرمیں بھی علمی و ادبی سرگرمیوں کی بھرپور سرپرستی اور تعاون کریں گے۔ نیشنل آرٹ گیلری میں اس نمائش سے ہماری تہذیب سے ہمارا رشتہ دوبارہ جُڑ رہا ہے، قومی نمائش میں کشمیر سمیت پورے پاکستان سے خطاطوں اور اہلِ ہنر کی شرکت سے ایک قومی زنجیر بن گئی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے کہاکہ قومی خطاطی نمائش ملک میں یک جہتی کے فروغ کے حوالے سے بھی بہت مفید رہی اور اس میں چاروں صوبوں کی نمائندگی تھی۔ صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم محمد نوازشریف اور صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کی جانب سے اہلِ علم وفن کی سرپرستی اس امر کا واضح اظہار ہے کہ حکومت علمی وادبی سرگرمیوں کے فروغ اور اہلِ فن کی فلاح وبہبود میں انتہائی سنجیدہ ہے۔ خطاطی واحد ایسا فن ہے جو وحی الٰہی سے جڑا ہوا ہے، صحابہ کرامؓ کی روایت ہے اور قرآن کریم سے نمو پاتا ہے۔ اوآئی سی کے ادارہ برائے اسلامی تاریخ، آرٹ اور کلچر (آئی آر سی آئی سی اے) کے تعاون سے خطاطی کی بین الاقوامی نمائش لاہور یا اسلام آباد میں منعقد کریں گے۔
nn

حصہ