والدین کا دروازہ

227

آج کا دور تیزی کے ساتھ الیکٹرونک میڈیا کی جانب بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ ہم گھنٹوں سوشل میڈیا پر اپنا وقت صرف کرتے ہیں اور رہا سہا وقت ہمارے ہاتھوں میں آنے والے اسمارٹ موبائل نے لے لیا، جس پر ایک سے ایک چیز کی بہتات ہمیں اپنی جانب متوجہ رکھنے کا سبب بنی ہے، مگر وقت اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین نعمت ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پیسا ایک بار ہاتھ سے نکلنے کے بعد دوبارہ حاصل کیا جاسکتا ہے مگر وقت نہیں۔ یعنی وقت وہ دولت ہے، جسے کسی بینک اکاؤنٹ میں جمع نہیں کروایا جاسکتا، مگر انتہائی افسوس کی بات کہ ہم جو وقت اپنے گھروں میں اپنے والدین کے ساتھ باتوں اور ان کی دل چسپیوں میں گزارتے تھے، اس کا ایک اہم حصہ ہمارے ہاتھوں میں آنے والے موبائل میں صرف ہونے لگا ہے۔
ہمارے بزرگ اپنی عمر کے اس حصے میں ہوتے ہیں کہ نہ تو وہ ٹی وی کے ساتھ ہی وقت گزارتے ہیں اور نہ ہی کوئی اسمارٹ موبائل ان کی دل چسپی کا باعث بنتا ہے۔ جب ہمارے ماضی پر نظر ڈالیں تو اس وقت بچے اپنے بزرگوں سے قصے کہانیاں سننے سنانے میں اپنا وقت گزارتے تھے جو نہ صرف ان کی محبتوں کا سبب بلکہ ہماری تربیت کا ذریعہ بھی تھا مگر آج مغرب زدہ اذہان جو کہ ہماری خاندانی نظام ہی کا دشمن ثابت ہوئے ہیں، یہ اذہان ہمیں اپنے بزرگوں سے دور کرنے کے شدید خواہش مند ہیں اور موجودہ دور کے بننے والے اولڈ ایجز ہوم ایسے ہی ذہنوں کی پیداوار ہیں۔ اس کی ایک جھلک ہم موجودہ ایک آئس کریم کے اشتہار میں بھی محسوس کرسکتے ہیں۔ مگر ہم جس تہذیب سے تعلق رکھتے ہیں، وہ ہمیں اپنے بزرگوں کا بے انتہا ادب و احترام سکھاتی ہے، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ایسی ویڈیوز جو وقت طلب ہیں، ہم فارغ اوقات میں اپنے رومز میں دیکھیں یا پھر اسے اپنے بزرگوں کے ساتھ شیئر کیا کریں تاکہ ان کا دل بھی لگا رہے اور وہ ان کو خود سے دور کرنے کا بے ادب مظاہر نہ کرسکیں۔
جتنا ادب ہم اپنے والدین اور بڑوں سے پیش آنے میں اختیار کریں گے، وہی ہمارے بچے ہم سے سیکھیں گے۔ بعض ڈراموں میں یہ چیز بھی دکھائی گئی کہ جہاں حد سے زیادہ ہی بزرگوں کو نظر انداز کرنے کا مظاہرہ ہوا، وہاں چند سال کے بچے اپنے والدین کو احساس دلاتے دکھائی دیے۔ بچے بہت حسّاس ہوتے ہیں اور ہر رویّے کو بہت قریب سے دیکھتے، سوچتے اور اس پر نتیجہ اخذ کرتے ہیں، ہم الحمدﷲ مسلمان ہیں۔ ہم اپنے دشمنوں کی سازشوں سے نہ صرف یہ کہ ہوشیار رہیں بلکہ انہیں ناکام بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ہم اپنے قیمتی وقت کو اپنے بزرگوں کے ساتھ شیئر کرکے ان کی دُعائیں لیں تاکہ ہماری دنیا اور آخرت میں کام یابی کا سبب بنے اور کسی جدید ٹیکنالوجی کو بھی استعمال کرتے وقت اپنے قریبی خاندان کے افراد کے درمیان کسی قسم کے گیپ کا سبب نہ بننے دیں کہ ہمارا خاندان ہماری اسلامی روایات کو قائم رکھنے کا اور پروان چڑھانے کا بہترین میدان عمل ہے۔ ہمیں مغرب کی سازشوں سے خود نہ صرف خودکوبچانا ہے اور محفوظ رکھنا ہے بلکہ اس کا دفاع کرنے کا اہم کردار بھی ادا کرنا ہے۔
nn

حصہ